1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوے فيصد نئے کيسز کا تعلق امريکا اور يورپ سے، ڈبليو ايچ او

14 اپریل 2020

عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کے نوے فيصد نئے کيسز امريکا اور يورپ ميں سامنے آ رہے ہيں۔ دريں اثناء يورپی ممالک اسپين اور آسٹريا ميں وبا کے باعث عائد پابنديوں ميں نرمی کر دی گئی ہے۔

تصویر: Reuters/L. Jackson
  • نوے فيصد نئے کيسز کا تعلق امريکا اور يورپ سے ہے، ڈبليو ايچ او
  • لاکھوں بچوں کو خسرے کی بيماری کا خطرہ، اقوام متحدہ
  • آسيان ممالک کا آن لائن اجلاس، وبا سے نمٹنے پر زور

کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد قريب بيس لاکھ

۔ دنيا بھر ميں نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ميں اضافہ بدستور جاری ہے اور اب يہ تعداد بيس لاکھ کے قريب پہنچتی جا رہی ہے۔ کووڈ انيس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد ايک لاکھ بيس ہزار کے قریب ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں پانچ لاکھ بياسی ہزار کے قریب افراد اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں، جب کہ یہاں ہلاکتوں کی تعداد تیئس ہزار چھ سو انچاس ہو چکی ہے۔ امریکا کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں جن کی تعداد لگ بھگ ساڑھے بيس ہزار ہے۔ اس مرض سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد تين لاکھ کے قريب ہے۔

نوے فيصد نئے کيسز کا تعلق امريکا اور يورپ سے ہے، ڈبليو ايچ او

۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق نئے کورونا وائرس سے سب سے زيادہ متاثرہ براعظم يورپ کے چند ملکوں ميں متاثرين تيزی سے بڑھ رہے ہيں جبکہ چند ميں يوميہ اضافہ کنٹرول ميں ہے۔ ان دنوں برطانيہ اور ترکی ميں کووڈ انيس کے مريض تيزی سے بڑھ رہے ہيں جب کہ اٹلی اور اسپين ميں متاثرين کی تعداد کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ ڈبليو ايچ او کی ترجمان مارگريٹ ہيرس نے جنيوا ميں منگل کو منعقدہ پريس کانفرنس ميں بتايا کہ اس وقت نوے فيصد نئے کيسز امريکا اور يورپ ميں سامنے آ رہے ہيں۔ ان کے بقول چين کے ليے سب سے بڑا خطرہ درآمدی کيسز ہيں۔ ہيرس نے مزيد بتايا کہ وائرس کے خلاف کسی موثر ويکسين کی منظوری ميں کم از کم بھی ايک سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

لاکھوں بچوں کو خسرے کی بيماری کا خطرہ، اقوام متحدہ 

۔ اقوام متحدہ نے خبردار کيا ہے کہ دنيا بھر ميں 117 ملين بچوں کو خسرے کی بيماری کا خطرہ ہے۔ خسرے کی وبا سے دوچار چوبيس ممالک نے اس مرض کے انسداد کے ليے ويکسين پروگرام نئے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے ليے فی الحال معطل کر ديے ہيں۔ خسرے کی روک تھام کے ليے سرگرم اقوام متحدہ کے ذيلی ادارے (M&RI) کے مطابق وبا کے دور ميں بھی مہلک امراض کے خلاف قوت مدافعت پيدا کرنے والے پروگرامز جاری رکھے جانے چاہييں۔ 

اسپين اور آسٹريا ميں پابنديوں ميں نرمی

۔ يورپی ممالک اسپين اور آسٹريا ميں وبا کے باعث عائد پابنديوں ميں نرمی کر دی گئی ہے۔ مسيحی تہوار ايسٹر کی چھٹيوں کے بعد آج منگل سے دونوں ملکوں ميں چند کاروباروں اور اداروں کو جزوی طور پر اپنی سرگرمياں بحال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ آسٹريا ميں منگل کو سينکڑوں دکانيں کھليں۔ دوسری جانب برطانيہ اور فرانس نے لاک ڈاؤن ميں توسيع کا اعلان کيا ہے۔ جرمنی ميں بھی لاک ڈاؤن ميں نرمی زير بحث ہے اور اس سلسلے ميں چانسلر انگيلا ميرکل کل بروز بدھ رياستی حکام سے مل رہی ہيں۔

