ایک نئے مطالعے سے معلوم ہے کہ نصف سے زائد جرمنوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے کورونا ویکسین کی مہم برے انداز میں شروع کی ہے۔ ایک دوسرے سروے کے نتائج کے مطابق زیادہ تر جرمن کورونا لاک ڈاؤن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
اشتہار
جرمنی میں سروے کرانے والے ايک ادارے کیکسٹ سی این سی کے ایک تازہ عوامی جائزے کے نتائج کے مطابق جرمنی کی نصف سے زائد آبادی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے کورونا وائرس کی ویکسین مہم برے انداز میں شروع کی ہے۔
اس سروے میں شامل اکاون فیصد شرکاء کے مطابق یورپی یونین کے اداروں نے اس مہم کو شروع کرنے سے قبل مکمل تیاری نہیں کی، جس کی وجہ سے ویکسین مہم متاثر ہو رہی ہے۔
اسی طرح کے سروے فرانس اور سویڈن میں بھی کرائے گئے تھے، جن میں فرانس میں پینتیس فیصد جب کہ سویڈن میں چوبیس فیصد شرکاء نے ویکسین مہم کے حوالے سے یورپی یونین پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
جرمنی میں کرائے گئے سروے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا ویکسین مہم پر ناخوش جرمن عوام کی تعداد اس سے زیادہ ہے، جس نے اس عالمی وبا سے نمٹنے کی خاطر یوری یونین کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
کورونا ويکسين: کس ملک ميں کتنے لوگوں کو ٹيکے لگ چکے ہيں؟
دنيا بھر ميں اب تک کورونا سے بچاؤ کے لیے 212 ملين ویکسین دی جا چکی ہيں۔ اسرائيل اس دوڑ ميں سب سے آگے ہے، جہاں 50.2 فيصد شہريوں کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ پاکستان ميں بھی قريب 73 ہزار افراد کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔
تصویر: Tânia Rêgo/Agência Brasil
اسرائيل
اسرائيل کے 50.2 فيصد شہريوں کو کورونا سے بچاؤ کے ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جب کہ مجموعی آبادی کے 34.6 فيصد حصے کو کورونا کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ ملک ميں مجموعی طور پر 7,535,543 ويکسين لگائے جا چکے ہيں۔ يہ اعداد و شمار ’نيو يارک ٹائمز‘ کے ويکسين ٹريکر سے حاصل کيے گئے ہيں۔
تصویر: Corinna Kern/REUTERS
سیشیلز
براعظم افريقہ سے ڈيڑھ ہزار کلوميٹر دور بحر ہند ميں واقع جزائر پر مشتمل سیشیلز ميں 65,576 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ يہ ملکی آبادی کا 45.4 فيصد بنتا ہے۔ سيشلز ميں 22.3 فيصد آبادی کو ويکسين کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ اس تصوير ميں سيشلز کے صدر ويکسنن لگوانے سے قبل معلومات حاصل کر رہے ہيں۔
تصویر: Rassin Vannier/AFP/Getty Images
متحدہ عرب امارات
امارات ميں مجموعی طور پر 5,557,793 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ اس بارے ميں ڈيٹا دستياب نہيں کہ آبادی کے کتنے بڑے حصے کو ويکسين لگائی جا چکی ہے مگر اوسطاً ہر ايک سو ميں سے 57.7 افراد کو ٹيکا لگ چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gambrell
برطانيہ
برطانيہ اس دوڑ ميں چوتھی پوزيشن پر ہے۔ وہاں چوبيس فروری تک 18,348,165 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ 26.7 فيصد عوام کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جبکہ 0.9 کو مکمل خوراک يعنی دو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ دوا ساز کمپنياں کورونا سے بچاؤ کے ليے طويل المدتی بنيادوں پر قوت مدافعت پيدا کرنے کے ليے دو ويکسين تجويز کرتی ہيں، گو کہ يہ مشورہ تمام ويکسينز کے ليے نہيں ہے۔
تصویر: Danny Lawson/empics/picture alliance
امريکا
امريکا ميں ہر ايک سو ميں سے 19.3 افراد کورونا ویکسین حاصل کر چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 64,177,474 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتار سے ديکھا جائے، تو 13.3 فيصد امريکی شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 5.9 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔ تصوير ميں صدر جو بائيڈن کو ويکسين لگواتے ديکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Alex Edelman/AFP/Getty Images
بحرين
بحرين ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 17.7 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 278,222 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/H. Jamali
چلی
