کورونا وائرس: 95 ہزار سے زائد مریض، ہلاکتیں 32 سو سے متجاوز
5 مارچ 2020
کورونا وائرس کی نئی قسم کووڈ انیس دنیا بھر میں پھیلتی جا رہی ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچنے والی ہے۔ چین سے باہر کے ممالک میں اب اس وائرس کا پھیلاؤ بڑھ گیا ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس اس وقت دنیا کے اسی ممالک میں پھیل چکا ہے۔ سبھی بر اعظموں میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔ براعظم ایشیا میں مشرق بعید کے ممالک میں اس کا پھیلاؤ غیر معمولی ہے اور اُس کے بعد یورپی ممالک میں بھی یہ پھیلتا جا رہا ہے۔ جمعرات پانچ مارچ کو ایک اور یورپی ملک سلووینہ میں بھی اس کی نشاندہی ایک مریض میں ہوئی ہے۔
دنیا بھر میں اس وائرس کی لپیٹ میں آ کر ہونے والی ہلاکتیں تین ہزار دو سو پچاسی ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں چین میں ہوئی ہیں۔ چین کے بعد زیادہ ہلاکتوں والے ممالک میں ایران، اٹلی اور جنوبی کوریا سب سے نمایاں ہیں۔
چین میں حکام نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی مجموعی تعداد اسی ہزار چار سو نو ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں صرف ایک سو انتالیس مریضوں میں اس وائرس کی نشان دہی ہوئی ہے۔ اس بیماری سے ہونے والی ہلاکتیں تین ہزار بارہ ہیں۔
جنوبی کوریا میں اس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد تقریباً پانچ ہزار آٹھ سو ہو گئی ہے جبکہ تین اور مریضوں کے دم توڑنے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد پینتیس ہو گئی ہے۔ اسی طرح جاپان میں بھی مریضوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
اُدھر امریکا میں ہونے والی ہلاکتیں گیارہ بتائی گئی ہیں۔ نیو یارک اور لاس اینجلس میں مزید مریضوں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ امریکی ایوانِ نمائندگان نے وائرس کے انسداد کے لیے تراسی بلین امریکی ڈالر کی منظوری دے دی ہے۔ لاس اینجلس کی بندرگاہ کو وائرس سے شدید متاثر قرار دیا گیا ہے۔ اس بندرگاہ پر سامان لادنے اور اتارنے میں پندرہ فیصد سے زائد کمی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ ریاستی گورنر کے مطابق وائرس کے مریضوں کی تعداد ترپن تک پہنچ گئی ہے۔ مختلف امریکی علاقوں میں وائرس کو کنٹرول میں رکھنے کے اقدامات جاری ہیں۔ امریکی نائب صدر نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے فوری اقدامات سے ابھی تک سارے ملک میں وائرس کا پھیلاؤ شدید نہیں ہوا ہے۔
یورپی ملک اٹلی میں کووڈ انیس بیماری سے ہونے والی ہلاکتیں ایک سو سات ہو گئی ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہونے والی ہلاکتیں اٹھائیس بتائی گئی ہیں۔ فرانس میں اس وائرس کی تشخیص دو سو پچاسی افراد میں کی جا چکی ہے۔ جرمنی میں اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی تعداد دو سو چالیس بتائی گئی ہے۔
ایران میں حکومت نے تقریباً تین ہزار افراد میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص کا بتایا ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد میں نائب صدر جہانگیری بھی شامل ہیں۔ بدھ چار مارچ کو ایرانی حکومت نے ہلاکتوں کی تعداد بانوے بتائی تھی۔ اس طرح چین کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں یورپی ملک اٹلی میں رپورٹ کی گئی ہیں۔
ع ح ⁄ ع س (روئٹرز، اے ایف پی)
