کورونا وائرس کی ویکسین، ادویات کے لیے دس ارب ڈالر جمع ہو گئے
26 مئی 2020
ایک مہلک عالمی وبا بن چکے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین اور ادویات کی تیاری کے لیے شروع کردہ عالمی مہم کے تحت اب تک دس ارب ڈالر جمع ہو گئے ہیں۔ ایک بار بنا لی گئیں تو ایسی ویکسین اور ادویات دنیا بھر کو مہیا کی جائیں گی۔
تصویر: Reuters/A. Gebert
اشتہار
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے منگل چھبیس مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق کووِڈ انیس نامی بیماری کی وجہ بننے والے نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی روک تھام اور اس وائرس کے خلاف ممکنہ ویکسین اور ادویات کی تیاری پر اس وقت دنیا بھر کے بہت سے ممالک میں ماہرین زور شور سے اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاینتصویر: Getty Images/AP/K. Tribouillard
ایک دن میں آٹھ ارب ڈالر
اس سلسلے میں کورونا وائرس کے خلاف عالمی اتحاد کے طور پر ایک مہم رواں ماہ کی چار تاریخ کو شروع کی گئی تھی۔ اس مہم کے تحت امداد دہندہ ممالک، بین الاقوامی تنظیموں، غیر حکومتی اداروں اور انتہائی امیر شخصیات کی ایک آن لائن ڈونر کانفرنس بھی اسی روز منعقد کی گئی تھی۔ اس کانفرنس میں شرکاء نے، جن میں مختلف ممالک کی حکومتیں اور بہت بااثر نجی شخصیات بھی شامل تھیں، نئے کورونا وائرس کی ویکسین اور اس وائرس کے خلاف ممکنہ ادویات کی تیاری کے لیے 7.4 ارب یورو یا تقریباﹰ آٹھ ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔
امریکا اس عالمی مہم میں شامل نہیں
امریکا نے، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور اب تک کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، اس مہم کی خاموش مخالفت کرتے ہوئے اس میں حصہ نہیں لیا تھا۔ امریکا میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک 17 لاکھ 63 ہزار انسان بیمار اور 98 ہزار سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
15 تصاویر1 | 15
مجموعی طور پر آج 26 مئی کی دوپہر تک اس وبا کے باعث دنیا بھر میں 55 لاکھ نو ہزار انسان بیمار اور تین لاکھ 46 ہزار سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس وبا کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا۔
'شاندار سنگ میل‘
یورپی کمیشن کی جرمنی سے تعلق رکھنے والی خاتون صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین نے منگل 26 مئی کو اس بارے میں اپنی ایک ٹویٹ میں تصدیق کی کہ ڈونر کانفرنس میں صرف ایک دن میں جمع ہونے والے 7.4 بلین یورو کے بعد اس عالمی مہم میں عطیات کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک اس مقصد کے لیے 9.5 بلین یورو یا 10.4 بلین امریکی ڈالر کے برابر مالی وسائل جمع ہو چکے ہیں۔
یورپی کمیشن کی صدر نے ٹوئٹر پر لکھا، ''یہ ایک شاندار نتیجہ ہے اور ایک اہم سنگ میل، جو عبور کر لیا گیا ہے، گلوبل ریسپانس نامی اس عالمی مہم کے تحت، جس میں یورپی یونین نے قائدانہ کردار ادا کیا۔‘‘
ویکسین تمام ممالک کو مہیا کی جائے گی
کووڈ انیس کے خلاف گوبل ریسپانس نامی اس عالمگیر مہم کے تحت کئی ممالک میں طبی تحقیقی ماہرین باہمی طور پر مربوط کوششیں کرتے ہوئے اس وائرس کے خلاف کوئی نہ کوئی مؤثر ویکسین اور ممکنہ ادویات کی تیاری کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مہم کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ جب ایسی کوئی ویکسین اور ادویات تیار کر لی گئیں، تو وہ غریب ممالک سمیت دنیا کے تمام ممالک کو مہیا کی جائیں گی۔
