جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد پیر دو مارچ کو 130 تک جا پہنچی ہے۔ وائرس کے وبائی صورت اختیار کرنے کے خوف سے جرمنی کے کئی شہروں میں لوگوں نے ضروری اشیا خریدنا شروع کر دیں۔
اشتہار
جرمنی میں کورونا وائرس کے وبائی صورت اختیار کر جانے کے خوف سے ملک کے کئی شہروں میں عوام نے بڑی مقدار میں ضروری اشیا خریدنا شروع کر دیں۔ بون شہر میں بھی، جہاں ڈی ڈبلیو کے صدر دفتر بھی ہے، ہفتے کے روز مارکیٹوں میں اشیائے خورد و نوش، جراثیم کش اسپرے اور صابن سمیت کئی ضروری اشیا کی قلت دیکھی گئی۔
جرمنی میں عوام کے تحفظ اور آفات کے دوران مدد کے وفاقی ادارے بی بی کے نے بھی ہنگامی صورت حال کے دوران درکار ضروری اشیا کی ایک فہرست مرتب کر رکھی ہے۔ مجوزہ ضروری اشیا کی فہرست جاری کرنے کے ساتھ عوام کو یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ وہ کم از کم دس دن کے لیے ناگزیر اشیا ذخیرہ کرلیں۔
ادارے نے ہنگامی صورت کے لیے دس روز کے لیے درکار اشیا کی فہرست تجویز کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہر فرد کو یومیہ 2,200 کیلوریز درکار ہوتی ہیں اور فہرست اسی معیار کو مدنظر رکھ کر تیار کی گئی ہے۔
ایک فرد کے لیے درکار اشیائے خورد و نوش کی تفصیلات یوں ہیں۔
پانی اور دیگر مشروبات
انسانی زندگی کے لیے پانی نہایت اہم ہے اور فی بالغ فرد روازنہ کے لیے کم از کم دو لیٹر پانی اور مشروبات ذخیرہ کیا جانا چاہیے۔ اس میں سے پینے کے لیے ڈیڑھ لٹر جب کہ نصف لیٹر پانی کھانے پکانے کے لیے استعمال ہو گا۔
کھانے کے لیے
چاول، روٹی (بریڈ)، نوڈلز وغیرہ (دس روز کے لیے مجموعی طور پر 3.5 کلوگرام فی فرد)
ڈبہ بند سبزیاں اور دالیں (دس روز کے لیے مجموعی طور پر 4 کلوگرام فی فرد)
فروٹ اور خشک میوہ جات (دس روز کے لیے مجموعی طور پر 2.5 کلوگرام فی فرد)
دودھ اور دودھ سے بنی اشیا (دس روز کے لیے مجموعی طور پر 2.6 کلوگرام فی فرد)
گوشت، مچھلی، انڈے وغیرہ (دس روز کے لیے مجموعی طور پر 1.5 کلوگرام فی فرد)
تیل اور چکنائی (دس روز کے لیے مجموعی طور پر 357 گرام فی فرد)
چینی، نمک، پنیر، شہد، آٹا، اور دیگر تیار شدہ اشیائے خوراک حسب ضرورت
اس کے علاوہ جرمن شہریوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے استعمال کی ادویات کے ساتھ ساتھ دیگر بیماریوں سے بچاؤ اور ابتدائی طبی امداد کے لیے مندرجہ ذیل اشیا بھی دس روز کے لیے ذخیرہ کر لیں۔
ابتدائی طبی امداد کی کِٹ
موم بتیاں
بیٹری اور ٹارچ
جراثیم کش ادویات
کوئلہ اور بار بی کیو گرِل
کورونا وائرس کے بارے میں مفروضے اور حقائق
کورونا وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ کے حوالے سے انٹرنیٹ پر غلط معلومات کی بھرمار ہے۔ بہت زیادہ معلومات میں سے درست بات کون سی ہے اور کیا بات محض مفروضہ۔ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: DW/C. Walz
کیا نمکین پانی سے ناک صاف کرنا سود مند ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ نمکین محلول ’سلائن‘ وائرس کو ختم کر کے آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے۔
غرارے کرنے سے بچاؤ ممکن ہے؟
کچھ ماؤتھ واش تھوڑی دیر کے لیے مائکروبز کو ختم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان سے غرارے کرنے سے بھی کورونا وائرس کی نئی قسم سے نہیں بچا جا سکتا۔
لہسن کھانے کا کوئی فائدہ ہے؟
انٹرنیٹ پر یہ دعویٰ جنگل میں آگ کی طرح پھیلتا جا رہا ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس بے اثر ہو جاتا ہے۔ تاہم ایسے دعووں میں بھی کوئی حقیقت نہیں۔
پالتو جانور کورونا وائرس پھیلاتے ہیں؟
انٹرنیٹ پر موجود کئی نا درست معلومات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بلی اور کتے جیسے پالتو جانور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں۔ ایسے پالتو جانور اگرچہ ’ایکولی‘ اور دیگر طرح کے بیکٹیریا ضرور پھیلاتے ہیں۔ اس لیے انہیں چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھو لینا چاہییں۔
خط یا پارسل بھی کورونا وائرس لا سکتا ہے؟
کورونا وائرس خط اور پارسل کی سطح پر زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا۔ اس لیے اگر آپ کو چین یا کسی دوسرے متاثرہ علاقے سے خط یا پارسل موصول ہوا ہے تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، کیوں کہ اس طرح کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ قریب نہ ہونے کے برابر ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے لیے ویکسین بن چکی؟
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے علاج کے لیے ابھی تک ویکسین تیار نہیں ہوئی۔ نمونیا کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین وائرس کی اس نئی قسم پر اثر انداز نہیں ہوتی۔
جراثیم کش ادویات کورونا وائرس سے بچا سکتی ہیں؟
ایتھنول محلول اور دیگر جراثیم کش ادویات اور اسپرے سخت سطح سے کوروانا وائرس کی نئی قسم کو ختم کر دیتے ہیں۔ لیکن انہیں جلد پر استعمال کرنے کا قریب کوئی فائدہ نہیں۔
میل ملاپ سے گریز کریں!
اس نئے وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کھانا بہت اچھے طریقے سے پکا کر کھائیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے ملنے سے گریز کریں۔
ہاتھ ضرور دھوئیں!
صابن اور پانی سے اچھی طرح ہاتھ دھونے سے انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے۔ ہاتھ کم از کم بیس سیکنڈز کے لیے دھوئیں۔ کھانستے وقت یا چھینک آنے کی صورت میں منہ کے سامنے ہاتھ رکھ لیں یا ٹیشو پیپر استعمال کریں۔ یوں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