کورونا کے خلاف ’بڑی پیش رفت: اینٹی باڈی تیار‘، اسرائیلی وزیر
5 مئی 2020
اسرائیلی سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے مریضوں کے ممکنہ علاج کے لیے ایک ’بڑی پیش رفت‘ کے طور پر ایک اینٹی باڈی تیار کر لی ہے۔ وزیر دفاع نفتالی بینیٹ کے مطابق یہ اینٹی باڈی اسرائیل کے حیاتیاتی تحقیقی انسٹیٹیوٹ نے تیار کی۔
اشتہار
اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گہا ہے کہ اسرائیل انسٹیٹیوٹ آف بائیولوجیکل ریسرچ (آئی آئی بی آر) کے ماہرین نے اپنی مرکزی تحقیقی تجربہ گاہ میں ایک ایسی اینٹی باڈی دیگر مادوں سے 'علیحدہ‘ کر لی ہے، جس کے ذریعے ممکنہ طور پر نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
وزیر دفاع کے مطابق یہ کامیابی کورونا وائرس کے خلاف ایک 'بڑی پیش رفت‘ ہے اور یہ 'مونوکلونل‘ اینٹی باڈی کووِڈ انیس کی وجہ بننے والے 'وائرس کو اس کے میزبان زندہ جسم کے اندر تباہ کر سکتی ہے‘۔
یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ بات نفتالی بینیٹ کو پیر چار مئی کو حیاتیاتی تحقیق کے اسرائیلی ادارے کے ایک دورے کے دوران بتائی گئی۔ بینیٹ کے مطابق اس دورے کے دوران انہیں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کی کوششوں میں یہ ایک 'بہت نمایاں پیش رفت‘ ہے۔
فارمولا پیٹنٹ کرانے کی کوشش
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ آئی آئی بی آر کی مرکزی تجربہ گاہ کے دورے کے دوران نفتالی بینیٹ کو اس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر شموئل شاپیرا کی طرف سے بتایا گیا کہ اس اینٹی باڈی کے فارمولے کے کمرشل حقوق رجسٹر کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کا پیٹنٹ کروانے کے بعد اس کی وسیع پیمانے پر بین الاقوامی پیداوار کا آغاز کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس انسانی نظام تنفس پر حملہ کرتی ہے۔ اس مرض کے باعث اب تک دنیا بھر میں ایک چوتھائی ملین سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک سو پچاسی سے زائد ممالک اور خطوں میں اس بیماری کے مریضوں کی مجموعی تعداد بھی تین اعشاریہ سات ملین کے قریب ہو چکی ہے۔
اس وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل میں اس پر سب سے نمایاں ریسرچ ملک کے بائیولوجیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں کی جا رہی ہے۔
یورپ بھر میں لاک ڈاؤن
نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر سماجی میل ملاپ سے اجتناب اور سفری پابندیوں کی وجہ سے یورپ میں سیاحت کے ليے مشہور بڑے بڑے شہر بھی سنسان ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
پیرس میں لاک ڈاؤن
فرانسیسی حکومت کی طرف سے گزشتہ جمعرات کو ملکی سطح پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں سیاحوں میں مشہور خوابوں کا شہر پیرس بھی بالکل خاموش ہو گیا ہے۔ پیرس کے مقامی باسیوں کو بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ ضروری کام کے علاوہ گھروں سے نہ نکلیں۔ یہ وہ شہر ہے، جس کے کیفے جنگوں میں بھی کبھی بند نہیں ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
برلن میں خاموشی کا راج
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اتوار کے دن سخت اقدامات متعارف کرائے۔ نئے کورونا وائرس پر قابو پانے کی خاطر نو نکاتی منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ دو سے زیادہ افراد عوامی مقامات پر اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ انیس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر آپس میں ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ جرمن عوام اس عالمی وبا سے نمٹنے میں سنجیدہ نظر آ رہے ہیں، اس لیے دارالحکومت برلن بھی خاموش ہو گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber
غیرملکیوں کے داخلے پر پابندی اور سرحدیں بند
اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے برلن حکومت نے غیر ملکیوں کے جرمنی داخلے پر بھی کچھ پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس قدم کی وجہ سے یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہونے والے فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی رونق کے علاوہ اس شہر کی سڑکوں پر ٹریفک میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
