کورونا ویکسین کا بوسٹر ضروری؟ طبی مطالعے کے نتائج زیر غور
6 ستمبر 2021
یورپی یونین کے حکام نے کہا ہے کہ اس بارے میں ایک طبی مطالعے کے نتائج زیر غور ہیں کہ آیا کووڈ انیس کے وبائی مرض سے بچاؤ کے لیے کورونا ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد اس کا بوسٹر بھی ضروری ہونا چاہیے۔
اشتہار
اس میڈیکل اسٹڈی میں جرمن امریکی اداروں بائیو این ٹیک فائزر کی تیار کردہ کورونا ویکسین کے ممکنہ بوسٹر کے استعمال کے ضروری ہونے کا جائزہ لیا گیا ہے۔ مقصد اس امر کا تعین ہے کہ آیا بائیو این ٹیک فائزر کی ویکسین کے دونوں ٹیکے لگوا لینے والے سولہ برس سے زائد عمر کے تمام افراد کو چھ ماہ بعد اسی ویکسین کا ایک بوسٹر انجیکشن بھی لازمی لگایا جانا چاہیے۔
حتمی نتائج چند ہفتوں میں
یورپی یونین میں ادویات کی ریگولیٹری اتھارٹی یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) کے ماہرین نے پیر چھ ستمبر کو برسلز میں بتایا کہ وہ اس کورونا ویکسین بوسٹر کے ممکنہ طور پر ضروری استعمال کے لیے مکمل کیے گئے طبی مطالعے کے نتائج سے عملی فیصلوں تک پہنچنے کے مرحلے میں ہیں۔
ای ایم اے کے مطابق اس سلسلے میں بائیو این ٹیک فائزر کی طرف سے یورپی ریگولیٹرز کو ایک باقاعدہ درخواست بھی دے دی گئی ہے۔ اس درخوست کے جواب میں اس دوا ساز اداروں کو بتا دیا گیا ہے کہ ڈیٹا کا تیز رفتار تجزیہ جاری ہے اور حتمی نتائج 'اگلے چند ہفتوں میں‘ متوقع ہیں۔
کمزور جسمانی مدافعت والے افراد
یورپی میڈیسن ایجنسی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جس اسٹڈی ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے، وہ اس بارے میں بھی ہے کہ آیا خاص طور پر کمزور جسمانی مدافعتی نظام والے افراد کو ترجیحاﹰ ایم آر این اے ویکسین کی ایک اضافی خوراک دی جانا چاہیے۔
گزشتہ ہفتے وبائی امراض کی روک تھام کے یورپی مرکز کی طرف سے واضح طور پر کہہ دیا گیا تھا اس ادارے کی رائے میں کورونا وائرس کے خلاف پوری طرح ویکسینیشن کروا لینے والے افراد کے لیے بوسٹر کے طور پر ویکسین کی کسی اضافی خوراک کی کم از کم اب تک کوئی فوری ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔
امریکا میں ویکسین بوسٹرز لگانے کی تیاریاں
یورپی یونین کے برعکس امریکا میں صورت حال مختلف ہے اور وہاں بائیو این ٹیک فائزر کی اسی ویکسین کے بوسٹرز لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
وبائی امراض کی روک تھام کے اعلیٰ ترین امریکی ماہر انتھونی فاؤچی نے اتوار پانچ ستمبر کے روز کہا تھا کہ امریکی حکام کو ملکی ریگولیٹرز کی طرف سے ممکنہ طور پر جلد ہی اجازت دی دی جائے گی، جس کے بعد پوری طرح ویکسینیٹڈ شہریوں کو فائزر ویکسین کے بوسٹرز لگائے جا سکیں گے۔
م م / ع ح (روئٹرز، اے پی)
کورونا ويکسين: کس ملک ميں کتنے لوگوں کو ٹيکے لگ چکے ہيں؟
دنيا بھر ميں اب تک کورونا سے بچاؤ کے لیے 212 ملين ویکسین دی جا چکی ہيں۔ اسرائيل اس دوڑ ميں سب سے آگے ہے، جہاں 50.2 فيصد شہريوں کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ پاکستان ميں بھی قريب 73 ہزار افراد کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔
تصویر: Tânia Rêgo/Agência Brasil
اسرائيل
اسرائيل کے 50.2 فيصد شہريوں کو کورونا سے بچاؤ کے ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جب کہ مجموعی آبادی کے 34.6 فيصد حصے کو کورونا کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ ملک ميں مجموعی طور پر 7,535,543 ويکسين لگائے جا چکے ہيں۔ يہ اعداد و شمار ’نيو يارک ٹائمز‘ کے ويکسين ٹريکر سے حاصل کيے گئے ہيں۔
