کئی یورپی ممالک نے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے معمولات زندگی پر ہفتوں سے عائد پابندیوں میں نرمی کرنے کی شروعات کردی ہے۔
اشتہار
عالمی سطح پر کورونا وائرس سے اب تک تقریبا چوبیس لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ ایک لاکھ پینسٹھ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
'یورپیئن سینٹر فار ڈزیز کنٹرول' کے اعداد و شمار کے مطابق یورپ میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد دس لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ یورپ میں اس مہلک وبا سے اب تک ایک لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بہت سے ممالک کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں عائد پابندیوں میں آج سے نرمی کا آغاز کرنے والے ہیں۔ دوسری طرف عالمی ادارہ صحت نے حکومتوں سے ایک بار پھر اس میں اضافے کے لیے تیار رہنے کو کہا ہے۔
یورپ کے کئی ممالک نے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے عائد پابندیوں کو پیر بیس اپریل سے یا تو مکمل طور پر ختم کرنے یا پھر بتدریج ان میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیشتر ممالک نے وبا پر قابو پانے کے لیے کئی ہفتے قبل لاک ڈاؤن کے ذریعے عوامی نقل و حمل پر پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔
نرمی کے تحت جرمنی میں، کار سائیکل اور کتابوں کی دکانوں کے ساتھ ساتھ وہ کاروباری مقامات، جو آٹھ سو اسکوائر میٹر کی جگہ تک محدود ہیں، دوبارہ کھولنے کی اجازت ہوگی۔ چیک جمہوریہ نے بعض دکانیں کھولنے کے ساتھ ہی لاک ڈاؤن کو پانچ مرحلوں میں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے شہریوں کو تجارتی مقاصد اور رشتے داروں سے ملاقات کے لیے بیرون ملک فضائی سفر کی بھی اجازت دی ہے، تاہم ایسے افراد کو واپسی پر 14 دن کے لیے قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔
فرانس نے نرسنگ ہوم میں لوگوں کو آنے جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم صرف دو رشتے داروں کو ہی اس کی اجازت ہوگی۔ فرانس کے نرسنگ ہوم میں پینتالیس فیصد افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ناروے میں کم سن بچوں کے اسکول اور بعض طبّی سہولیات کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہائی اسکول، یونیورسٹیز، ہیئر سیلون، مساج پارلرز اور بیوٹی سیلون کو آئندہ ہفتے سے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
البانیہ نے کان کنی اور تیل کی صنعتوں کے ساتھ ساتھ زراعت، تغذیہ، مچھلی کے کاروبار اور خردہ دکانوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولینڈ نے
اپنے پارک اور محکمہ جنگلات کو کھولنے کے ساتھ ساتھ دکانوں میں داخلے کے لیے تعداد میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ اتوار انیس اپریل کو پولینڈ میں پانچ سو سے زائد کورونا وائرس کے مزید کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی تنبیہ
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ادہانوم گیبریئس کا کہنا ہے کہ پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ حوصلہ بخش ضرور ہے تاہم ممالک کو اس میں ممکنہ اضافے کے لیے بھی تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ''لاک ڈاؤن کے تحت عائد پابندیوں کے خاتمے سے کسی بھی ملک میں وبا کا خاتمہ نہیں ہوجاتا اور یہ بس اگلے مرحلے کا آغاز ہے۔''
جی 20 ممالک کے وزارء صحت سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بات چیت میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا، ''اگلے مرحلے میں یہ بہت اہم ہے کہ ممالک اپنے لوگوں کو اس بات کی تعلیم دیں اور انہیں بااختیار بنائیں کہ اگر یہ وبا پھر سے پھوٹ پڑے تو وہ اس کی روک تھام کے لیے تیزی سے سرگرم ہو پائیں، وہ ہر معاملے کا پتہ لگانے، جانچ کرنے، الگ تھلگ کرنے اور دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ان کے صحت کے نظام میں کسی بھی طرح کے اضافے کو جذب کرنے اور اس سے نمٹنے کی گنجائش ہو۔''
امریکا میں کورونا وائرس میں کمی کے آثار
