امریکی فیڈرل ریزرو کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب امریکی معیشت پر بہت برا اثر پڑ ہے اور اس سے بھی بدترین وقت ابھی اس کا منتظر ہے۔
اشتہار
جمعرات 30 اپریل کو جرمنی میں روزگار سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے جس سے معلوم ہوسکے گا کہ جاب مارکیٹ پر کورونا وبا کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد اکتیس لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ ستائیس ہزار ہے۔
امریکا میں کووڈ 19سے ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ ہزار سے بھی زیادہ ہوگئی ہے جبکہ یوروپ میں اٹلی کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں برطانیہ میں ہوئی ہیں جو 26 ہزار سے بھی زیادہ ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے امریکا کی نکتہ چینی کے پس منظر میں کہا ہے کہ اس نے کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے فوری فیصلہ کن اقدامات کیے اور اس کے خطرات سے متعلق دنیا کوبر وقت آگاہ کر دیا تھا۔
جرمنی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 1478 مزید مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح جرمنی میں اس وائرس سے متاثرین کی کل تعداد 159119 تک پہنچ گئی ہے۔ رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ (آر کے آئی) کے مطابق کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے مزید173 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح جرمنی میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 6288 ہوگئی ہے۔
بدھ انتیس اپریل کو آر کے آئی نے بتایا تھا کہ انفیکشن کی شرح کم ہوکر صفر اعشاریہ 75 ہوگئی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ وائرس سے متاثرہ 10 افراد اوسطاً 7.5 دوسرے لوگوں کو متاثر کرتے ہیں۔ آر کے آئی کا موقف ہے کہ اس وبا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے یہ شرح 1.0 سے کم ہونی چاہیے۔
جرمنی میں جمعرات 30 اپریل کو روزگار سے متعلق جاری ہونے والے نئے اعداد و شمار سے پتہ چلے گا کہ کورونا وائرس کی وبا سے روزگار پر کیا اثرات مرترب ہوئے ہیں۔ دی فیڈرل ایمپلائیمینٹ ایجنسی اس کا اعلان کرے گی جس سے اس بات کا پتہ چل سکے گا کہ آخر کتنے لوگوں نے 'قلیل وقتی کام' کے لیے مختص ویج سبسڈی اسکیم کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
اس سے قبل کا اس طرح کا ریکارڈ مئی 2009 کا ہے جب عالمی مالیاتی بحران کے سبب تقریبا ساڑھے چودہ لاکھ جرمن شہریوں نے اس اسکیم کے تحت فائدے کے لیے درخواستیں دی تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار ریسٹورنٹ، ہوٹلز اور نجی کلینک جیسے چھوٹے کاروباریوں کی جانب بڑی تعداد میں درخواستوں کے آنے کی توقع ہے اس لیے اس بار یہ تعداد پہلے سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ جرمن وزیر خزانہ پیٹیر التمیر نے پہلے ہی بے روزگاری میں زبردست اضافے کی بات کہی ہے۔ مارچ میں جرمنی میں بے روزگاری کی شرح پانچ اعشاریہ ایک فیصد تھی۔
امریکا کی صورت حال
ان خبروں کے درمیان کہ گزشتہ ایک عشرے کے دوران امریکا کی مجموعی پیداوار میں سب زیادہ گرواٹ درج کی گئی ہے، امریکی فیڈرل ریزرو نے معاشی طور پر مزید برے وقت کے لیے متنبہ کیا ہے۔ امریکا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر سب سے بڑی معیشت کی ترقی چاراعشاریہ آٹھ فیصد کی سالانہ شرح سے کم ہوتی جارہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عوام پر گھروں تک محدود رہنے سے متعلق جو پابندیاں عائد ہیں وہ 30 اپریل جمعرات سے ختم کی جا رہی ہیں اور اس میں مزید توسیع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے یہ پابندیاں گزشتہ 45 روز سے نافذ ہیں اور اس سے متعلق ریاستوں کو گائیڈ لائنزجاری کی جائیں گی تاکہ جو ریاستیں معیشتوں کو کھولنا چاہتی ہیں وہ ایسا کرنے کی مجاز ہوں۔
ادھر جنوبی کوریا میں فروری میں اس وبا کے پھیلنے کے آغاز سے اب تک یہ پہلا موقع ہے کہ جمعرات تیس اپریل کو کورنا وائرس سے متاثر ہونے کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
اس دوران ایک اچھی خبر یہ ہے کہ یوروپ میں جن ممالک میں کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن تھا وہاں فضائی آلودگی میں کافی کمی آئی ہے اور ہوا کی کوالٹی بہتر ہوئی ہے۔ اس سے متعلق شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے تقریباًگیارہ ہزار قبل از وقت اموات کم ہوئی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے سبب کروڑوں افراد گھروں میں رہے اور فیکٹریاں بند رہیں جس کی وجہ سے فضائی آلودگی میں کافی کمی دیکھی گئی ہے۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)
ترکی کی مسجد اب ایک امدادی مرکز
ترک شہر استنبول کی ایک مسجد کورونا وائرس کی وبا کے دور میں ایک امدادی مرکز میں تبدیل ہو چکی ہے۔ آئیے اس مسجد کو دیکھیں تصاویر میں۔
تصویر: DW/S. Rahim
دید یمن مسجد بے شمار میں یکتا
