کورونا کے خلاف ویکسین نہیں گولیاں، دوڑ میں کئی ممالک شامل
4 جنوری 2022
دنیا کے مختلف ممالک کی طرف سے کورونا وائرس انفیکشن کے خلاف ویکسین کے بجائے گولیوں کے استعمال کی قانونی اجازت دی جا چکی ہے، جس کے بعد بین الااقوامی سطح پر ان تجرباتی ادویات کی خریداری کی ایک باقاعدہ دوڑ شروع ہو گئی ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے بیماری کووڈ انیس کے خلاف طبی تحفظ کے لیے اب تک ویکسین کے متبادل کے طور پر گولیوں کے استعمال کی اجازت دینے والے ممالک کا تعلق زیادہ تر مغربی دنیا سے ہے۔
امریکا میں ان گولیوں کے استعمال کی اجازت خوراک اور ادویات کے نگران ملکی محکمے ایف ڈی اے نے دی۔ اس محکمے کے مطابق یہ گولیاں صرف ایسے مریض استعمال کر سکتے ہیں، جنہیں شدید نوعیت کے طبی خطرات لاحق ہوں۔ یہ اجازت 23 دسمبر کو امریکی دوا ساز ادارے مَیرک کی تیار کردہ گولیوں کے لیے دی گئی۔
اس سے پہلے اسی ادارے نے ملکی فارما کمپنی فائزر کی تیار کردہ اور مبینہ طور پر زیادہ مؤثر دوائی کے استعمال کی اجازت بھی دے دی تھی۔ فائزر کی تیار کردہ گولی کا نام 'پاکسلووِڈ‘ ہے اور اس وقت بہت سے ممالک اس کی وسیع پیمانے ہر خریداری کی کوشش میں ہیں۔
مَیرک کی تیار کردہ گولی کا نام ’مولنوپیراویر‘ ہے، جس کے تجرباتی استعمال کے نتائج اور مجموعی ڈیٹا بہت متاثر کن نہیں رہے تھے۔ اس کے علاوہ فرانس نے پہلے اس دوائی کی خریداری کا آرڈر دیا مگر پھر اسے منسوخ کر دیا۔ یہ بات بھی ان گولیوں کی ساکھ کو کسی حد تک نقصان پہنچانے کی وجہ بنی۔
اس کے برعکس برطانیہ نے 31 دسمبر کو فائزر کی تیار کردہ دوائی کو معمولی انفیکشن والے مریضوں کے لیے مؤثر قرار دیتے ہوئے اپنے ہاں اس کے استعمال کی اجازت دے دی تھی۔ اس کے تقریباﹰ فوری بعد جنوبی کوریا نے بھی ہنگامی بنیادوں پر فیصلہ کرتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ فائزر کی یہی دوائی وہاں بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
اسرائیل مَیرک کی بنائی ہوئی اینٹی کورونا ٹیبلٹ کے عوامی استعمال کی منظوری دینے والا تازہ ترین ملک ہے۔ اس سے پہلے جاپان، بھارت، ڈنمارک، برطانیہ اور فلپائن کی حکومتیں بھی اپنے ہاں ’مولنوپیراویر‘کے استعمال کی منظوری دے چکی ہیں۔
’کورونا دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے‘
بھارت میں کورونا وائرس کے بحران کا سب سے زیادہ اثر ملکی قبرستانوں میں اور شمشان گھاٹوں پر نظر آ رہا ہے۔ نئی دہلی میں لاشوں کو دفنانے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے جبکہ ملک کے کئی شمشان گھاٹوں میں بھی جگہ باقی نہیں رہی۔
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے
بھوپال سمیت کئی متاثرہ شہروں میں بہت سے شمشان گھاٹوں نے زیادہ لاشوں کو جلائے جانے کے لیے اپنی جگہ بڑھا دی ہے لیکن پھر بھی ہلاک شدگان کے لواحقین کو اپنے عزیزوں کی آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بھوپال کے ایک شمشان گھاٹ کے انتظامی اہلکار ممتیش شرما کا کہنا تھا، ’’کورونا وائرس دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے۔‘‘
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں
نئی دہلی کے سب سے بڑے قبرستان کے گورکن محمد شمیم کا کہنا ہے کہ وبا کے بعد سے اب تک وہاں ایک ہزار میتوں کو دفنایا جا چکا ہے، ’’گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں دفنانے کے لیے لائی جا رہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ بہت جلد جگہ کم پڑ جائے گی۔‘‘
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے
ہسپتالوں میں بھی حالات انتہائی خراب ہیں۔ طبی حکام انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں مریضوں کو داخل کرنے کے لیے گنجائش بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو ہی طبی آلات اور ادویات خریدنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مارکیٹ میں یہ آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے داموں بیچے جا رہے ہیں۔
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
علاج کی سہولیات سے محروم
بہت سے ہسپتالوں میں آکسیجن کی شدید کمی ہے۔ بہت سے شہری اپنے بیمار رشتے داروں کو لے کر ان کے علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں مگر ہسپتالوں میں مریضوں کا رش اتنا ہے کہ سینکڑوں مریض علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
تصویر: Amarjeet Kumar Singh/Zuma/picture alliance
آکسیجن کی فراہمی کا انتظار ہی کرتے رہے
ہسپتالوں کے باہر لوگ اپنے بیمار رشتہ داروں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کے لیے منتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے بہت سے مریض اس طرح انتقال کر گئے کہ ان کے پیارے ان مریضوں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کا بےسود انتظار ہی کرتے رہے۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے عالمی ریکارڈ
بھارت میں نئی کورونا انفیکشنز کی یومیہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں سے وہاں روزانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے مسلسل عالمی ریکارڈ بنتے جا رہے ہیں۔ اتوار پچیس اپریل کو وہاں کورونا وائرس کے تقریباﹰ تین لاکھ تریپن ہزار نئے متاثرین رجسٹر کیے گئے جبکہ صرف ایک دن میں کووڈ انیس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی دو ہزار آٹھ سو بارہ ہو گئی۔
ب ج، م م ( اے پی)