1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کی وبا اور صنفی امتیاز: مردوں، عورتوں کے لیے دن مقرر

3 اپریل 2020

پیرو میں صدر وِزکرا کی حکومت نے کورونا کی وبا کے باعث ملک میں ایک نیا اور غیر معمولی ضابطہ متعارف کرا دیا ہے۔ اس کے تحت لاک ڈاؤن کے دوران مردوں اور عورتوں کے لیے گھروں سے نکلنے کے علیحدہ علیحدہ دن مقرر کر دیے گئے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Abd

پیرو کے دارالحکومت لیما سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق صدر مارٹن وِزکرا کی حکومت نے کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وبا پر قابو پانے کے لیے ملک میں جس لاک ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے، اس کے تحت اب مردوں اور خواتین کے لیے گھروں سے نکلنے کے علیحدہ علیحدہ دن مقرر کر دیے گئے ہیں۔

پیرو کے صدر مارٹن وِزکراتصویر: picture-alliance/C. Garcia Granthon

مردوں کو اب صرف پیر، بدھ اور جمعے کے روز اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت ہے۔ اسی طرح خواتین اب صرف منگل، جمعرات اور ہفتے کے روز اپنے گھروں سے باہر قدم رکھ سکیں گی۔

مجموعی طور پر ملکی عوام کو ان طے شدہ دنوں میں صرف کسی بہت ضروری کام کی وجہ سے ہی گھروں سے نکلنے کی اجازت ہو گی جبکہ اتوار کے روز مردوں اور خواتین میں سے کوئی بھی اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکے گا۔

’بس دس دن اور‘

اس بارے میں صدر وِزکرا نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ''ہمارے پاس اپنے گھروں میں رہ کر کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اب مزید دس دن باقی بچے ہیں۔ ان دس دنوں میں بھی ہمیں اپنی پوری کوشش کرنا ہو گی کہ ہم گھروں سے باہر نہ نکلیں اور اس وائرس کو مزید پھیلنے سے روکیں۔‘‘

اس جنوبی امریکی ملک میں حکومت نے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا اعلان سولہ مارچ کو کیا تھا اور عوام کے لیے صرف بہت ضروری کام کے لیے ہی گھروں سے باہر نکلنے کا یہ سرکاری حکم بارہ اپریل تک نافذ رہے گا۔

صدارتی وضاحت

صدر وِزکرا نے لاک ڈاؤن کے دوران مردوں اور خواتین کے لیے گھروں سے باہر نکلنے کے علیحدہ علیحدہ دن مقرر کرنے کے حکومتی فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ''اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ ملک بھر میں ہنگامی حالات میں ہی سہی، لیکن جتنے بھی شہری کسی بھی وقت گھر سے باہر ہوں، صنفی بنیادوں پر ان میں فرق کرتے ہوئے ان کی تعداد نصف کر دی جائے۔‘‘

مردوں اور عورتوں کے لیے گھروں سے باہر نکلنے کے مختلف دنوں کے تعین کا اس فیصلے کا اطلاق ان مردوں اور خواتین پر نہیں ہو گا، جو سپر مارکیٹوں، بینکوں، دوا خانوں یا ہسپتالوں میں کام کرتے ہیں۔ اس صنفی امتیاز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ملکی سکیورٹی فورسز شہروں اور قصبوں کی سڑکوں پر گشت بھی کر رہی ہیں۔

م م / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں