کورونا ویکسین: کویت میں تارکین وطن کو امتیازی رویے کا سامنا
4 اپریل 2021
تیل سے مالا مال ریاست کویت، جہاں غیر ملکی اس ملک کی معیشت کا پہیہ چلا رہے ہیں اور جو ملک کی آبادی کا ستر فیصد ہیں، انہیں کورونا وائرس کی ویکیسن لگوانے میں امتیازی روہے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اشتہار
مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں کے برعکس کویت میں کورونا وائرس کی ویکیسن لگوانے کے عمل میں ملکی شہریوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ایشیا، افریقہ اور دنیا کے دیگر ممالک سے آئے تارکین وطن، جو کویتی شہریوں کے گھروں میں کام کرتے ہیں، ان کے بچوں کا خیال کرتے ہیں، ان کی گاڑیاں چلاتے ہیں، انہیں اب تک ویکیسن کی پہلی خوراک بھی نہیں مل سکی۔
ستائس سالہ ایک کویتی ڈاکٹر کا کہنا ہے،’’مجھے ویکسینیشن سینٹر میں صرف کویتی شہری نظر آتے ہیں۔ کویت میں قریب سب ہی معاملات میں اپنے شہریوں کو ترجیح دینے کی پالیسی رائج ہے۔‘‘ گزشتہ دسمبر کویت کی ریاست کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ویکیسن سب سے پہلے طبی عملے کے افراد، بزرگوں اور ان افراد کو دی جائے گی، جو بیمار ہیں۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ واضح ہونے لگا کہ دراصل ویکیسن کویتی شہریوں کو دی جا رہی ہے، چاہے وہ کسی بھی عمر کے ہوں۔
کویت میں تارکین وطن کی ملک میں رہائش ان کی نوکریوں کے ساتھ منسلک ہے۔ ماضی میں بھی کویت کو تارکین وطن کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ایک تیس سالہ بھارتی خاتون نے کہا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی کویت میں گزار ی ہے لیکن وہ اب بھی اپنے 62 سالہ والد کو کورونا وائرس کی ویکسین نہیں لگوا پائیں، ’’میں جتنے کویتی شہریوں کو جانتی ہوں، وہ سب ویکسین لگوا چکے ہیں۔‘‘
کورونا وائرس سے بچنے کے ليے احتیاطی تدابیر
دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اب ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے ميں کئی اور طریقے بھی موثر ثابت ہو سکتے ہیں، جن میں سے چند ایک ان تصاویر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Stringer
کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے
یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا ہے کہ ماسک وائرل انفیکشن کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں يا نہيں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ ناک پر چڑھانے سے قبل ماسک ميں پہلے سے بھی جراثیم پائے جاتے ہيں۔ ماسک کا ايک اہم فائدہ یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص آپ کی ناک اور منہ سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بیماری کی صورت میں یہ ماسک دوسرے افراد کو آپ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Getty Images/Stringer
جراثیم دور کرنے والے سیال مادے کا استعمال
اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی ہدايات میں عالمی ادارہٴ صحت نے چہرے کے ماسک کا ذکر نہیں کیا لیکن ان ہدايات میں سب سے اہم ہاتھوں کو صاف رکھنا ہے۔ اس کے لیے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جراثم کش سیال مادے کے استعمال کو اہم قرار دیا ہے۔ یہ ہسپتالوں میں داخلے کے مقام پر اکثر پايا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
صابن اور پانی استعمال کریں
ہاتھ صاف رکھنے کا سب سے آسان طریقہ صابن سے ہاتھ دھونا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اس انداز میں بڑی توجہ سے ہاتھ دھوئے جائيں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose
کھانسی یا چھینک، ذرا احتیاط سے
ڈاکٹروں کی یہ متفقہ رائے ہے کہ کھانسی کرتے وقت اور چھینک مارتے ہوئے اپنے ہاتھ ناک اور منہ پر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس موقع پر ٹِشُو پیپر بھی منہ پر رکھنا بہتر ہے۔ بعد میں اس ٹِشُو پیپر کو پھینک کر ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ نزلہ زکام کی صورت میں اپنے کپڑے معمول سے زیادہ دھونا بھی بہتر ہوتا ہے۔ ڈرائی کلین کروا لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
دور رہنا بھی بہتر ہے
ایک اور احتیاط یہ ہے کہ سارا دن دفتر میں کام مت کریں۔ بخار کی صورت میں لوگوں سے زیادہ میل جول درست نہیں اور اس حالت میں رابطے محدود کرنا بہتر ہے۔ بیماری میں خود سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا مناسب ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
بیمار ہیں تو سیر مت کریں، ڈاکٹر کے پاس جائیں
بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہے تو طبی نگہداشت ضروری ہے۔ بھیڑ والے مقامات سے گریز کریں تاکہ بیماری دوسرے لوگوں ميں منتقل نہ ہو۔ ڈاکٹر سے رجوع کر کے اُس کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Mikheyev
بازار میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو مت چھوئیں
کورونا وائرس کے حوالے سے یہ بھی ہدایت جاری کی جاتی ہيں کہ مارکیٹ یا بازار میں زندہ جانوروں کو چھونے سے اجتناب کریں۔ اس میں وہ پنجرے بھی شامل ہیں جن میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW
گوشت پوری طرح پکائیں
گوشت کو اچھی طرح پکائیں۔ کم پکے ہوئے یا کچا گوشت کھانے سے گریز ضروری ہے۔ جانوروں کے اندرونی اعضاء کا بھی استعمال احتیاط سے کریں۔ اس میں بغیر گرم کیا ہوا دودھ بھی شامل ہے۔ بتائی گئی احتیاط بہت ہی ضروری ہیں اور ان پر عمل کرنے سے بیماری کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ صحت مند رہیں اور پرمسرت زندگی گزاریں۔
تصویر: picture-alliance/Ch. Mohr
8 تصاویر1 | 8
کویت غیرملکیوں کی نسبت اپنے چھ گنا زیادہ شہریوں کو ویکیسن لگا چکا ہے۔ ملک کے زیادہ تر کیفز اور سپر مارکیٹوں میں غیر ملکی کام کرتے ہیں جنہیں اب تک ویکیسن نہیں لگی۔ اس کے باوجود کویت ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے معیشیت کو کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے محقق روہن اڈوانی کہتے ہیں ،’’کویت میں تارکین وطن کو تمام مشکلات کا ذمہ دار ٹھہرانا عام بات ہے۔‘‘ کورونا وائرس کی وبا کے اوائل میں کئی ٹی وی پروگرامز میں تارکین وطن کو ملک میں وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
کویت میں پارلیمان ہونے کے باوجود فیصلے ملک کے طاقت ور امیر افرد کرتے ہیں اور کویت کے شہری، جنہیں پیدائش سے موت تک ریاست کی جانب سے مدد فراہم کی جاتی ہے، اکثر تارکین وطن کی حمایتی پالیسیوں کے حق میں نہیں ہوتے۔