م م / ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے)
مضبوط قوت مدافعت، بیکٹیریا اور وائرس سے بچاؤ کی ضامن
ہمارے جسم کا دفاعی نظام یا امیون سسٹم ہر وقت جراثیموں اور بیکٹریا کے خلاف حالت جنگ میں رہتا ہے۔ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے چند بنیادی اصول مندرجہ ذیل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/F. Bienewald
رنگ برنگی غذا
قوت مدافعت کو مختلف قسم کے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھل اور سبزیاں اس ایندھن کا بڑا ذریعہ ہیں۔ غذایت سے بھرپور اور رنگین غذا انسان کی قوت مدافعت کے لیے سود مند ہوتی ہے۔ مالٹے، لال مرچ، سبز پتوں والی سبزیاں اور سرخ بند گوبھی وٹامن سی کا اہم ماخذ ہیں۔
تصویر: PhotoSG - Fotolia
بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے
قوت مدافعت کو بہترین رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے یا ویکسینیشن کرائی جائے۔ تشنج،خناق،کالی کھانسی، پولیو، ہیپاٹائٹس، نمونیا،گردن توڑ بخار، خسرہ اور اس طرح کی دیگر متعدی بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں اور اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
تصویر: J. Đukić-Pejić
تیز قدموں سے چلیں اور وائرس کو پیچھے چھوڑ دیں
ہفتے میں تین مرتبہ بیس منٹ کی چہل قدمی قوت مدافعت کو توانا کر سکتی ہے۔ مگر احتیاط کیجیے، بعض ماہرین کے مطابق ضرورت سے زیادہ چہل قدمی نقصان کا باعث ہے۔
تصویر: Alexander Rochau/public domain
پُرسکون نیند
اچھی نیند آپ کی صحت اور قوت مدافعت کو بحال کر سکتی ہے۔جب انسانی جسم پُرسکون نیند کی حالت میں ہوتا ہے تو دماغ سے نیورو ٹرانسمیٹرز کا اخراج ہوتا ہیں۔ یہ نیوروٹرانسمیٹرز انسانی جسم کو تقویت بخشتے ہیں۔
تصویر: Gina Sanders - Fotolia
خوش رہیں، بھرپور زندگی گزاریں
مطالعے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مثبت جذبات اور حوصلہ افزائی بھی مضبوط قوت مدافعت کی وجہ ہیں۔کھیل کود میں حصہ لینا اور کھل کر ہنسنا معیار زندگی کو بہتر کرتے ہیں۔
تصویر: drubig-photo - Fotolia
پریشانیوں سے دور رہیں
ضرورت سے زیادہ اور بے جا پریشانی جسم سے ایڈرنالین اور کارٹیسول نامی ہارمون پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے۔ یہ ہارمونز انسانی جسم پر مفنی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ پرسکون آرام دہ مشقوں کا انتخاب کریں۔ مثال کے طور پر مراقبہ، یوگا اور اس طرح کی دیگر مشقیں نمایاں طور پر مدافعتی نظام کومضبوط کرتی ہیں۔
تصویر: ArTo - Fotolia
چہل قدمی کیجیے
تازہ ہوا میں چہل قدمی اور ورزش دونوں ہی جسم کے دفاعی نظام کو بہتر کرتی ہیں۔ چہل قدمی اور ورزش جسم کے درجہ حرارت کو بہتر کرتے ہیں۔
تصویر: Patrizia Tilly - Fotolia
شکر کی مقدار پر نگاہ رکھیں
گنے اور پھلوں سے وافر مقدار میں گلوکوز اور فرکٹووز حاصل کی جاتی ہے۔ یہ شکر جسم میں موجود وٹامنز کو متاثر کرتی ہے۔اس کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ شکر کے استعمال پر نگاہ رکھی جائے۔ شکر کا زیادہ استعمال جسم کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