ادھر امریکی شہر نیو یارک میں حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے نئے کیسز اور اس سے ہونے والی اموات میں گرواٹ درج کی گئی ہے اور اب مہلک انفکشن پہلے سے کم ہوتا نظرآ رہا ہے۔ نیو یارک کے گورنر اینڈریو کوامو نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں کہا، ''ہم بلند ترین مقام سے گزر چکے ہیں، اور اس موقع پر تمام اشارے اس بات کے غماز ہیں کہ ہم تخفیف کی طرف ہیں۔''
چین میں بھی مسلسل دوسرے روز کورونا وائرس سے کسی بھی موت کی اطلاع نہیں ہے، حالانکہ اتوار انیس اپریل کو بارہ ایسے نئے کیسز سامنے آئے جو مقامی سطح پر متاثر ہوئے تھے۔ چین میں مجموعی طور پر اس وقت 82747 کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز سامنے آئے جس میں سے 4632 ہلاک ہوئے ہیں۔
اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے امریکا سے مدد کی اپیل کرتا ہے تو وہ مدد دینے کو تیار ہیں۔ وہائٹ ہاؤس کی یومیہ پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا، ''اگر ایران کو اس وبا کے سلسلے میں مدد کی ضرورت ہو تو میں مدد کرنا چاہوں گا۔'' مشرق وسطی میں ایران کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ایران میں اب تک بیاسی ہزار سے بھی زائد افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ پانچ ہزار سے بھی زیادہ ہلاک ہوچکے ہیں۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)
خالی شہر، ویران سیاحتی مقامات
کورونا وائرس کی وبا سے کئی ملکوں میں ہُو کا عالم طاری ہے۔ شہروں میں ویرانی چھائی ہے اور لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔ سنسان سیاحتی مقامات کی بھی اپنی ایک کشش ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
مارین پلاٹز، میونخ
جرمن شہر میونخ کے ٹاؤن ہال کے سامنے مارین پلاٹز اجڑا ہوا اوپن ایئر تھیئٹر کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ اِکا دُکا افراد اس مقام پر کھڑے ہو کر ٹاؤن ہال کے واچ ٹاور کو دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ واچ ٹاور کے گھڑیال کی گھنٹیاں شائقین شوق سے سنا کرتے تھے۔ فی الحال مارین پلاٹز میں پولیس اہلکار ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
اسپینش اسٹیپس، روم
تاریخی شہر روم کو آفاقی شہر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا مشہور سیاحتی مقام اسپینش اسٹیپس اور بارکاچا فاؤنٹین بھی آج کل سیاحوں کے بغیر ہیں۔ بارکاچا فوارہ سن 1598 کے سیلاب کی نشانی ہے۔ فوارے کا پانی چل رہا ہے لیکن سیڑھیوں پر سیاح موجود نہیں ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
لا رمبلا، بارسلونا
ابھی کچھ ہی ہفتوں کی بات ہے کہ ہسپانوی شہر بارسلونا کے مقام لا رمبلا کی تصویر میں بہت سے سیاح نظر آیا کرتے تھے لیکن اب یہ جگہ ویران ہے۔ صرف تھوڑے سے کبوتر مہمانوں کی راہ دیکھتے پھرتے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا نے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر رکھا ہے لیکن یہی وقت کا تقاضا بھی ہے۔ وائرس کی وبا سے اسپین میں پندرہزارسے زائد لوگ دم توڑ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
شانزے لیزے، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں شانزے لیزے معروف کاروباری شاہراہ ہے۔ یہ پیرس کی شہ رگ تصور کی جاتی ہے۔ اب اس سڑک پر صرف چند موٹر گاڑیاں ہیں اور آرچ دے ٹری اُمف یا فتح کی محراب ویران دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Tang Ji
ٹاور برج، لندن
لندن شہر سے گزرتے دریائے ٹیمز پر واقع مشہور پُل معمول کے مقابلے میں بہت پرسکون ہے۔ سیاح موجود نہیں اور دریا میں سے کشتیاں بھی غائب ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا سے پُل کے دونوں اطراف لوگ دکھائی نہیں دہتے۔ لوگ احتیاطً گھروں سے باہر نہیں نکل رہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
حاجیہ صوفیہ، استنبول
ترک شہر استنبول کا اہم ترین سیاحتی مرکز حاجیہ صوفیہ اور اس کے سامنے کا کھلا دالان۔ یہ ہمیشہ سیاحوں اور راہ گیروں سے بھرا ہوتا تھا۔ وائرس کی ایسی وبا پھیلی ہے کہ نہ سیاح ہیں اور نہ ہی مقامی باشندے۔ لوگوں کی عدم موجودگی نے منظر بدل دیا ہے۔ ارد گرد کی سبھی عمارتیں اب صاف نظر آتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Xu Suhui
