کورونا وائرس کے نئے روزانہ کیسز کی تعداد کا نیا عالمی ریکارڈ
14 ستمبر 2020
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد میں روزانہ بنیادوں پر کل اتوار کو ایک نیا ریکارڈ دیکھنے میں آیا۔ ایک دن میں عالمی سطح پر اس وائرس سے متاثرہ انسانوں کی تعداد میں تقریباﹰ تین لاکھ آٹھ ہزار کا اضافہ ہوا۔
اشتہار
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہفتے سے لے کر اتوار تک کے 24 گھنٹوں میں مختلف ممالک میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد میں تین لاکھ سات ہزار نو سو تیس کا اضافہ ہوا۔ ان میں سے سب سے زیادہ نئے مریض بھارت میں رجسٹر کیے گئے، جس کے بعد دوسرے نمبر پر امریکا اور تیسرے نمبر پر برازیل رہا۔
دریں اثناء عالمی وقت کے مطابق کل اتوار 13 ستمبر کی رات تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد نو لاکھ سترہ ہزار چار سو سترہ ہو چکی تھی۔ ان میں سے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد انسان صرف کل ایک روز میں انتقال کر گئے۔
عالمی دارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھارت میں کورونا وائرس کی تقریباﹰ ساڑھے چورانوے ہزار نئی انفیکشنز ریکارڈ کی گئیں۔ اس کے بعد امریکا کا نمبر تھا، جہاں ساڑھے پینتالیس ہزار نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ اس دوران برازیل میں بھی مزید تقریباﹰ چوالیس ہزار افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے۔
سکھوں کے گردواروں نے لاکھوں افراد کو بھوک سے بچا لیا
بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے مشکل اوقات کے دوران دہلی کی سکھ برادری گردواروں میں قائم باورچی خانوں میں روزانہ کھانا پکا کر لاکھوں ضرورت مند افراد میں مفت لنگر تقسیم کر رہی ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
دہلی کے تاریخی گردوارے
بھارت میں تقریباﹰ 21 ملین سکھ افراد بستے ہیں۔ اس طرح سکھ مذہب بھارت کا چوتھا بڑا مذہب قرار دیا جاتا ہے۔ ’سیوا‘ یعنی ’خدمت‘ سکھ مذہب کا ایک اہم ستون ہے۔ سکھ عبادت گاہ گردوارہ میں قائم لنگر خانوں میں لاکھوں افراد کے لیے مفت کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
کورونا وائرس سے بچنے کے حفاظتی اقدامات
بھارت میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے رواں برس مارچ کے اواخر تک دہلی کے تمام گردواروں کے دروازے عوام کے لیے بند رہے۔ تاہم گردواروں کا عملہ روزانہ مذہبی سرگرمیاں اور ضرورت مند افراد کی خدمت جاری رکھےہوئے تھا۔ گزشتہ ماہ سے ملک بھر میں مذہبی مقامات دوبارہ سے کھول دیے گئے اور عوام کے لیے جراثیم کش مواد کا استعمال، چہرے پر ماسک اور جسم کا درجہ حرارت چیک کروانے جیسے احتیاطی ضوابط لاگو کر دیے گئے۔
تصویر: DW/S. Chabba
سکھوں کے کمیونٹی کِچن
سکھ مذہب کی تعلیمات کے مطابق عقیدت مندوں کو خالی ہاتھ گھر واپس نہیں جانا چاہیے۔ گردوارے کی یاترا عموماﹰ تین چیزوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ سکھ گرووں کا درس، گندم کے آٹے سے تیار کردہ ’پرشاد‘ (نیاز)، اور کمیونٹی کچن میں پکائے گئے لنگر کو یاتریوں میں مفت تقسیم کرنا۔
تصویر: DW/S. Chabba
روزانہ لاکھوں افراد کا کھانا پکانا
گردوارہ کے باورچی خانوں میں لاکھوں افراد کے کھانے کی تیاری ہر صبح تین بجے سے شروع ہو جاتی ہے۔ مرد اور خواتین ایک ساتھ مل کر دال، روٹی اور چاول پکاتے ہیں۔ لنگر کا اہتمام دہلی کی ’سکھ گردوارہ مینیجمنٹ‘ اور سکھ عبادت گزاروں کے چندے کی مدد سے کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
بیس سے زائد مقامات پر مفت لنگر کی سہولت
دہلی کے مضافاتی شہروں غازی آباد اور نوئڈا میں بھی مفت لنگر تقسیم کیا جاتا ہے۔ کھانے کو ٹرک میں لوڈ کر کے متاثرہ علاقوں میں ترسیل کیا جاتا ہے۔ سرکاری حکام اور غیر سرکاری تنظیمیں بھی مفت کھانے کے لیے گردوارہ سے رجوع کرتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Chabba