استنبول میں یوں تو تین ہزار سے زائد مساجد ہیں، مگر دیدیمن مسجد دیگر مساجد کی طرح عبادت کے لیے بند ہو جانے کے بعد ایک نئے کردار میں دیکھی جا سکتی ہے۔ امام مسجد نے اسے ایک ’سپر مارکیٹ‘ میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں خوارک کا ایک بینک ہے جو وبا سے متاثرہ افراد کی مدد کرتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد کے دروازے کھلے ہیں
اب تین ہفتے سے زائد عرصہ ہونے کو ہے، جب اس مسجد نے امداد کے لیے اپنے دروازے کھول دیے۔ یہاں روزانہ ایک ہزار افراد آ کر ضروریات کی چیزیں حاصل کرتے ہیں۔ کبھی کبھی تو یہ تعداد بارہ سو تک پہنچ جاتی ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد اب خوراک کی ذخیرہ گاہ
مسجد کی مرکزی جائے نماز اب ایک اسٹور میں تبدیل کی جا چکی ہے۔ جب سپلائی یہاں پہنچتی ہے، تو امام اور ان کی رضاکار ٹیم اسے یہاں ذخیرہ کر دیتی ہے اور یہاں سے خوراک مسجد کے دروازے کے قریب شلیف تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
سامان کی قلت نہیں
یہاں تمام شلیف طرح طرح کی چیزوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ کوکنگ آئل ہو کہ پاستا، آٹا ہو کہ دالیں، چینی، ہو چائے ہو یا دیگر ڈیری پروڈکٹس، سب کچھ دستیاب ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
بچوں کی چاکلیٹ کہاں ہے؟
ایسا نہیں یہاں فقط انتہائی ضرورت کی اشیاء رکھی گئی ہیں اور بچوں کا بالکل خیال نہیں۔ یہاں موجود رضا کار امدادی سامان لینے والے لوگوں سے پوچھتے دکھائی دیتے ہیں کہ کیا آپ نے بچوں کے لیے چاکلیٹ لی؟
تصویر: DW/S. Rahim
یہ بھی تو عبادت ہے
33 سالہ عبدالسمیت شاکر دیدیمن مسجد کے امام ہیں۔ استنبول کے شہریار ضلع میں قائم اس مسجد میں یہ میلہ انہی کی وجہ سے ہے۔ وہ اپنی رضا کار ٹیم کے ساتھ گاڑیوں سے چیزیں اتارنے میں پیش پیش نظرآتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
پرانی روایت
امام شاکر کے مطابق سلطنت ِ عثمانیہ کے دور میں’سنگ خیرات‘ کی روایت سے متاثر ہوکر انہیں مسجد میں امدادی مرکز بنانے کا خیال آیا۔ عثمانیہ دور میں شہر کے مختلف مقامات پر پتھروں سے ستون بنائے جاتے تھے، جہاں امیر افراد غریبوں کے لیے اپنی خیرات رکھ جایا کرتے تھے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد تک خوراک کون پہنچاتا ہے؟
خوراک سے متعلق سامان ترکی اور بیرون ترکی میں موجود ڈونرز کی طرف سے آتا ہے۔ یہ مسجد نقد رقم قبول نہیں کرتی، مگر اشیائے خوراک یہاں عطیہ کی جا سکتی ہیں۔ کئی ڈونرز خود آ کر چیزیں مسجد کے حوالے کرتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
ضرورت مند کون ہے؟
مسجد کے باہر ایک فہرست لگی ہے، جس پر ضرورت مند افراد اپنا نام اور ٹیلی فون نمبر لکھ جاتے ہیں۔ امام مسجد ان تفصیلات کی چھان بین کرتے ہیں اور پھر ان کی ٹیم کی جانب سے متعلقہ افراد کو ایس ایم ایس بھیجا جاتا ہے کہ آئیے سامان لے جائیے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد کا اپنا امدادی طریقہ کار
دیدیمن مسجد سے مدد کے حصول کے لیے ایک طریقہ کار مقرر ہے، مگر ایسا نہیں کہ اگر کوئی انتہائی ضرورت مند امداد لینے مسجد پہنچ جائے تو اسے ٹہلا دیا جاتا ہے۔ ایسے ضرورت مند سے مسجد کے رضاکار چند بنیادی سوالات کرتے ہیں اور اسے سامان مہیا کر دیتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
کپڑے اور جوتے بھی دستیاب ہیں
بعض ڈونرز کی جانب سے ضرورت مندوں کے لیے جوتے اور کپڑے تک مہیا کیے گئے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ماہ رمضان میں خیرات کرنے والے کو کہیں زیادہ ثواب ملتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
کورونا وائرس کی وبا
ترکی میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اب تک تین ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس وبا کی وجہ سے وہاں مصدقہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ پندرہ ہزار ہزار تک پہنچ چکی ہے تاہم اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
سماجی فاصلے کے قواعد مسجد میں بھی رائج
مسجد کی انتظامیہ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے رائج سماجی فاصلےکے قواعد پر عمل درآمد کی کوشش کرتی ہے۔ مسجد کے اندر ایک وقت میں فقط دو افراد داخل ہو سکتے ہیں اور انہیں ہر حال میں ماسک پہننا پڑتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
کارگو سے امداد
بہت سے ڈونرز کارگو کے ذریعے امدادی پیکیج اس مسجد کو بھیج رہے ہیں۔ اختتام ہفتہ پر چوں کہ کرفیو ہوتا ہے، اس لیے تب تو یہاں خامشی ہوتی ہے، مگر عام دنوں میں مختلف کارگو کمپنیوں کی گاڑیاں مسلسل اس مسجد تک سامان پہنچاتی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
ترکی میں کرفیو
ترکی میں اختتام ہفتہ پر کرفیو نافذ کیا جاتا ہے۔ تاہم اب حکومت نے ماہ رمضان میں کرفیو کو تین روز تک پھیلا دیا ہے۔ اب لوگوں کو جمعے کی نصف شب سے اتوار کی نصف شب تک اپنے گھروں ہی میں رہنا ہوتا ہے۔