باویرین گھروں میں
رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے جرمن صوبے باویریا میں گزشتہ ہفتے ہی لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر اس صوبے میں ابتدائی طور پر دو ہفتوں تک یہ لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔ یوں اس صوبے کے دارالحکومت ميونخ میں بھی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma/S. Babbar
برطانیہ میں بھی سخت اقدامات
برطانیہ میں بھی تمام ریستوراں، بارز، کلب اور سماجی رابطوں کے دیگر تمام مقامات بند کر دیے گئے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر اور سماجی رابطوں سے احتراز کریں۔ یوں لندن شہر کی طرح اس کی تاریخی میٹرو لائنز بھی سنسان ہو گئی ہیں۔
تصویر: AFP/T. Akmen
میلان شہر، عالمی وبا کے نشانے پر
یورپ میں کووڈ انیس نے سب سے زیادہ تباہی اٹلی میں مچائی ہے۔ اس ملک میں دس مارچ سے ہی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ کوششوں کے باوجود اٹلی میں کووڈ انیس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ پریشانی کا باعث ہے۔ میلان کی طرح کئی دیگر اطالوی شہر حفاظتی اقدمات کے باعث ویران ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Bruno
ویٹی کن عوام کے لیے بند
اٹلی کے شمالی علاقوں میں اس عالمی وبا کی شدت کے باعث روم کے ساتھ ساتھ ویٹی کن کو بھی کئی پابندیاں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ویٹی کن کا معروف مقام سینٹ پیٹرز اسکوائر عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ اس مرتبہ مسیحیوں کے گڑھ ویٹی کن میں ایسٹر کی تقریبات بھی انتہائی سادگی سے منائی جائیں گی۔
تصویر: Imago Images/Zuma/E. Inetti
اسپین بھی شدید متاثر
یورپ میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے اٹلی کے بعد سب سے زیادہ مخدوش صورتحال کا سامنا اسپین کو ہے۔ ہسپانوی حکومت نے گیارہ اپریل تک ملک بھر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اسپین میں زیادہ تر متاثرہ شہروں مییں بارسلونا اور میڈرڈ شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Bonilla
آسٹریا میں بہتری کے آثار
آسڑیئن حکومت کے مطابق ویک اینڈ کے دوران نئے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں کی شرح پندرہ فیصد نوٹ کی گئی، جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔ قبل ازیں یہ شرح چالیس فیصد تک بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔ ویانا حکومت کی طرف سے سخت اقدامات کو اس عالمی وبا پر قابو پانے میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: AFP/H. Neubauer
9 تصاویر1 | 9
اس ادارے میں ایسے انسانوں کے خون کے نمونوں کے تجزیے بھی کیے گئے، جو کووِڈ انیس کا شکار تو ہوئے تھے لیکن بعد میں صحتیاب ہو گئے تھے۔
مونوکلونل اینٹی باڈی کیا ہے؟
اینٹی باڈیز انسانی جسم کے مدافعتی نظام میں پائی جانے والی ان پروٹینز کو کہتے ہیں، جو کسی بیماری کے خلاف کامیاب جسمانی مزاحمت کی وجہ بنتی ہیں۔ کئی ممالک میں طبی ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کا کوئی علاج دریافت کرنے میں اس وائرس کے صحت یاب ہو جانے والے مریضوں کے جسموں میں پائی جانے والی ایسی پروٹینز کی باقیات کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔
آئی آئی بی آر نے جس اینٹی باڈی کی تیاری کا دعویٰ کیا ہے، وہ مونوکلونل ہے۔ اس کا سائنسی اصطلاحی مطلب یہ ہے کہ یہ اینٹی باڈی ایک ایسے واحد خلیے سے حاصل کی گئی، جو کورونا وائرس کا شکار ہو کر بعد میں صحت یاب ہو گیا تھا۔
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ایسی کوئی بھی جسمانی مدافعتی پروٹین اس وائرس کا علاج تلاش کرنے میں سائنسدانوں کی مقابلتاﹰ زیادہ مدد کر سکتی ہے۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
15 تصاویر1 | 15
پولی کلونل اینٹی باڈیز سے زیادہ اہم کیوں؟
اسرائیل میں جو ممکنہ کورونا مخالف اینٹی باڈی تیار کر لینے کا دعویٰ کیا گیا ہے، وہ مونوکلونل ہے اور دنیا کے دیگر ممالک میں ماہرین کی طرف سے حیاتیاتی تحقیق کے دوران اب تک حاصل کردہ اینٹی باڈیز پولی کلونل تھیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ اینٹی باڈیز کئی مختلف یا کم از کم دو مخلتف طرح کے خلیات پر تجربات کے دوران حاصل کی گئی تھیں۔