ضرورت مندوں کے لیے خوراک اور راشن
سکھوں کے لیے کسی ضرورت مند کی مدد کرنے کا کام ایک اعلیٰ فضیلت سمجھی جاتی ہے۔ غریب اور مستحق افراد طویل قطاروں میں روزانہ کھانے کا انتظار کرتے ہیں، جن میں نوجوان مرد اور خواتین، اسٹریٹ چائلڈ، معذور اور معمر افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ خاندان راشن وصول کرتے ہیں کیونکہ ان کی آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں رہا۔
تصویر: DW/S. Chabba
انتہائی منظم طریقہ کار
یہاں دو الگ الگ قطاریں بنائی گئ ہیں۔ ایک مردوں کے لیے اور دوسری خواتین، بوڑھے اور معذور افراد کے لیے۔ کھانا تقسیم کرنے کے نظام کا اچھا بندوبست کیا گیا ہے لیکن ایک اعشاریہ تین ارب سے زائد آبادی کے ملک میں سماجی دوری کے ضوابط پر عملدرآمد یقیناﹰ مشکل ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
دھوپ میں کھانے کا انتظار
اس قطار میں کھڑے بہت سارے افراد کے لیے یہ ایک وقت کا کھانا، دن بھر کی واحد خوراک ہے۔ بعض افراد اپنے دیگر ضرورت مند دوستوں اور ساتھیوں کے لیے بھی کھانا ساتھ لے کر جاتے ہیں کیونکہ وہ گردوارے کے ٹرک تک نہیں آسکتے۔ لنگر کے یہ ٹرک ایسے مقامات تک پہنچتے ہیں جہاں ابھی تک سرکاری یا غیر سرکاری تنظیمیں پہنچنے سے قاصر رہی ہیں۔
تصویر: DW/S. Chabba
8 تصاویر1 | 8
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کل 13 ستمبر کو بننے والے نئے عالمی ریکارڈ سے قبل کسی ایک دن میں بین الاقوامی سطح پر کورونا وائرس کی زیادہ سے زیادہ انفیکشنز کا ریکارڈ چھ ستمبر کو بنا تھا، اور تب یہ تعداد تقریباﹰ تین لاکھ سات ہزار رہی تھی۔
جہاں تک انسانی ہلاکتوں کا تعلق ہے، تو اب تک کسی ایک دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں 17 اپریل کو ریکارڈ کی گئی تھیں، جن کی تعداد تقریباﹰ ساڑھے بارہ ہزار بنتی تھی۔
نئے کیسز کی تعداد میں بھارت دنیا بھر میں سب سے آگے
بھارت، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد کے لحاظ سے اس وقت دنیا بھر میں سب سے آگے ہے۔ بھارت میں اب تک اس وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد پونے پانچ ملین بنتی ہے۔ یوں اس وقت یہ جنوبی ایشیائی ملک عالمی سطح پر صرف امریکا سے پیچھے ہے، جہاں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ساڑھے چھ ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔
کورونا اور پاکستانیوں میں خدمت خلق کا جذبہ
کورونا کی وبا نے لاکھوں پاکستانی خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔ کچھ بیماری سے متاثر ہوئے اور کچھ کا روزگار چلا گیا۔ ایسے میں کچھ لوگوں نے اپنے ہم وطنوں کی دل کھول کر خدمت بھی کی۔ بھلا کیسے؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Syeda Fatima
مریضوں کو کھانا پہنچانا
لاہور کی سیدہ فاطمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب ان کی سہیلی کورونا وائرس سے متاثر ہوئی تو انہوں نے اپنی سہیلی کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ فاطمہ کو اندازہ ہوا کہ بہت سے مریض ایسے ہیں جنہیں صحت بخش کھانا میسر نہیں ہو رہا۔ انہوں نے پچیس متاثرہ افراد کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ یہ سلسلہ بیس دنوں سے جاری ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
ایک سو بیس افراد کے لیے مفت کھانا
اب فاطمہ روزانہ ایک سو بیس افراد کے لیے کھانا بناتی ہیں۔ فاطمہ اس کام کا معاوضہ نہیں لیتیں۔ وہ روز صبح سات بجے کام شروع کرتی ہیں۔ وہ رائیڈر کے ذریعے کھانے کا پہلا حصہ دن دس بجے بھجوا دیتی ہیں۔ جس کے بعد وہ باقی مریضوں کے لیے کھانا بنانا شروع کرتی ہیں اور پھر اسے بھی مریضوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
طلبا کی مشترکہ کاوش
