دنیا بھر میں کووِڈ انیس میں مبتلا افراد کی تعداد 16 لاکھ سے بھی بڑھ گئی ہے۔ جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 96 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
اشتہار
- کورونا وائرس سے متاثر افراد کی مجموعی تعداد 1,611,981
- عالمی سطح پر مجموعی اموات 96,783
- کووڈ انیس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 361,235
- اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 324,328
کووڈ انیس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک امریکا ہی ہے جہاں 466,299 افراد اس میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔ جبکہ وہاں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 16,686 ہے۔
نئے کورونا وائرس کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 18,279 ہے۔
جرمنی میں کووڈ انیس سے متاثرہ افراد کی تعداد 118,235 ہے جبکہ یہاں اس بیماری کے سبب اموات کی تعداد 2,607 ہے۔
پاکستان میں لاک ڈاؤن میں نرمی پر غور
پاکستان کورونا وائرس کے پھیلاؤ کےخلاف جاری لاک ڈاؤن میں نرمی پر غور کر رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان میں 18 ملین ملازمتیں خطرے میں ہیں۔
خالی شہر، ویران سیاحتی مقامات
کورونا وائرس کی وبا سے کئی ملکوں میں ہُو کا عالم طاری ہے۔ شہروں میں ویرانی چھائی ہے اور لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔ سنسان سیاحتی مقامات کی بھی اپنی ایک کشش ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
مارین پلاٹز، میونخ
جرمن شہر میونخ کے ٹاؤن ہال کے سامنے مارین پلاٹز اجڑا ہوا اوپن ایئر تھیئٹر کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ اِکا دُکا افراد اس مقام پر کھڑے ہو کر ٹاؤن ہال کے واچ ٹاور کو دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ واچ ٹاور کے گھڑیال کی گھنٹیاں شائقین شوق سے سنا کرتے تھے۔ فی الحال مارین پلاٹز میں پولیس اہلکار ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
اسپینش اسٹیپس، روم
تاریخی شہر روم کو آفاقی شہر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا مشہور سیاحتی مقام اسپینش اسٹیپس اور بارکاچا فاؤنٹین بھی آج کل سیاحوں کے بغیر ہیں۔ بارکاچا فوارہ سن 1598 کے سیلاب کی نشانی ہے۔ فوارے کا پانی چل رہا ہے لیکن سیڑھیوں پر سیاح موجود نہیں ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
لا رمبلا، بارسلونا
ابھی کچھ ہی ہفتوں کی بات ہے کہ ہسپانوی شہر بارسلونا کے مقام لا رمبلا کی تصویر میں بہت سے سیاح نظر آیا کرتے تھے لیکن اب یہ جگہ ویران ہے۔ صرف تھوڑے سے کبوتر مہمانوں کی راہ دیکھتے پھرتے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا نے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر رکھا ہے لیکن یہی وقت کا تقاضا بھی ہے۔ وائرس کی وبا سے اسپین میں پندرہزارسے زائد لوگ دم توڑ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
شانزے لیزے، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں شانزے لیزے معروف کاروباری شاہراہ ہے۔ یہ پیرس کی شہ رگ تصور کی جاتی ہے۔ اب اس سڑک پر صرف چند موٹر گاڑیاں ہیں اور آرچ دے ٹری اُمف یا فتح کی محراب ویران دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Tang Ji
ٹاور برج، لندن
لندن شہر سے گزرتے دریائے ٹیمز پر واقع مشہور پُل معمول کے مقابلے میں بہت پرسکون ہے۔ سیاح موجود نہیں اور دریا میں سے کشتیاں بھی غائب ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا سے پُل کے دونوں اطراف لوگ دکھائی نہیں دہتے۔ لوگ احتیاطً گھروں سے باہر نہیں نکل رہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
حاجیہ صوفیہ، استنبول
ترک شہر استنبول کا اہم ترین سیاحتی مرکز حاجیہ صوفیہ اور اس کے سامنے کا کھلا دالان۔ یہ ہمیشہ سیاحوں اور راہ گیروں سے بھرا ہوتا تھا۔ وائرس کی ایسی وبا پھیلی ہے کہ نہ سیاح ہیں اور نہ ہی مقامی باشندے۔ لوگوں کی عدم موجودگی نے منظر بدل دیا ہے۔ ارد گرد کی سبھی عمارتیں اب صاف نظر آتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Xu Suhui
تورسکایا اسٹریٹ، ماسکو
روسی دارالحکومت ماسکو کی کھلی شاہراہ تورسکایا فوجی پریڈ کے لیے بھی استعمال کی جاتی رہی ہے۔ وائرس کی وبا کے ایام میں اب سن 2020 کے موسم بہار کے شروع ہونے پر اس شاہراہ پر جراثیم کش اسپرے کرنے والے گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/G. Sysoev
اہرامِ فراعین، الجیزہ قاہرہ
فراعینِ مصر کے مقبرے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحوں کے بغیر ہیں۔ ان کو اب صرف جراثیم کش اسپرے والے باقاعدگی سے دیکھنے جاتے ہیں۔ اہرام مصر یقینی طور پر تاریخ کے ایک مختلف بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ مصر کو بھی کووڈ انیس کی مہلک وبا کا سامنا ہے۔ اس ملک میں وائرس کی وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Hamdy
خانہ کعبہ، مکہ