سائنسی تحقیقی جریدے 'سائنس ڈائریکٹ‘ نے اپنے رواں ماہ کے شمارے میں لکھا ہے کہ پولی کلونل اینٹی باڈیز کے بجائے مونوکلونل مدافعتی پروٹینز اس حوالے سے کہیں زیادہ معلومات کا ذریعہ ہو سکتی ہیں کہ کسی زندہ خلیے نے کسی حملہ آور جرثومے کا مقابلہ کیسے کیا؟
اسرائیل دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے، جنہوں نے کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بلاتاخیر انتہائی سخت اقدامات کا اعلان کر دیا تھا۔ اسرائیل میں نئے کورونا وائرس کے باعث اب تک 235 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد سولہ ہزار تین سو کے قریب ہے۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے پی)
خالی گلیوں پر جانوروں کا راج
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک میں بندشوں نے انسانوں کو گھروں تک محدود کر کے رکھ دیا ہے، مگر خالی سڑکوں پر جانور ان دنوں جشن مناتے نظر آتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Kose
شہر کا دورہ
ویلز کے قصے لانڈوڈنو میں پہاڑی بکریاں خالی سڑکوں پر گھومتی اور ادھر ادھر دیکھی نطر آ رہی ہیں۔ ویڈیو پروڈیوسر اینڈریو اسٹورٹ کی ٹوئٹر پر پوسٹ کے بعد تو ان کی تصاویر اب آن لائن فیورٹ بن چکی ہیں۔ اسٹورٹ لکھتے ہیں، ’’ ان گلیوں میں کوئی نہیں جو انہیں ڈرا سکے۔ انہیں کوئی پروا نہیں ہے اور یہ جو جی چاہ رہا ہے، کھا رہی ہیں۔‘‘ برطانیہ میں 23 مارچ سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/P. Byrne
نئی دنیا کی دریافت
آٹھویں صدی میں نارا نامی قدیمی شہر جاپان کا دارالحکومت تھا۔ اس وقت نارا میں پھرنے والے ہرنوں کو’دیوتاؤں کے پیام بر‘ کے طور پر لیا جاتا تھا۔ شہر کے ہزار سے زائد ہرن مرکزی پارک میں گھومتے پھرتے ہیں۔ اب شہریوں کے باہر نکلنے کی ممانعت کے دور میں کچھ شرارتی ہرنوں نے نارا کی گلیوں اور سڑکوں پر گھومنے کا شوق اپنا لیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. C. Hong
بندروں کا خطرہ
تھائی لینڈ کے شہر لوپبوری میں سینکڑوں بندروں نے ادھر اُدھر پھرنے کو معمول بنا لیا ہے۔ یہ بندر بہت نرم خُو بھی نہیں ہیں۔ وبا کے دور میں لوگوں کی کمی کی وجہ سے خوراک بھی کم ہو کر رہ گئی ہے۔ اِس باعث روٹی کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر ان بندروں کے جتھوں کے درمیان لڑائی شروع ہو جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/S. Z. Tun
شہر بھی جنگل
حال ہی میں ایک نوجوان چیتے کو لاطینی امریکی ملک چلی کے دارالحکومت سنتیاگو کے مرکزی علاقے میں گھومتے پھرتا دیکھا گیا تھا۔ کچھ دنوں بعد ایک اور چیتا شہر میں پھرتے دیکھا گیا۔ یہ جنگلی جانور قریبی پہاڑی سلسلے آنڈیس سے اتر کر شہر میں داخل ہو رہے ہیں کیونکہ ساٹھ لاکھ کی آبادی کا شہر لاک ڈاؤن کے زیر اثر ہے۔
تصویر: AFP/A. Pina
غیر مانوس سرزمین
دنیا کی سترہ فیصد آبادی کا ملک بھارت ہے۔ چوبیس مارچ سے اس ملک میں تین ہفتے کے لاک ڈاؤن کا نفاذ ہو چکا ہے۔ شہر اور قصبے ویران ہیں۔ بھارت کے ایک بڑے شہر کولکٹا میں آوارہ کتوں نے ڈھیرے ڈال لیے ہیں۔ اس وقت سارے بھارت میں لاکھوں آوارہ کتے مختلف شہروں میں پھر رہے ہیں۔ ان آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے کا قانون بھی منظور کیا گیا ہے۔
تصویر: AFP/D. Sarkar
آوارہ جانوروں کی حکمرانی
ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں آوارہ کتے اور بلیاں عام طور پر نظر آتے ہیں لیکن کورونا وائرس کی وبا میں سیاحوں سے بھرے شہر میں ویرانی پھیلی ہوئی ہے۔ ایسے میں قریب دو لاکھ سے زائد کتوں اور بلیوں کے جتھے استنبول کی سڑکوں اور گلیوں میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کے مطابق وبا کے دوران کئی افرد نے اپنے پالتو جانوروں کو بیکار جان کر باہر پھینک دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/E. Demirtas
خاموش نہریں
اطالوی شہر وینس کو سیاحوں کی من پسند منزل خیال کیا جاتا ہے۔ کووڈ انیس نے اٹلی کو شدید انداز متاثر کیا ہے۔ اس ملک میں بیس ہزار کے قریب اموات اور تقریباً ڈیڑھ لاکھ میں وائرس کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ دوسرے شہروں کی طرح وینس بھی ویران ہو کر رہ گیا ہے۔ وینس کی نہروں کے گنڈولے، واٹر بوٹس اور واٹر ٹیکسیاں اب سیاحوں کی راہ دیکھ رہی ہیں۔