مریم ملک پاکستان میں سافٹ ویئرکی طالبہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ کس طرح مریض کورونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دو دیگر طلبا کے ساتھ مل کر متاثرہ افراد کے لیے کھانا پکانا شروع کیا۔ یہ تینوں طلبا روزانہ سرکاری ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو روزانہ گھر کا تیار کیا کھانا فراہم کرتی ہیں۔
تصویر: privat
روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں
مریم اور دیگر طلبا یہ سہولت بالکل مفت فراہم کرتی ہیں اور ڈیڑھ سو افراد کو روزانہ کھانا فراہم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ان مریضوں کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم ہو گیا ہے اور انہیں روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں۔ یہ طلبا گزشتہ پندرہ دنوں سے لوگوں کو کھانا پہنچا رہی ہیں۔
تصویر: privat
کورونا ریکورڈ واریئرز
یہ فیس بک پیج کورونا وائرس کے مریضوں کو پلازما عطیہ فراہم کرنے والے افراد سے ملاتا ہے۔ اس فیس بک پیج کے ذریعے اب تک ساڑھے چار سو مریضوں کو پلازما مل چکا ہے۔
تصویر: Facebook/Z. Riaz
مفت طبی مشورے
اس فیس بک پیج کا آغاز کورونا وائرس کے پاکستان میں ابتدائی دنوں میں ہوا۔ اس پیج کے تین لاکھ سے زائد میمبر ہیں۔ اس فیس بک پیج پر نہ صرف پلازما عطیہ کرنے میں مدد کی جاتی ہے بلکہ ڈاکڑ خود طبی مشورے فراہم کرتے ہیں۔
تصویر: Privat
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن عزیر محمد خان نے اپنے علاقے میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کورونا وائرس سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کیا۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں کو راشن بھی فراہم کیا اور چندہ کر کے طبی ماہرین کو میڈیکل سازو سامان بھی فراہم کیا۔
تصویر: E. Baig
چترال کے متاثرہ افراد کی مدد
عزیر محمد خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ خیبر پختونخواہ اور چترال میں متاثرہ افراد کی مدد کر رہے ہیں۔ عزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مساجد میں صابن فراہم کیے تاکہ وہاں جانے والے صابن ضرور استعمال کریں۔
تصویر: E. Baig
آکسیمیٹر کا عطیہ
کورونا ریکورڈ وارئیرز گروپ کا کہنا ہے کہ انہیں کئی پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے مفت آکسیمیٹر کا عطیہ دیا گیا۔
تصویر: Zoraiz Riaz
وٹامنز کا عطیہ
معیز اویس ایک دوا ساز کمپنی کے مالک ہے۔ انہوں نے ہزاروں روپے کی مالیت کی دوائیاں اور وٹامنز کا عطیہ دیا۔
تصویر: Hyan Pharma
10 تصاویر1 | 10
بھارت میں کووڈ انیس کا مرض اس تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے کہ وہاں کئی شہروں میں ہسپتالوں میں استعمال ہونے والی میڈیکل آکسیجن کی بھی بھی قلت پیدا ہو چکی ہے۔
اٹھاون ممالک میں وائرس کا پھیلاؤ ابھی تک بڑھتا ہوا
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا کے 58 ممالک ایسے ہیں، جہاں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کئی ممالک میں اس وقت اس وائرس کے وبائی پھیلاؤ کی دوسری لہر دیکھنے میں آ رہی ہے مگر کئی شدید متاثرہ ریاستیں ایسی بھی ہیں، جہاں ابھی تک اس وبا کی پہلی لہر بھی اپنی تکمیل کو نہیں پہنچی۔
جن تقریباﹰ پانچ درجن ممالک میں کووڈ انیس کی انفیکشن آج بھی تیزی سے پھیل رہی ہے، ان میں ارجنٹائن، انڈونیشیا، مراکش، اسپین، اور یوکرائن خاص طور پر نمایاں ہیں۔
م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)
لاک ڈاؤن: بھارتی عوام گوگل پر کیا تلاش کر رہی ہے
بھارت میں تین ہفتے دورانیہ کا لاک ڈاؤن 25 مارچ سے شروع ہوا تھا۔ لاک ڈاؤن کے دنوں میں بھارتی لوگ معروف سرچ انجن گوگل پر کورونا وائرس سے متعلق کیا کچھ تلاش کرتے رہے دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