کورونا وائرس سے کس کس کی لاٹری لگی؟
اس مہلک انفیکشن کے پھیلنے کے بعد دنیا بھر میں تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ بڑی بڑی اسٹاک مارکٹیوں میں سرمایہ کاروں کا پیسہ ڈوب رہا ہے۔ لیکن ایسے میں کچھ کاروبار ایسے بھی ہیں، جو بےتحاشا پیسہ بنا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Yichuan Cao
نیٹ فلکس کی موج
انٹرنیٹ پر دنیا بھر کی فلمیں اور معلوماتی پروگرام دیکھنے کے شوقین لوگوں کے لیے نیٹ فلکس جیسی ویڈیو سائٹس شُغل کا بڑا ذریعہ بن چکی ہیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 6 کھرب ڈالر کی اس انڈسٹری میں پچھلے ہفتے نیٹ فلکس نے زبردست پیسہ کمایا۔ امکان ہے کہ اگر حالات بگڑتے گئے اور لوگ گھروں پہ رہنے پر مجبور ہوئے تو نیٹ فلکس جیسی کمپنیاں ریکاڈ توڑ کاروبار کرسکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/M.E. Yildirim
کورونا وائرس کے ارب پتی
اس مہلک انفیکشن کے تدارک کے لیے تجرباتی ویکسین بنانے والی کمپنی 'موڈرنا' کے چیف ایگزیکٹو اسٹیفان بانِسل حال ہی میں کچھ عرصے کے لیے دنیا کے ارب پتیوں میں شامل ہو گئے۔ اسی طرح دنیا میں طِبی دستانوں کی مانگ بڑھنے کی وجہ سے ملائیشیا کی کمپنی 'ٹاپ گلوو' نے بھی حالیہ دنوں میں زبردست کاروبار کیا اور اس کے مالکان میں شامل لِم وی چائے بھی ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے۔
اب جِم کون جائے؟
ورزش کے فروغ کے لیے قائم آن لائن کمپنی 'پیلوٹن انٹرایکٹو' کے کاروبار میں ترقی دیکھی گئی ہے۔ یہ کمپنی ورزش کی مشینیں اور وڈیوز بناتی ہے تاکہ لوگ گھر بیٹھے اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھ سکیں۔ خیال ہے کہ وہ لوگ جو ویسے ورزش کے لیے جِم جاتے تھے اب کورونا وائرس کے ڈر سے گھر پر رہ کر ورزش کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lennihan
گھر پر رہیں لیکن رابطے میں رہیں
کورونا وائرس جیسے جیسے پھیل رہا ہے، بعض بڑی بڑی کمپنیاں اپنے اسٹاف کو گھر سے کام کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں۔ ایسے میں ٹیلی کانفرنسنگ کی کمپنی 'زوم ویڈیو' کی طلب میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ فروری میں کمپنی کے شیئرز میں پچاس فیصد اضافہ ہوا اور اس سال کے صرف پہلے دو ماہ میں کمپنی کے پاس پچھلے سال کی نسبت 22 لاکھ سے زائد نئے صارفین آئے۔
تصویر: zoom.us
خوردنی اشیاء کی قلت
حالیہ دنوں میں یورپ کی بعض بڑی بڑی سپر مارکٹوں میں سبزی، پھل اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء کی قلت دیکھی گئی۔ بے چینی اور افراتفری کی وجہ سے لوگوں میں خوراک ذخیرہ کرنے کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ ایسے میں سرمایہ کار پیک کھانوں کی تیاری اور ترسیل میں پیسہ لگا رہے ہیں جبکہ آن لائن ریٹیل کمپنی ایمازون بھی اس رجحان سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
لوگ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈاکٹروں کی بتائی گئی مختلف تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔ ایسے میں بار بار ہاتھ دھونے کی لیے صابن اور سینیٹائزر کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح حالیہ دنوں میں سرجیکل ماسک کی طلب میں یکایک اضافہ ہوا ہے، جس سے ماسک بنانے والی کمپنی ' 3ایم کارپ' کے کاروبار کو بڑا فروغ حاصل ہوا۔