کورونا کی مریضہ اپنی ’موت، تدفین‘ کے نو دن بعد گھر لوٹ آئی
25 جنوری 2021
اسپین میں کورونا وائرس کی ایک پچاسی سالہ مریضہ بظاہر اپنی ’موت اور پھر تدفین‘ کے بعد واپس اپنے گھر لوٹ آئی۔ اس خاتون کے اہل خانہ کے مطابق اس کا دس روز قبل انتقال ہو گیا تھا اور اسے تو نو دن پہلے دفنا بھی دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
اشتہار
ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق 'لا ووز دے گالیسیا‘ نامی اخبار نے لکھا کہ یہ خاتون شمالی اسپین میں زووے نامی چھوٹے سے شہر کی رہنے والی ہے۔ وہ بزرگ شہریوں کی ایک رہائش گاہ میں مقیم تھی اور کورونا وائرس کا شکار ہو جانے کی وجہ سے ہسپتال میں زیر علاج تھی۔
اخبار کے مطابق یہ خاتون اور اس کا شوہر دونوں پینشنر ہیں اور ایک ہی اولڈ ہوم میں رہتے تھے۔ پھر جنوری کے وسط میں اس ہسپتال کی طرف سے، جہاں اس مریضہ کا علاج ہو رہا تھا، اس خاتون کے اہل خانہ کو بتایا گیا تھا کہ اس کا انتقال ہو گیا ہے اور اس کی تدفین اگلے روز کی جائے گی۔
اس پر اس خاتون کے لواحقین دکھی تو بہت ہوئے تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ سخت ضوابط کے باعث وہ روگیلیا بلانکو نامی اس خاتون کی تدفین میں شرکت بھی نہیں کر سکے تھے۔
اقوام عالم کے ليے اس سال کے اہم ترین چيلنجز کون سے ہيں؟
کورونا وائرس کی عالمی وبا اور کئی ديگر وجوہات کی بنا پر سن 2020 دنیا کے ليے ايک بہت مشکل سال ثابت ہوا مگر 2021ء کيسا رہے گا؟ يوريشيا گروپ کے مطابق دنیا کے لیے رواں سال کے دس سب بڑے چيلنجز يہ ہيں۔
تصویر: John Macdougall/REUTERS
امریکا کے چھياليس ويں صدر
جو بائيڈن امريکی صدارتی انتخابات ميں فاتح رہے۔ گو کہ ٹرمپ يہ اليکشن ہارے، لیکن انہيں سن 2016 کے مقابلے ميں گيارہ ملين زیادہ ووٹ ملے۔ ٹرمپ کے حامی ان کی پھيلائی ہوئی افراتفری کو ’جرأت‘ کا نام دیتے ہیں۔ ٹرمپ ايک با اثر شخيت کی حيثيت سے وائٹ ہاؤس چھوڑ رہے ہيں اور اس وقت امريکی معاشرہ انتہائی منقسم ہے۔ کئی اداروں ميں قدامت پسندوں کا زور ہے۔ کيا چھياليس ويں امريکی صدر بائیڈن ان چيلنجز سے نمٹ پائيں گے؟
کورونا کی وبا کے طويل المدتی اثرات
کورونا کی وبا 2021ء ميں بھی نہ صرف انفرادی سطح پر لوگوں کی صحت اور زندگيوں بلکہ مجموعی طور پر عالمی سياسی استحکام اور معیشت پر بھی اثر انداز ہوتی رہے گی۔ کئی ممالک ويکسينیشن پر توجہ مرکوز رکھيں گے تاہم اسی دوران وبا کے معاشی اور معاشرتی اثرات بھی نمودار ہوتے رہيں گے۔ کئی خطوں ميں بے روزگاری، نقل مکانی، عدم مساوات اور اعتماد کے فقدان جيسے مسائل ابھر سکتے ہيں۔
تصویر: Dinendra Haria/ZUMAPRESS/picture alliance
تحفظ ماحول
تحفظ ماحول کی کوششيں زور پکڑتی جا رہی ہيں، جس کے نتيجے ميں بڑی اقتصادی قوتوں کے مابين کشيدگی بڑھ سکتی ہے۔ چين کی صنعتی پاليسی کو سنجيدہ چيلنجز سے نمٹنا پڑے گا۔ زہريلی گيسوں کے اخراج کو کم سے کم کرنے کے ليے ہر سطح پر اور ہر ميدان ميں نئے مواقع پيدا ہوں گے۔ مگر ايسے ميں کسی کو مالی فائدہ ہو گا تو کسی کو نقصان۔
تصویر: Ahmad AL-BASHA/AFP