سعودی عرب میں واقع مسلمانوں کا سب سے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ بھی زائرین کے بغیر ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اس مقام کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ یہ مقدس مقام بھی دو اپریل سے کرفیو میں ہے۔ اس میں ہر وقت ہزاروں عبادت گزار موجود ہوا کرتے تھے۔ وائرس سے بچاؤ کے محفوظ لباس پہنے افراد اس مقام اور جامع مسجد میں جراثیم کش اسپرے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Nabil
تاج محل، آگرہ
تاریخی اور ثقافتی مقامات میں تاج محل کو منفرد حیثیت حاصل ہے۔ محبت کی یہ یادگار اب دیکھنے والوں کی منتظر ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کے بعد بھارت کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ تاج محل کو فوجیوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے تا کہ شائقین اس میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔ اس مقام کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ گھر میں رہنے میں بہتری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA
ٹائم اسکوائر، نیو یارک سٹی
نیو یارک سٹی کا مرکزی مقام کہلانے والا ٹائم اسکوائر کورونا وائرس کی وبا سے پوری طرح اُجاڑ دکھائی دیتا ہے۔ دوکانیں بند اور شاپنگ مالز خریداروں کو ترس رہے ہیں۔ سڑکیں ویران اور فٹ پاتھ راہگیروں کے بغیر ہیں۔ ہر وقت جاگنے والا شہر اس وقت سویا ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/T. Stolyarova
بوربن اسٹریٹ، نیو اورلیئنز
سیاحوں سے رات گئے تک بھری رہنے والی بوربن اسٹریٹ کو بھی وائرس کی نظر لگ چکی ہے۔ امریکا ریاست لُوئزیانا کا ’بِگ ایزی‘ کہلانے والے اس شہر کی نائٹ لائف بہت مقبول تھی لیکن اب کورونا وائرس کی وبا نے رات بھر جاری رہنے والی سرگرمیوں کو پوری طرح منجمد کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Herbert
برازیل: کوپا کابانا، ریو ڈی جنیرو
برازیلی بندرگاہی اور سیاحتی شہر ریو ڈی جنیرو میں بھی کووڈ انیس کی بیماری نے ہُو کا عالم طاری کر رکھا ہے۔ ایسا لگتا ہے کے شہر پر کسی بھوت نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس کا ساحلی علاقہ کوپا کابانا کبھی قہقہوں اور کھیلتی زندگی سے عبارت تھا اب وہاں صرف بحر اوقیانوس کی موجیں ساحل سے ٹکراتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Teixeira
اوپرا ہاؤس، سڈنی
آسٹریلوی شہر سڈنی کا اوپرا ہاؤس دنیا میں اپنے منفرد طرز تعمیر کی وجہ سے مقبول ہے۔ اس اوپرا ہاؤس کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ اپنے اپنے گھروں میں مقیم رہیں۔ اوپرا ہاؤس کے دروازے تاحکم ثانی بند کر دیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Aap/B. De Marchi
عظیم دیوارِ چین
کورونا وائرس کی بیماری نے چین میں جنم لیا تھا۔ وبا کے شدید ترین دور میں سارے چین میں لاک ڈاؤن تھا۔ رواں برس مارچ کے اختتام پر عجوبہٴ روزگار تاریخی دیوارِ چین کو ملکی سیاحوں کے لیے کھولا گیا۔ یہ تصویر دیوار کو کھولنے کے بعد کی ہے جو ساری دنیا کے لیے امید کا پیغام ہے کہ اچھے دن قریب ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Kyodo
15 تصاویر1 | 15
حکومتی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے آج بتایا کہ پاکستان زرعی اور تعمیراتی شعبوں کو دوبارہ فعال کرنے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے رواں ہفتے سیمنٹ اور فولاد کے پیداوری سیکٹر کو 14 اپریل سے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان میں اب تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مصدقہ تعداد ساڑھے چار ہزار سے عبور کر چکی ہے۔
عالمی ٹیکس اصلاحات متاثر نہیں ہونا چاہییں، جرمن وزیرخزانہ
جرمن وزیرخزانہ اولاف شُلز نے کہا ہے کہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے بین الاقوامی ٹیکس اصلاحات متاثر نہیں ہونا چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ گوگل، ایمازون اور فیس بک جیسی انٹرنیٹ کمپنیوں کے حوالے سے ٹیکس کے نئے ضوابط متعارف کروائے جانا چاہییں۔
کورونا سے بچاؤ کے لیے کون سا ماسک کارآمد ثابت ہوسکتا ہے؟
02:16
بین الاقوامی تنظیم او ای س ڈبلیو اس سلسلے میں نئے ضوابط تیار کر رہی ہیں۔ اس تنظیم نے پیش گوئی کی تھی کہ نئے ضوابط سے ایک سو ارب ڈالر سالانہ تک کا ٹیکس وصول ہو سکے گا، تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے مختلف صنعتی ممالک شدید کساد بازاری سے گزر رہے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہدف شاید پورا نہیں ہو سکے گا۔
وائرس پھیلانے کی دھمکی، دو افراد پر دہشت گردی کا مقدمہ
امریکا میں دو افراد کو کورونا وائرس پھیلانے کی دھمکی دینے پر دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے۔ محکمہ انصاف کے مطابق ان افراد پر مقدمات ٹیکساس اور فلوریڈا میں چلائے جائیں گے۔
دو ہفتے قبل امریکی نائب اٹارنی جنرل جیفری روزن نے وفاقی حکام کو کہا تھا کہ وہ ایسے افراد کے خلا ف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلائیں، جو کورونا وائرس کو پھیلانے کی دھمکی دیں۔ واضح رہے کہ امریکا میں چار لاکھ سے زائد افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