چلی ميں اب تک لگائے جانے والے ٹيکوں کی مجموعی تعداد 2,994,139 ہے۔ وہاں آبادی کے 15.7 فيصد حصے کو پہلی ویکسین لگ چکی ہے جبکہ مکمل خوراک یا دونوں ٹیکے جن افراد کو لگ چکے ہيں، ان کا تناسب 0.3 فيصد ہے۔ تصوير ميں ملکی صدر ويکسين لگوا رہے ہيں۔
تصویر: Chilean Presidency/REUTERS
مالديپ
مالديپ ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 14.5 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 75,013 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: Sergi Reboredo/picture alliance
سربيا
سربيا ميں ہر ايک سو ميں سے 14.1 افراد اس سہولت سے مستفيد ہو چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 987,000 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتبار سے ديکھا جائے، تو 11.5 فيصد سربين شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 2.6 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔
تصویر: Vladimir Zivojinnovic/AFP/Getty Images
پاکستان
پاکستان اس فہرست ميں کافی نيچے ہے مگر عالمی صورتحال ديکھی جائے تو پاکستان کی کارکردگی بری نہيں۔ وہاں اب تک 72,882 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں، یعنی آبادی کے 0.1 فيصد کے قريب کی ویکسینیشن ہوئی ہے۔ مگر کئی ملکوں ميں ابھی تک ويکسين مہم شروع تک نہيں ہوئی۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10 تصاویر1 | 10
اس سروے کے نتائج کے مطابق چھالیس فیصد شرکا کا خیال ہے کہ جرمن حکام نے بھی اس ویکسین مہم کو برے طریقے سے شروع کیا۔ سروے نتائج میں شرکا نے اس کے لیے جرمن بزنسز سے زیادہ جرمن حکومت پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس برے آغاز کی قصوروار حکومت ہی ہے۔
کیکسٹ سی این سی نے یہ سروے گزشتہ ماہ اس وقت کیا تھا، جب اینگلو سویڈش فارماسوٹیکل کمپنی اسٹرا زینکا اور یورپی یونین کے مابین تناؤ دیکھا جا رہا تھا۔ اس کمپنی کی طرف سے ویکیسن کی تاخیر پر کئی یورپی ممالک نے بھی شدید مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
اشتہار
لاک ڈاؤن میں توسیع لیکن مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ بھی جاری
ایک تازہ پیشرفت میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کورونا لاک ڈاؤن مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ جاری کر دیا ہے۔ سولہ صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کے بعد جاری کیے گئے اس منصوبے میں البتہ واضح کیا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی یا مرحلہ وار خاتمے سے قبل یہ ضرور دیکھا جائے گا کہ آیا نئے انفیکشنز کی تعداد میں کمی رونما ہو رہی ہے۔
پانچ مرحلوں میں لاک ڈاؤن ختم کرنے کے اس منصوبے کے مطابق ابتدائی طور پر پھولوں کی دوکانیں، باغات اور بک اسٹورز کھولے جائیں گے۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ جرمنی میں لاک ڈاؤن میں اٹھائیس مارچ تک کی توسیع کی جا رہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ہر چودہ دن بعد جرمنی میں کورونا وائرس کی صورتحال کو پرکھنے کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کی جائے گی۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ جرمنی میں ویکیسن مہم میں بھی بہتری لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میرکل کے بقول ویکسین پر بنائی گئی پارلیمانی سٹینڈنگ کمیٹی ممکنہ طور پر ایسٹرا زینکا کے استعمال پر عائد کردہ پابندی کو ختم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ ویکسین اٹھارہ تا پینسٹھ برس کے عمر کے افراد کے لیے مناسب ہے۔
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
لاک ڈاؤن ختم کرنے کا مطالبہ
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی طرف سے کرائے گئے ایک اور سروے کے نتائج کے مطابق جرمنی میں اکثریت لاک ڈاؤن کا خاتمہ چاہتی ہے۔
ایک اور سروے کے مطابق زیادہ تر عوام لاک ڈاؤن میں نرمی چاہتے ہیں۔ یوگوو رسرچ کے مطالعے کے مطابق تینتالیس فیصد عوام کا کہنا ہے کہ اس لاک ڈاؤن میں نرمی کی جائے جبکہ سترہ فیصد کاروبار زندگی مکمل طور پر بحال کرنے کے حق میں ہیں۔
اس سروے کے مطابق صرف کورونا کے مکمل خاتمے تک ایک تہائی فيصد لوگ اس لاک ڈاؤن کو بحال دیکھنا چاہتے ہيں جبکہ نو فیصد اس لاک ڈاؤن میں مزید سختی کے حق میں ہیں۔