امريکا اور چين کے مابین کشيدگی
روايتی حريف ممالک امريکا اور چين کے مابين کئی معاملات پر کشيدگی ميں کمی کا امکان ہے کيونکہ دونوں ہی سياسی سطح پر استحکام کے خواہاں ہيں۔ مگر ہانگ کانگ، ويکسين ڈپلوميسی، قوم پرستی، تحفظ ماحول سے متعلق پاليسيوں اور دفاعی امور پر نئے اختلافات بھی زور پکڑيں گے۔
تصویر: Lintao Zhang/AP Images/picture alliance
انٹرنيٹ پر ڈيٹا کا تبادلہ
حساس ڈيٹا کے تبادلے ميں رکاوٹوں سے انٹرنيٹ پر برنس کا موجودہ ماڈل متاثر ہو گا۔ مصنوعی ذہانت اور فائيو جی جيسی ٹيکنالوجيز وسعت پائيں گی اور بڑی قوتيں ان کے ذريعے حساس ڈيٹا کے تبادلے سے متعلق اضافی شکوک و شبہات کا شکار ہوں گی۔ اس سال انٹرنيٹ پر ڈيٹا کے آزادانہ تبادلے کا مجموعی ماحول کافی حد تک تبديل ہو جانے کا قوی امکان ہے۔
تصویر: Nicolas Asfouri/AFP/Getty Images
سائبر حملوں کا خطرہ، ہميشہ ہی حقيقی
ايسا کوئی مخصوص اشارہ نہيں کہ رواں سال سائبر حملوں کا خطرہ زيادہ ہے ليکن جيسے جيسے ہر ميدان ميں ڈيجیٹلائزيشن بڑھ رہی ہے، سائبر حملوں کا خطرہ حقيقی طور پر بڑھ رہا ہے۔ ہر کمپيوٹر، ہر موبائل فون يا ہر اسمارٹ ڈيوائس ہيکرز کے ليے ايک موقع فراہم کرتی ہے۔ رواں سال اس ماحول ميں اور بھی اضافہ ممکن ہے۔
تصویر: Colourbox
ترکی کا مستقبل
پچھلے سال اقتصادی ميدان اور کورونا سے نمٹنے ميں ناقص کارکردگی کيا صدر رجب طيب ايردوآن کو لے ڈوبے گی؟ وہ قريب دو دہائيوں سے اقتدار میں ہيں اور عوام ميں اب کچھ تھکاوٹ سی پائی جاتی ہے۔ يہ ماحول معاشرتی تقسيم کے علاوہ انہيں اس بات پر بھی مجبور کر سکتا ہے کہ وہ قوم پرستانہ رجحانات کو ہوا دينے کے ليے خارجہ سطح پر کوئی خطرہ مول لے ليں يا اپوزيشن کو نشانہ بنائيں۔ آئندہ انتخابات ميں کيا ہو گا؟
تصویر: Murat Cetinmuhurdar/Turkish Presidency/handout/picture alliance / AA
وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ خطہ مشرق وسطیٰ
وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ خطہ مشرق وسطیٰ ہے۔ پچھلے سال توانائی کی مانگ ميں کمی کی وجہ سے تيل کی پيداوار سے منسلک ممالک بری طرح متاثر ہوئے۔ يہ سال تو اس سے بھی کٹھن ثابت ہو گا کيونکہ ايندھن کی قيمتوں ميں زيادہ اتار چڑھاؤ کا امکان کم ہی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں کی حکومتيں اخراجات کم کريں گی، جس سے بے روزگاری بڑھے گی۔ کئی ملکوں ميں عوامی احتجاجی تحريکيں بھی ديکھنے میں آ سکتی ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/H. Jamali
ميرکل کے بعد کا يورپ
اس سال جرمنی ميں عام انتخابات ہوں گے۔ چانسلر انگيلا ميرکل کے بعد کے يورپ کے بارے میں سوچنا کئی لوگوں کے ليے واقعی ناقابل تصور بات ہے۔ پندرہ برس سے بھی زیادہ عرصے تک حکومت کرتے ہوئے ميرکل نے نہ صرف جرمنی بلکہ يورپ کو بھی کئی بحرانوں سے نکالا۔ ان کا سیاست کو الوداع کہنا اپنے پیچھے ايک بہت بڑا خلا چھوڑے گا، جس سے يورپی سطح پر اقتصادی بحالی اور بہت سے معاملات ميں خلل پڑ سکتا ہے۔
تصویر: Markus Schreiber/REUTERS
لاطينی امريکا