بھارت ميں لاک ڈاؤن کی مدت ميں توسيع

۔ بھارت ميں لاک ڈاؤن کی مدت ميں توسيع کا اعلان کر ديا گيا ہے۔ وزير اعظم نريندر مودی نے منگل کی صبح ٹيلی وژن پر نشر کردہ قوم سے اپنے خطاب ميں مطلع کيا کہ لاک ڈاؤن تين مئی تک جاری رہے گا۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ نئے کورونا وائرس کے پھيلاؤ کو محدود رکھنے کے ليے لاک ڈاؤن پر عملدرآمد ميں تعاون کريں۔ ان کے بقول وائرس کو ملک کے مزيد حصوں ميں پھيلنے سے روکنا ہے۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد منگل چودہ اپريل کے روز دس ہزار سے متجاوز ہے جبکہ 339 افراد ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔

تصویر: Reuters/L. Millis

کورونا وائرس: امريکی صدر کا اقدامات کا دفاع

۔ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طبی آلات اور ساز و سامان کی کمی کے ليے ریاستوں کے گورنروں کو ذمہ ٹھہرایا اور وائرس سے نمٹنے کے اپنے طریقہ کار کا دفاع کيا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران کہا کہ انتظامیہ اقتصادی سرگرميوں کی بحالی کا منصوبہ بنا رہی ہے کیوں کہ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد میں اضافہ رک گیا ہے۔ ٹرمپ نے ايسی افواہوں کو بھی رد کيا کہ وہ ڈاکٹر انتھونی فاوسی کو ان کے عہدے سے فارغ کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔ امریکا میں کووڈ انيس کے مريضوں کی مصدقہ تعداد پانچ لاکھ بياسی ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ ساڑھے تيئس ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

آسيان ممالک کا آن لائن اجلاس

۔ آج ويت نام کی قيادت ميں جنوب مشرقی ايشيائی ممالک کی تنظيم آسيان کے رکن ملکوں کی ايک ويڈيو کانفرنس منعقد ہوئی۔ انٹرنيٹ پر ہونے والی اس ويڈيو کانفرنس ميں کورونا وائرس کی وبا کے سماجی و اقتصادی نتائج کا جائزہ ليا گيا۔ رکن رياستوں کے نمائندگان نے وبا سے نمٹنے کے ليے ايک مشترکہ ہنگامی فنڈ کے قيام پر اتفاق کيا۔ اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ مشترکہ اعلاميے کے مطابق ان رقوم سے مستحق ملکوں کو طبی ساز و سامان و ادويات فراہم کی جائيں گی۔ آسيان سمٹ ميں اس بار رکن ملکوں کے علاوہ چين، جاپان اور جنوبی کوريا کے نمائندگان بھی شريک ہوئے۔

اہم يورپی شخصيات ماحول دوست سرمايہ کاری کے ليے متحرک

۔ يورپی سياست دانوں، قانون سازوں اور کمپنيوں کے سربراہان نے زور ديا ہے کہ موجودہ وبا کے بعد ماحول دوست سرمايہ کاری کی جائے تاکہ حياتياتی تنوع کو فروغ مل سکے اور موسمياتی تبديليوں کو محدود رکھا جا سکے۔ اس سلسلے ميں 180 شخصيات کے دستخط کے ساتھ ايک خط منگل کو يورپی فيصلہ سازوں تک پہنچايا گيا۔ شرکاء نے حکومتوں پر زور ديا ہے کہ وبا کے تناظر کساد بازاری سے نمٹنے کے ليےامدادی پيکج پر غور کيا جائے اور مستقبل ميں ايسی صورتحالوں سے بچنے کے ليے ماحول دوست اور کاربن کے اخراج کو محدود رکھنے والی کاوشوں ميں سرمايہ کی جائے۔

کورونا وائرس: تاريخ سے سيکھا سبق، وبا کے بعد تخليق و ترقی کا نيا باب

02:00

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں