کورونا کا بحران: ماسک بنانے والی جرمن کمپنی کی چاندی
1 دسمبر 2020
کورونا نے جہاں دنیا بھر میں تجارت اور صنعت کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچایا، وہیں ماسک بنانے والی کمپنیاں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ ایک جرمن کمپنی کی آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
اشتہار
جرمنی کے مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر مؤنشن گلاڈباخ کے ایک معروف فیشن ڈیزائنر'فون لاک‘ کے بزنس میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔ فون لاک کے چیف کرسٹیان فون ڈانیئلز نے شہر ڈسلڈورف سے شائع ہونے والے مقامی اخبار ' رائنشن پوسٹ‘ کو انٹروپو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی کمپنی نے رواں سال ایک سو ملین سے زائد ماسک اور کورونا وائرس سے بچنے کے لیے استعمال کیے جانے والے کم از کم 12 ملین گاؤن فروخت کیے۔
پندرہ ملین ماسک ماہانہ
فون لاک کمپنی حالیہ دنوں میں ہر ماہ کپڑے سے بنے ہوئے پندرہ ملین ماسک تیار کر رہی ہے اور یہ یورپ بھر، یونان سے لیکر پرتگال تک، قریب 30 ہزار مختلف جگہوں پر فروخت ہو رہے ہیں۔فون ڈانیئلز کے مطابق رواں برس مئی کے ماہ میں روزانہ ایک ملین ماسک تک تیار کیے گئے۔
رواں مالی سال تقریباً تمام ہی چھوٹے بڑے کاروبار کرنے والوں کے لیے شدید نقصان کا سبب بنا ہے اور لاک ڈاؤن اور اس کی مدت میں توسیع خود حکومت کے لیے بھی ایک بہت بڑا اقتصادی بوجھ ثابت ہوا ہے۔ ان حالات ایک پیداواری تجارتی صنعت ایسی بھی ہے، جس نے رواں سال بہت منافع کمایا اور اس سال کے اختتام اور آئندہ برس کے آغاز تک بہت زیادہ منافع کی توقع کر رہی ہے، یہ ہے چہرے کے ماسک بنانے والی صنعت۔
جرمنی میں رواں برس یعنی 2020ء کی پہلی ششماہی کے دوران جرمنوں نے فی کس 53 یورو رقم ماسک کی خریداری پر خرچ کی جبکہ اس سے پہلے والے سال یعنی 2019ء میں ہر ایک جرمن باشندے نے اوسطاً صرف 26,50 یورو شرٹس خریدنے پر خرچ کیے تھے۔
ماسک تشہیر کا ایک انداز
کمپنی فون لاک کے مالک کا کہنا ہے کہ ماسک کی پیداوار کو اب تک بہت نظر اندز کیا جاتا رہا اور اس کی قدر و قیمت بہت کم سمجھی جاتی رہی جبکہ ماسک کی پیداوار اور اس کی سیل سے ان کی کمپنی کی دیگر مصنوعات کی بھی تشہیر ہوئی ہے،''لوگ اب ہماری دیگر مصنوعات میں بھی کافی دلچسپی لینے لگے ہیں اور اس سے ان مصنوعات کو فروغ ملا ہے۔‘‘ اس سال اکتوبر کا 2019ء اکتوبر سے اگر مقابلہ کیا جائے تو فون لاک کمپنی کی آمدن میں 80 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
رجحان میں اضافہ
فون لاک برانڈ اس وقت اپنی شہرت اور کمائی میں جس عروج پر ہے اس سے قبل اسے کبھی ایسا کوئی تجربہ نہیں ہوا۔ اس کمپنی کے چیف کا کہنا ہے،''ہم اس رجحان کو آن لائن کے ذریعے مزید فروغ دے رہے ہیں۔ہم صرف ماسک نہیں بلکہ فیشن کی دیگر مصنوعات بھی فروخت کر رہے ہیں۔‘‘
فون لاک کے مالک کو اس امر کا بخوبی اندازہ ہے کہ ماسک کی فروخت اور اس سے حاصل ہونے والا منافع ہمیشہ برقرار نہیں رہ سکتا۔ تاہم ان کی خواہش یہ ہے کہ ماسک کو حفظان صحت کے لیے ایک اہم چیز کے طور پر ہمیشہ زیر استعمال رکھا جائے۔ یعنی خواتین اپنے بیگ اور مرد اپنے بریف کیس میں کم از کم ایک ماسک ضرور رکھیں۔
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