مشرق وسطیٰ کے بعد پچھلے سال سب سے زيادہ متاثرہ خطہ لاطينی امريکا رہا۔ اس خطے کے ممالک کو ويسے ہی سياسی اور اقتصادی مسائل کا سامنا تھا اور يہی وجہ ہے کہ کورونا ويکسين کی دستيابی کے باوجود اکثر لاطينی امريکی ممالک ميں ويکسينیشن کا عمل شروع ہی نہ ہو سکا۔ اس سال ارجنٹائن اور ميکسيکو ميں عام انتخابات ہونا ہيں جبکہ چلی، پيرو اور ايکواڈور ميں نئے ملکی صدور کے ليے انتخابات بھی ہوں گے۔
تصویر: AP Photo/picture alliance
10 تصاویر1 | 10
'مرحومہ‘ خود چل کر گھر لوٹ آئی
روگیلیا بلانکو کا شوہر اس وقت ہکا بکا رہ گیا، جب بظاہر نو روز قبل دفن کر دی گئی یہ خاتون ہفتہ تیئیس جنوری کی شام خود اپنے پیروں ہر چلتی ہوئی واپس گھر پہنچ گئی۔ اخبار کے مطابق روگیلیا کا شوہر اپنی اہلیہ کو زندہ اور بظاہر ٹھیک ٹھاک دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اس نے اپنے باقی ماندہ اہل خانہ کو بھی اطلاع کر دی کہ روگیلیا زندہ ہے۔
اس واقعے کے بعد متعلقہ ہسپتال کی طرف سے کی جانے والے چھان بین سے پتا چلا کہ روگیلیا کی موت کے سلسلے میں ہسپتال کے عملے سے غلطی ہو گئی تھی اور اس نے تقریباﹰ اسی نام کی ایک اور بزرگ مریضہ کے پسماندگان سمجھ کر انتقال کر جانے والی مریضہ کے بجائے زندہ روگیلیا کے لواحقین کو اس کی موت کی اطلاع دے دی تھی۔
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
متعلقہ اداروں کی طرف سے معذرت
ہسپانوی اخبار 'لا ووز دے گالیسیا‘ کے مطابق روگیلیا کے شوہر رامون بلانکو نے بعد ازاں اس جریدے کو بتایا، ''جب مجھے پتا چلا کہ روگیلیا کا انتقال ہو گیا ہے، تو مجھے یقین ہی نا آیا اور میں مسلسل روتا رہا تھا۔ اب میں بہت خوش ہوں کہ میری بیوی زندہ ہے اور واپس آ گئی ہے۔‘‘
شمالی اسپین کے متعلقہ علاقے میں متعدد اولڈ ہوم چلانے والے ادارے سان روزینڈو فاؤنڈیشن اور متعلقہ ہسپتال نے بھی اپنی اس غلطی پر روگیلیا اور اس کے اہل خانہ سے معذرت کی ہے، جس کے نتیجے میں روگیلیا کے خاندان کو نا صرف اس کی موت کی نادانستہ غلط اطلاع کر دی گئی تھی بلکہ تدفین تک کی تاریخ اور وقت بھی بتا دیے گئے تھے۔
م م / ع ح (روئٹرز)
کورونا اور پاکستانیوں میں خدمت خلق کا جذبہ
کورونا کی وبا نے لاکھوں پاکستانی خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔ کچھ بیماری سے متاثر ہوئے اور کچھ کا روزگار چلا گیا۔ ایسے میں کچھ لوگوں نے اپنے ہم وطنوں کی دل کھول کر خدمت بھی کی۔ بھلا کیسے؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Syeda Fatima
مریضوں کو کھانا پہنچانا
لاہور کی سیدہ فاطمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب ان کی سہیلی کورونا وائرس سے متاثر ہوئی تو انہوں نے اپنی سہیلی کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ فاطمہ کو اندازہ ہوا کہ بہت سے مریض ایسے ہیں جنہیں صحت بخش کھانا میسر نہیں ہو رہا۔ انہوں نے پچیس متاثرہ افراد کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ یہ سلسلہ بیس دنوں سے جاری ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