تصویر: Corinna Kern/REUTERS
سیشیلز
براعظم افريقہ سے ڈيڑھ ہزار کلوميٹر دور بحر ہند ميں واقع جزائر پر مشتمل سیشیلز ميں 65,576 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ يہ ملکی آبادی کا 45.4 فيصد بنتا ہے۔ سيشلز ميں 22.3 فيصد آبادی کو ويکسين کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ اس تصوير ميں سيشلز کے صدر ويکسنن لگوانے سے قبل معلومات حاصل کر رہے ہيں۔
تصویر: Rassin Vannier/AFP/Getty Images
متحدہ عرب امارات
امارات ميں مجموعی طور پر 5,557,793 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ اس بارے ميں ڈيٹا دستياب نہيں کہ آبادی کے کتنے بڑے حصے کو ويکسين لگائی جا چکی ہے مگر اوسطاً ہر ايک سو ميں سے 57.7 افراد کو ٹيکا لگ چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gambrell
برطانيہ
برطانيہ اس دوڑ ميں چوتھی پوزيشن پر ہے۔ وہاں چوبيس فروری تک 18,348,165 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ 26.7 فيصد عوام کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جبکہ 0.9 کو مکمل خوراک يعنی دو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ دوا ساز کمپنياں کورونا سے بچاؤ کے ليے طويل المدتی بنيادوں پر قوت مدافعت پيدا کرنے کے ليے دو ويکسين تجويز کرتی ہيں، گو کہ يہ مشورہ تمام ويکسينز کے ليے نہيں ہے۔
تصویر: Danny Lawson/empics/picture alliance
امريکا
امريکا ميں ہر ايک سو ميں سے 19.3 افراد کورونا ویکسین حاصل کر چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 64,177,474 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتار سے ديکھا جائے، تو 13.3 فيصد امريکی شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 5.9 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔ تصوير ميں صدر جو بائيڈن کو ويکسين لگواتے ديکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Alex Edelman/AFP/Getty Images
بحرين
بحرين ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 17.7 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 278,222 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/H. Jamali
چلی
چلی ميں اب تک لگائے جانے والے ٹيکوں کی مجموعی تعداد 2,994,139 ہے۔ وہاں آبادی کے 15.7 فيصد حصے کو پہلی ویکسین لگ چکی ہے جبکہ مکمل خوراک یا دونوں ٹیکے جن افراد کو لگ چکے ہيں، ان کا تناسب 0.3 فيصد ہے۔ تصوير ميں ملکی صدر ويکسين لگوا رہے ہيں۔
تصویر: Chilean Presidency/REUTERS
مالديپ
مالديپ ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 14.5 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 75,013 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: Sergi Reboredo/picture alliance
سربيا
سربيا ميں ہر ايک سو ميں سے 14.1 افراد اس سہولت سے مستفيد ہو چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 987,000 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتبار سے ديکھا جائے، تو 11.5 فيصد سربين شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 2.6 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔
تصویر: Vladimir Zivojinnovic/AFP/Getty Images
پاکستان
پاکستان اس فہرست ميں کافی نيچے ہے مگر عالمی صورتحال ديکھی جائے تو پاکستان کی کارکردگی بری نہيں۔ وہاں اب تک 72,882 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں، یعنی آبادی کے 0.1 فيصد کے قريب کی ویکسینیشن ہوئی ہے۔ مگر کئی ملکوں ميں ابھی تک ويکسين مہم شروع تک نہيں ہوئی۔