کوڈ 19 کے نئے ویرینٹ امیکرون کی وجہ سے پاکستان میں کورونا وبا کی پانچویں لہر شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ لیکن ملکی محکمہء صحت کی جانب سے چینی جڑی بوٹیوں سے بنی دوائی کی منظوری شاید عوام کے لیے خوشی کی نوید ہو۔
اشتہار
پاکستان میں کورونا وبا کی پانچویں لہر میں نئے ویرینٹ امیکرون کی وجہ سے کیسز کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اسی خطرے کے پیشِ نظر پاکستان کے محکمہء صحت کے حکام کی جانب سے پیر کے روز 17 جنوری کو کورونا وبا کے خلاف چینی جڑی بوٹیوں کی مدد سے تیار کردہ دوائی کے کلینیکل ٹرائل کے مکمل ہونے اعلان کر دیا ہے۔
جنہووا چِگگن گرانولیس (Jinhua Qinggan Granules ) نامی یہ دوا جو کہ ژوشی چنگ فارماسیوٹیکل لمیٹڈ نامی کمپنی نے بنائی ہے، چین میں کورونا انفیکشن کے علاج کے طور پر استعمال کی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی سائنس کے ڈائریکٹر پروفیسر اقبال چوہدری کا کہنا ہے،''یہ دوائی کورونا کے مختلف ویرینٹ سے متاثرہ افراد کو دی جا رہی ہے۔ اس لیے ہم نے سوچا کہ یہ اومیکرون کے خلاف بھی ویسے ہی کام کرے گی جیسے اس وبا کے باقی ویرینٹس کے خلاف کر رہی تھی۔‘‘
اس دوا کے آزمائشی مرحلے میں پرنسپل انویسٹیگیٹر رہنے والے ڈاکٹر رضا شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ دوا 300 مریضوں پر آزمائی گئی جن کو کورونا انفیکشن کی بہت معمولی علامات تھیں اور جن کا علاج گھر پر ہی رکھ کر کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوائی کی افادیت کی شرح 82 اعشاریہ 67 فیصد رہی ہے۔
قوت مدافعت بڑھانے کے ليے کون سے کھانے مفید؟
02:32
اب اس دوائی کی منظوری ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کی طرف سے بھی دے دی گئی ہے۔ پاکستان میں پیر 17 جنوری کو چوپیس گھنٹوں میں 4340 کورونا کیسز ریکارڈ کیے گئے جو کہ گزشتہ تیں ماہ میں 24 گھنٹے کے اندر ریکارڈ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کورونا کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے اور مثبت کیسز کی شرح بھی سب سے زیادہ رہی جو کہ تقریباﹰ 40 فیصد ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے کیے گئے ایک ٹویٹ کے مطابق پاکستان میں پچھلے سات دنوں میں کورونا کیسز کی تعداد 170 فیصد تک بڑھ چکی ہے جبکہ شرح اموات میں بھی 62 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کورونا سے بچنے کے لیے گوبر اور گاؤ موتر کا استعمال
بھارت میں کورونا کے قہر سے بچنے کے لیے لوگ طرح طرح کے نسخے آزما رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو گائے کے گوبر اور پیشاب میں اس وبا کا علاج نظر آگیا ہے۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
گائے ماتا ہے!
ہندو دھرم میں گائے کو ماں کا درجہ حاصل ہے۔ ہندو گھروں میں گائے کے گوبر سے فرش کی پُتائی کو متبرک سمجھا جاتا ہے۔ گائے سے حاصل ہونے والی پانچ چیزیں (دودھ، دہی، گھی، گوبر اور پیشاب) کافی اہم سمجھی جاتی ہیں۔ مودی حکومت نے ان پر سائنسی تحقیق کے لیے کروڑوں کے بجٹ مختص کیے ہیں۔
کورونا کی وجہ سے ہسپتالوں میں بھی افراتفری کا ماحول ہے۔ آکسیجن اور دواؤں کی کمی کی وجہ سے لوگ کورونا سے بچنے کے لیے گائے کا گوبر اور پیشاب کے لیپ لگوانے کے لیے گاؤشالاؤں میں پہنچ رہے ہیں۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
گاؤ موتر پینے کی تقریب
چند ماہ قبل دارالحکومت دہلی میں ایک ہندو تنظیم نے گاؤ موتر(گائے کا پیشاب) پینے کے لیے باضابطہ تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
پیشاب کے فائدے!
ہندوؤں کے ایک طبقے کا دعویٰ ہے کہ گائے کے پیشاب کے بے شمار طبی فائدے ہیں۔ اس کے پینے سے کورونا وائرس مر جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri
گوبر تھیراپی
وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات کے احمد آباد میں ان دنوں ایک سینٹر میں گوبر سے باضابطہ علاج کیا جا رہا ہے۔ جسم پر پیشاب اور گوبر کا لیپ لگایا جاتا ہے اور اسے خشک ہونے دیا جاتا ہے۔ بعد میں اس شخص کو دودھ اور دہی سے نہلایا جاتا ہے۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
کوئی سائنسی ثبوت نہیں
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے کسی قسم کے سائنسی شواہد نہیں مل سکے ہیں کہ گائے کے پیشاب اور گوبر سے انسانوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہو۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ صرف ’اعتقاد کا معاملہ اور گمراہی‘ ہے۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
نقصان کا خدشہ
ماہرین صحت نے تنبیہ کی ہے کہ گوبر اور پیشاب کا لیپ لگانے سے فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے کورونا کے پھیلنے کے خدشات کے ساتھ ساتھ بلیک فنگس کا شکار ہو جانے کے خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