ایک سو بیس افراد کے لیے مفت کھانا
اب فاطمہ روزانہ ایک سو بیس افراد کے لیے کھانا بناتی ہیں۔ فاطمہ اس کام کا معاوضہ نہیں لیتیں۔ وہ روز صبح سات بجے کام شروع کرتی ہیں۔ وہ رائیڈر کے ذریعے کھانے کا پہلا حصہ دن دس بجے بھجوا دیتی ہیں۔ جس کے بعد وہ باقی مریضوں کے لیے کھانا بنانا شروع کرتی ہیں اور پھر اسے بھی مریضوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
طلبا کی مشترکہ کاوش
مریم ملک پاکستان میں سافٹ ویئرکی طالبہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ کس طرح مریض کورونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دو دیگر طلبا کے ساتھ مل کر متاثرہ افراد کے لیے کھانا پکانا شروع کیا۔ یہ تینوں طلبا روزانہ سرکاری ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو روزانہ گھر کا تیار کیا کھانا فراہم کرتی ہیں۔
تصویر: privat
روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں
مریم اور دیگر طلبا یہ سہولت بالکل مفت فراہم کرتی ہیں اور ڈیڑھ سو افراد کو روزانہ کھانا فراہم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ان مریضوں کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم ہو گیا ہے اور انہیں روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں۔ یہ طلبا گزشتہ پندرہ دنوں سے لوگوں کو کھانا پہنچا رہی ہیں۔
تصویر: privat
کورونا ریکورڈ واریئرز
یہ فیس بک پیج کورونا وائرس کے مریضوں کو پلازما عطیہ فراہم کرنے والے افراد سے ملاتا ہے۔ اس فیس بک پیج کے ذریعے اب تک ساڑھے چار سو مریضوں کو پلازما مل چکا ہے۔
تصویر: Facebook/Z. Riaz
مفت طبی مشورے
اس فیس بک پیج کا آغاز کورونا وائرس کے پاکستان میں ابتدائی دنوں میں ہوا۔ اس پیج کے تین لاکھ سے زائد میمبر ہیں۔ اس فیس بک پیج پر نہ صرف پلازما عطیہ کرنے میں مدد کی جاتی ہے بلکہ ڈاکڑ خود طبی مشورے فراہم کرتے ہیں۔
تصویر: Privat
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن عزیر محمد خان نے اپنے علاقے میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کورونا وائرس سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کیا۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں کو راشن بھی فراہم کیا اور چندہ کر کے طبی ماہرین کو میڈیکل سازو سامان بھی فراہم کیا۔
تصویر: E. Baig
چترال کے متاثرہ افراد کی مدد
عزیر محمد خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ خیبر پختونخواہ اور چترال میں متاثرہ افراد کی مدد کر رہے ہیں۔ عزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مساجد میں صابن فراہم کیے تاکہ وہاں جانے والے صابن ضرور استعمال کریں۔
تصویر: E. Baig
آکسیمیٹر کا عطیہ
کورونا ریکورڈ وارئیرز گروپ کا کہنا ہے کہ انہیں کئی پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے مفت آکسیمیٹر کا عطیہ دیا گیا۔
تصویر: Zoraiz Riaz
وٹامنز کا عطیہ
معیز اویس ایک دوا ساز کمپنی کے مالک ہے۔ انہوں نے ہزاروں روپے کی مالیت کی دوائیاں اور وٹامنز کا عطیہ دیا۔