کورونا وائرس: 13 شہروں میں ایمرجنسی، کروڑوں چینی قرنطینہ میں
24 جنوری 2020
یہ کسی فلم کا سین نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔ مہلک کورونا وائرس کی وجہ سے تیرہ چینی شہروں میں ٹرانسپورٹ بند کر دی گئی جبکہ اکتالیس ملین افراد کو عملاﹰ ’محصور‘ کر دیا گیا ہے۔ دکانیں، عبادت گاہیں اور تمام کاروبار بھی بند ہیں۔
اشتہار
چین میں مہلک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جمعہ چوبیس جنوری کو مزید تین شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کر دی گئی۔ حکومت نے متاثرہ شہروں کے کم از کم اکتالیس ملین افراد کو چودہ دنوں کے لیے اپنے گھروں میں رہنے کی تلقین کی ہے۔ یہ تمام شہر وسطی چینی صوبے ہوبے میں واقع ہیں، جہاں کورونا وائرس کی نئی قسم کے کیس سب سے پہلے منظر عام پر آئے تھے۔
یہ مہلک وائرس سارس وائرس سے ملتا جلتا ہے اور اب تک چین میں کم از کم آٹھ سو افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کم از کم چھبیس افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ یہ وائرس سب سے پہلے صوبائی دارالحکومت ووہان میں منظر عام پر آیا تھا۔ اس شہر میں ایک بہت بڑی مچھلی منڈی بھی ہے اور حکام کے مطابق یہ مہلک وائرس وہیں سے پھیلا ہے۔ سن دو ہزار دو اور دو ہزار تین میں سارس وائرس کی وجہ سے کم از کم چھ سو پچاس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
چینی حکومت نے اس وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے تیرہ بڑے شہروں میں عملی طور پر قرنطینہ نافذ کر دیا ہے۔ نہ تو کوئی بس، ٹرین، یا کشتی ان شہروں میں جا سکتی ہے اور نہ ہی وہاں سے باہر آ سکتی ہے۔ یہ وائرس ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب چین میں روایتی نئے سال کی چھٹیاں ہیں اور کروڑوں لوگ اس لیے اپنے اپنے اہل خانہ کو ملنے گئے ہوئے ہیں کہ نئے سال کا تہوار مل کر منا سکیں۔ چین حکومت نے اسی وجہ سے اس تہوار کی تقریبات بھی منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ابھی تک یہ خدشہ ہے کہ یہ وائرس لاکھوں افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔
شنگھائی میں ڈرنی لینڈ پارک کو غیرمعینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ چینی حکومت نے دیوار چین کے کچھ حصوں کو بھی سیاحوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین میں کورونا وائرس ایمرجنسی نافذ کر دی ہے تاہم اس ادارے نے فی الحال اس وائرس کو ایک عالمی وبا قرار نہیں دیا۔
اب تک اس وائرس کی وجہ سے ہلاکتیں صرف چین میں ہی ہوئی ہیں لیکن اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تشخیص تھائی لینڈ، ویتنام، سنگاپور، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان اور امریکا تک میں ہو چکی ہے۔ طبی حکام کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ برطانیہ میں بھی ایک شہری اسی وائرس سے متاثر ہوا ہے۔
ا ا / م م (نیوز ایجنسیاں)
کورونا وائرس سے بچنے کے ليے احتیاطی تدابیر
دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اب ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے ميں کئی اور طریقے بھی موثر ثابت ہو سکتے ہیں، جن میں سے چند ایک ان تصاویر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Stringer
کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے
یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا ہے کہ ماسک وائرل انفیکشن کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں يا نہيں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ ناک پر چڑھانے سے قبل ماسک ميں پہلے سے بھی جراثیم پائے جاتے ہيں۔ ماسک کا ايک اہم فائدہ یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص آپ کی ناک اور منہ سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بیماری کی صورت میں یہ ماسک دوسرے افراد کو آپ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Getty Images/Stringer
جراثیم دور کرنے والے سیال مادے کا استعمال
اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی ہدايات میں عالمی ادارہٴ صحت نے چہرے کے ماسک کا ذکر نہیں کیا لیکن ان ہدايات میں سب سے اہم ہاتھوں کو صاف رکھنا ہے۔ اس کے لیے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جراثم کش سیال مادے کے استعمال کو اہم قرار دیا ہے۔ یہ ہسپتالوں میں داخلے کے مقام پر اکثر پايا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
صابن اور پانی استعمال کریں
ہاتھ صاف رکھنے کا سب سے آسان طریقہ صابن سے ہاتھ دھونا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اس انداز میں بڑی توجہ سے ہاتھ دھوئے جائيں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose
کھانسی یا چھینک، ذرا احتیاط سے
ڈاکٹروں کی یہ متفقہ رائے ہے کہ کھانسی کرتے وقت اور چھینک مارتے ہوئے اپنے ہاتھ ناک اور منہ پر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس موقع پر ٹِشُو پیپر بھی منہ پر رکھنا بہتر ہے۔ بعد میں اس ٹِشُو پیپر کو پھینک کر ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ نزلہ زکام کی صورت میں اپنے کپڑے معمول سے زیادہ دھونا بھی بہتر ہوتا ہے۔ ڈرائی کلین کروا لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
دور رہنا بھی بہتر ہے
ایک اور احتیاط یہ ہے کہ سارا دن دفتر میں کام مت کریں۔ بخار کی صورت میں لوگوں سے زیادہ میل جول درست نہیں اور اس حالت میں رابطے محدود کرنا بہتر ہے۔ بیماری میں خود سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا مناسب ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
بیمار ہیں تو سیر مت کریں، ڈاکٹر کے پاس جائیں
بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہے تو طبی نگہداشت ضروری ہے۔ بھیڑ والے مقامات سے گریز کریں تاکہ بیماری دوسرے لوگوں ميں منتقل نہ ہو۔ ڈاکٹر سے رجوع کر کے اُس کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Mikheyev
بازار میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو مت چھوئیں
کورونا وائرس کے حوالے سے یہ بھی ہدایت جاری کی جاتی ہيں کہ مارکیٹ یا بازار میں زندہ جانوروں کو چھونے سے اجتناب کریں۔ اس میں وہ پنجرے بھی شامل ہیں جن میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW
گوشت پوری طرح پکائیں
گوشت کو اچھی طرح پکائیں۔ کم پکے ہوئے یا کچا گوشت کھانے سے گریز ضروری ہے۔ جانوروں کے اندرونی اعضاء کا بھی استعمال احتیاط سے کریں۔ اس میں بغیر گرم کیا ہوا دودھ بھی شامل ہے۔ بتائی گئی احتیاط بہت ہی ضروری ہیں اور ان پر عمل کرنے سے بیماری کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ صحت مند رہیں اور پرمسرت زندگی گزاریں۔