تورسکایا اسٹریٹ، ماسکو
روسی دارالحکومت ماسکو کی کھلی شاہراہ تورسکایا فوجی پریڈ کے لیے بھی استعمال کی جاتی رہی ہے۔ وائرس کی وبا کے ایام میں اب سن 2020 کے موسم بہار کے شروع ہونے پر اس شاہراہ پر جراثیم کش اسپرے کرنے والے گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/G. Sysoev
اہرامِ فراعین، الجیزہ قاہرہ
فراعینِ مصر کے مقبرے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحوں کے بغیر ہیں۔ ان کو اب صرف جراثیم کش اسپرے والے باقاعدگی سے دیکھنے جاتے ہیں۔ اہرام مصر یقینی طور پر تاریخ کے ایک مختلف بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ مصر کو بھی کووڈ انیس کی مہلک وبا کا سامنا ہے۔ اس ملک میں وائرس کی وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Hamdy
خانہ کعبہ، مکہ
سعودی عرب میں واقع مسلمانوں کا سب سے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ بھی زائرین کے بغیر ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اس مقام کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ یہ مقدس مقام بھی دو اپریل سے کرفیو میں ہے۔ اس میں ہر وقت ہزاروں عبادت گزار موجود ہوا کرتے تھے۔ وائرس سے بچاؤ کے محفوظ لباس پہنے افراد اس مقام اور جامع مسجد میں جراثیم کش اسپرے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Nabil
تاج محل، آگرہ
تاریخی اور ثقافتی مقامات میں تاج محل کو منفرد حیثیت حاصل ہے۔ محبت کی یہ یادگار اب دیکھنے والوں کی منتظر ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کے بعد بھارت کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ تاج محل کو فوجیوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے تا کہ شائقین اس میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔ اس مقام کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ گھر میں رہنے میں بہتری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA
ٹائم اسکوائر، نیو یارک سٹی
نیو یارک سٹی کا مرکزی مقام کہلانے والا ٹائم اسکوائر کورونا وائرس کی وبا سے پوری طرح اُجاڑ دکھائی دیتا ہے۔ دوکانیں بند اور شاپنگ مالز خریداروں کو ترس رہے ہیں۔ سڑکیں ویران اور فٹ پاتھ راہگیروں کے بغیر ہیں۔ ہر وقت جاگنے والا شہر اس وقت سویا ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/T. Stolyarova
بوربن اسٹریٹ، نیو اورلیئنز
سیاحوں سے رات گئے تک بھری رہنے والی بوربن اسٹریٹ کو بھی وائرس کی نظر لگ چکی ہے۔ امریکا ریاست لُوئزیانا کا ’بِگ ایزی‘ کہلانے والے اس شہر کی نائٹ لائف بہت مقبول تھی لیکن اب کورونا وائرس کی وبا نے رات بھر جاری رہنے والی سرگرمیوں کو پوری طرح منجمد کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Herbert
برازیل: کوپا کابانا، ریو ڈی جنیرو
برازیلی بندرگاہی اور سیاحتی شہر ریو ڈی جنیرو میں بھی کووڈ انیس کی بیماری نے ہُو کا عالم طاری کر رکھا ہے۔ ایسا لگتا ہے کے شہر پر کسی بھوت نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس کا ساحلی علاقہ کوپا کابانا کبھی قہقہوں اور کھیلتی زندگی سے عبارت تھا اب وہاں صرف بحر اوقیانوس کی موجیں ساحل سے ٹکراتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Teixeira
اوپرا ہاؤس، سڈنی
آسٹریلوی شہر سڈنی کا اوپرا ہاؤس دنیا میں اپنے منفرد طرز تعمیر کی وجہ سے مقبول ہے۔ اس اوپرا ہاؤس کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ اپنے اپنے گھروں میں مقیم رہیں۔ اوپرا ہاؤس کے دروازے تاحکم ثانی بند کر دیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Aap/B. De Marchi
عظیم دیوارِ چین
کورونا وائرس کی بیماری نے چین میں جنم لیا تھا۔ وبا کے شدید ترین دور میں سارے چین میں لاک ڈاؤن تھا۔ رواں برس مارچ کے اختتام پر عجوبہٴ روزگار تاریخی دیوارِ چین کو ملکی سیاحوں کے لیے کھولا گیا۔ یہ تصویر دیوار کو کھولنے کے بعد کی ہے جو ساری دنیا کے لیے امید کا پیغام ہے کہ اچھے دن قریب ہیں۔