1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بھوک میں بھی اضافہ

13 جولائی 2021

اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق معیشت پر کورونا وائرس کے جو اثرات مرتب ہوئے ہیں اس کے سبب بھوک کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

Hungersnot in Madagaskar
تصویر: Fenoarisoa Ralaiharinony/Welternährungsprogramm WFP/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کی  12 جولائی پیر کے روز شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کورونا وائرس کی وبا نے عالمی سطح پر فاقہ کشی کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی کافی اضافہ کر دیا ہے۔ اس کے مطابق گرچہ بھوک سے دوچار افراد کی تعداد میں عالمی سطح پراضافہ ہوا ہے تاہم جنگ زدہ علاقوں کے عوام سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی کوشش ہے کہ سن 2030 تک عالمی سطح پر بھوک یا فاقہ کشی پر مکمل طور پر قابو پا لیا جائے اور ہر شخص کو پیٹ بھرنے کے لیے آسانی سے کھانا میسر ہو تاہم اس وبا کی وجہ سے 2020 میں اس میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے اور اس طرح اس کی ان کوششوں کو بھی دھچکا لگا ہے۔

رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سن 2019 کے مقابلے میں سن 2020 میں عالمی سطح پر تقریباً پونے بارہ کروڑ مزید افراد کو فاقہ کشی کا سامنا کرنا پڑا اور اس طرح بھوک مری کی شرح میں تقریباً 18 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔

اس رپورٹ کے تخمینے کا اگر اوسط بھی لیا جائے تو مجموعی طور پر 768 ملین افراد فاقہ کشی سے دو چار ہوئے جو دنیا کی تقریباً دس فیصد آبادی کے برابر ہے۔ رپورٹ تیار کرنے والے ماہرین کے مطابق 2020 میں فاقہ کشی کی شرح نے شرح پیدائش کی شرح کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

فوڈ سکیورٹی اور غذائیت سے متعلق سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن، ''2020 میں دنیا بھر میں تقریباً ہر تین میں سے ایک شخص  (یعنی دو سو 37 کروڑ) لوگوں کو مناسب خوراک تک رسائی حاصل نہیں رہی اور جس میں گزشتہ صرف ایک برس کے اندر 320 ملین افراد کا اضافہ ہوا ہے۔''

اس رپورٹ کے مطابق خطہ افریقہ میں سب سے زیادہ فاقہ کشی  میں اضافہ دیکھنے میں آیا جہاں اس وقت تقریباً 21 فیصد آبادی کم غذائیت کا شکار ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اس کی وجہ سے پانچ برس سے کم عمر کے تقریباً ڈیڑھ کروڑ بچوں میں جسمانی افزائش میں کمی پائی گئی جن کا قد ان کی عمر کے حساب سے کم ہے۔  اسی طرح سے ساڑھے چار کروڑ بچوں کا وزن ان کے قد کے لحاظ سے کم پا یا گیا۔

تصویر: Laetitia Bezain/AP/picture alliance

اقوام متحدہ کی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ''زیادہ قیمتوں کی وجہ سے تین ارب بالغ افراد اور بچوں کو صحت مند غذاؤں تک رسائی حاصل نہیں ہو پاتی ہے۔'' اس کے ساتھ ہی عالمی سطح پر تقریبا ًتین کروڑ نوے لاکھ بچوں کا وزن ان کے قد اور عمر کے لحاظ سے زیادہ پا یا گیا۔

کووڈ کے اثرات

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے معاشی صورت حال پر کیا اثرات مرتب ہوئے اس کا ابھی تک مکمل جائزہ نہیں لیا جا سکا ہے تاہم اس سے تقریباً تمام کم اور درمیانی آمدن والے ممالک متاثر ہوئے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے بھوک کو ختم کرنے کے لیے سن 2030 تک جو ہدف مقرر کیا تھا وہ بھی متاثر ہوگا اور اب صورت حال یہ ہے کہ اس وقت تک بھی تقریبا ً66 ملین افراد بھوک کا سامنا کر رہے ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق اس کی ایک وجہ وبا کے اثرات ہیں جس سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ بھی کئی عوامل اس صورت حال کے لیے ذمہ دار ہیں۔ ''مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران وبائی امراض نے ہمارے کھانے پینے کے کمزور نظام میں پائے جانے والے خطرات کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف تنازعات، آب و ہوا کے تغیر، انتہا پسندی، اور معاشی سست روی کے نتیجے میں بھی مندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔''

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے تشویش ناک اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ''بھوک اور غذائیت سے نمٹنے کے لیے دیگر عالمی چیلنجوں سے الگ تھلگ نہیں کیا جا سکتا ہے۔

 ص ز / ج ز  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

کورونا وائرس: پاکستان میں لاکھوں مزدور بے روزگار

02:55

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں