1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کی دوا کا دعوی کرکے پھنس گئے بابا رام دیو

جاوید اختر، نئی دہلی
24 جون 2020

بھارت میں دیسی آیورویدک دوائیں تیار کرنے والے اور یوگا گرو کے طور پر مشہور بابا رام دیو کووڈ 19کے لیے 'موثر‘دوا بنانے کا دعوٰی کرتے ہی مصیبت میں گرفتار ہوگئے ہیں۔

Indien Yoga Guru Swami Ramdev
تصویر: Getty Images/AFP/Narinder Naru

بابا رام دیو ماضی میں بھی اس طرح کے بلند بانگ دعووں کی وجہ سے نکتہ چینی کا شکار ہوتے رہے ہیں اور انہیں قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ بابارام دیو نے دوا مارکیٹ میں لانے سے قبل اجازت نہیں لی، اتراکھنڈ کی ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے کورونا کی دوا تیار کرنے کا کوئی لائسنس انہیں نہیں دیا تھا اور راجستھان حکومت نے مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یوگا گرو اجازت کے بغیر انسانوں پر دوا کا ٹرائل کرکے دھوکہ دہی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا کے بہت سارے ممالک اور بہت بڑ ی بڑی کمپنیا ں کووڈ 19کے علاج کے لیے موثر دوا تیار کرنے کی کوشش میں دن رات مصروف ہیں، بھارت میں اربوں روپے کے دیسی آیورویدک ادویات کا کاروبار کرنے والے یوگا گرو بابا رام دیو نے منگل 23 جون کو جب ایک پریس کانفرنس کے دوران کورونا وائرس کے علاج کے لیے مبینہ طورپر موثرآیوروید ک دوا پیش کی تو پورے بھارت میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔ بعض قوم پرست ہندوؤں نے تو اسے ہندودھرم کی عظمت اور ہزاروں برس پرانی علمی روایت سے جوڑنے کی بھی کوشش کی۔

بابا رام دیو نے دعوٰی کیا کہ کورونل ٹبلیٹ، سوساری وٹی اور انو تلا پر مشمل 'کورونا کٹ‘  کا کووڈ 19کے مریضوں پر کلینیکل ٹرائل کے 100 فیصد مثبت نتائج آئے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ اس کے کلینیکل ٹرائل دہلی، احمد آباد، میرٹھ اور دیگر شہروں میں کیے گئے۔ اس دوران 69 فیصد مریض صرف تین دن کے اندر صحت یاب ہوگئے جب کہ سات دنوں کے دوران 100فیصد مریض صحت یاب ہوگئے۔

بھارت میں دیسی طریقہ علاج کے فروغ کی وزارت آیوش نے بابا رام دیو کے دعوے کے ثبوت میں تمام تفصیلات جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس دوا کے اشتہار پر فوراً رو ک لگا دی۔ اس کے علاوہ ایک بیان جاری کرکے کہا کہ اسے اس دوا کے سلسلے میں دعووں کے حقائق اور سائنسی مطالعہ کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔

بابا رام دیو وزیر اعظم نریندر مودی اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

دوسری طرف اتراکھنڈ ریاست، جہاں بابا رام دیو کا کا رخانہ ’پتنجلی آیوروید لمیٹیڈ‘ واقع ہے، کی وزارت آیوش نے ایک بیان جاری کرکے وضاحت کی کہ پتنجلی کو کورونا وائرس کے علاج کی دوا تیار کرنے کا کوئی لائسنس ہی نہیں دیا گیا۔ انہیں صرف قوت مدافعت بڑھانے اور ہلکے بخار کی دوا تیار کرنے کی اجازت ہے۔ وزارت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پتنجلی آیوروید سے وضاحت طلب کی گئی ہے اوراگر حکومت اس کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئی تو اس کا موجودہ لائسنس بھی منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ وزارت نے اسی کے ساتھ ساتھ اس دوا کے متعلق کسی بھی طرح کے اشتہار پر بھی روک لگا دی۔

راجستھان کی کانگریس حکومت نے بابا رام دیو کے کورونا کی دوا ایجا د کرنے کے دعوے کو فراڈ قرار دیا۔ راجستھان کے وزیر صحت رگھو شرما نے کہا کہ وبا کے وقت میں بھی بابا رام دیو نے جس طرح کورونا کے نام پر دوا فروخت کرنے کی کوشش کی ہے وہ اچھی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابا رام دیو کو پہلے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور راجستھان حکومت سے آیوروید کی دوا کا تجربہ کرنے کی اجازت لینی چاہئے تھی لیکن انہوں نے ایسا نہ کرکے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ اور اس لیے ان کے خلاف مقدمہ دائر کرکے قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ان تمام اعتراضات کے دوران بابا رام دیو کی طرف سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے 120 ایسے مریضوں پر کلینیکل ٹسٹ کیا تھا جن میں کورونا وائرس کی علامتیں بہت معمولی تھیں اور ان کی عمر 15 سے 80 برس کے درمیان تھی۔

خیال رہے کہ بابا رام دیو ماضی میں بھی اپنی دواؤں کے بارے میں بلند بانگ دعوے کرتے رہے ہیں۔ چندبرس قبل انہوں نے اپنی ایک دوا کے بارے میں دعوی کیا تھا کہ اس کے کھانے سے عورت ماں بن سکتی ہے۔ اس دعوے کے بعد انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے قریبی سمجھے جانے والے بابا رام دیو کے خلاف ایک سو سے زائد مختلف طرح کے مقدمات زیر التوا ہیں۔

کورونا وائرس پھیلے گا یا اس میں کمی واقع ہو گی یہ معلوم کیسے ہوتا ہے؟

03:42

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں