بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ چین، امریکا، پاکستان، بھارت، ایران سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں میں کورونا وبا کے دوران انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ ہوا۔
اشتہار
بدھ کے روزجاری کی جانے والی اس سالانہ رپورٹ میں دنیا کے ایک سو سے زائد ملکوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
امریکا
ایچ آر ڈبلیو کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے''انسانی حقوق کے مقصد کو پوری طرح ترک کردیا۔"
انہوں نے نو منتخب صدر بائیڈن سے اپیل کی کہ ٹرمپ نے امریکا کے اندر اور واشنگٹن کی خارجہ پالیسیوں کے ذریعہ بیرونی ملکوں کے حوالے سے حقوق انسانی کے متعلق جو رویہ اختیار کیا، اسے تبدیل کرکے اس کی اصل شکل میں بحال کریں۔
ایچ آر ڈبلیو نے اپنی رپورٹ میں داخلی امور کے حوالے سے ٹرمپ کے موقف کی بھی نکتہ چینی کی ہے۔ ان میں امیگریشن سے متعلق پالیسیاں، ماحولیاتی تبدیلی کو نظر انداز کرنا، ہم جنس کمیونٹی کے تحفظ سے متعلق قوانین کو کالعدم قرار دینا وغیرہ شامل ہیں۔
تنظیم نے امریکا میں نسلی برابری کے لیے متحرک'بلیک لائیوز میٹر‘ کے مظاہرین کے ساتھ انصاف کرنے، پولیس کی زیادتیوں کا احتساب اور نسلی اصلاحات متعارف کرانے کی اپیل کی ہے۔
انسانی حقوق کے لیے اٹھنے والی ایک اور آواز دم توڑ گئی
اجوکا تھیٹر کی بانی، ہدایت کار اور ڈرامہ نگار مدیحہ گوہر بدھ کی صبح لاہور میں انتقال کر گئیں۔ وہ کافی عرصے سے سرطان کے مرض میں مبتلا تھیں۔
تصویر: Ajoka Theatre
جمعرات کو سپرد خاک کیا جائے گا
مدیحہ گوہر کے اہل خانہ کے مطابق انہیں جمعرات کو سپرد خاک کیا جائے گا۔ مدیحہ گوہر کو نہ صرف اجوکا تھیٹر کے باعث جانا جاتا تھا بلکہ انہوں نے خواتین کے حقوق اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے بھی بہت کام کیا۔
تصویر: Ajoka Theatre
تھیٹر کے ذریعے تشدد کو روکنے کی کوشش
گوہر کو یاد کرتے ہوئے بھارتی صحافی راج دیپ سردیسائی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’مدیحہ گوہر نے تھیٹر کے ذریعے تشدد کو روکنے اور امن پھیلانے کی بات کی۔ اب وہ ہم میں نہیں رہیں۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Macdougall
مدیحہ ایک انتہائی باوقار خاتون
گوہر کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھنے والے حسین اقبال نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ مدیحہ کا شمار پاکستان کے مایا ناز فنکاروں میں ہوتا ہے۔ میں ان کے ساتھ ٹی وی ڈرامہ ’کل‘ میں کام کر چکا ہوں جس کے ہدایت کار جمال شاہ تھے۔ مدیحہ ایک انتہائی باوقار خاتون اور اداکارہ تھیں۔‘‘
تصویر: Ajoka Theatre
سماجی تھیٹر کی تحریک کا آغاز
پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی رہنما نفیسہ شاہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ مدیحہ گوہر ایک روشن خیال مصورہ تھیں۔ انہوں نےانسانی حقوق اور آزادیء رائے کے حق کے لیے آرٹ کو باخوبی استعمال کیا۔ ان کی بدولت ملک میں سماجی تھیٹر کی تحریک کا آغاز ہوا تھا۔‘‘
تصویر: Ajoka Theatre
عاصمہ جہانگیر کی ساتھی
وکیل اور سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر کی بیٹی منیزے جہانگیر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’تھیٹر کی دنیا کی ایک بڑی شخصیت اب نہیں رہی۔ ہم نے انسانی حقوق کی ایک بہادر علمبرادر کو کھو دیا ہے۔ وہ میری والدہ کے ساتھ جیل گئیں۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی بات چیت کی، انہوں نےمعاشرے میں برداشت پیدا کرنے کی کوشش کی۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
پرنس کلاؤس ایوارڈ
اجوکا تھیٹر دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کر چکا ہے۔ 2006ء میں وہ پہلی پاکستانی بنيں، جنہیں انتہائی معتبر پرنس کلاؤس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
تصویر: Ajoka Theatre
ایک بہادر کارکن
مدیحہ گوہر کو قریب سے جاننے والے رضا رومی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ مدیحہ ایک بے مثال فنکارہ تھیں۔ وہ ایک بہت بہادر خاتون تھیں۔ ضیاء الحق کی آمریت کے دور میں انہوں نے اجوکا تھیٹر کا آغاز کیا اور وہ آج پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔‘‘
تصویر: Ajoka Theatre
7 تصاویر1 | 7
پاکستان
رپورٹ میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال کے دوران، ”حکومتی عہدیداروں اور پالیسیوں پر نکتہ چینی کرنے والے حقوق انسانی کے علمبرداروں، وکلاء اور صحافیوں کو ہراساں کیا گیا جبکہ اپوزیشن کے اراکین اور حامیوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔" رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام پسند جنگجوؤں نے قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں اور مذہبی اقلیتوں پر حملے کیے جن میں درجنوں افراد مارے گئے۔
بھارت
ایچ آر ڈبلیو نے کہا ہے کہ سن 2020 میں بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت اور اس کی پالیسیوں کی نکتہ چینی کرنے والے کارکنوں، صحافیوں اور دیگر افراد کو ہراساں کرنے اورجیلوں میں ڈالنے کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، ”بی جے پی حکومت نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات دائر کیے۔ حقوق انسانی کے کارکنوں، طلبہ رہنماؤں، ماہرین تعلیم، اپوزیشن رہنماؤں اور دیگر ناقدین کے خلاف ملک میں غداری اور انسداد دہشت گردی جیسے سخت قوانین کے تحت مقدمات دائر کیے گئے۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ”گزشتہ برس فروری میں دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات اور جنوری 2018 میں مہاراشٹر ریاست کے بھیما کورے گاؤں میں ذات پات پر تشدد میں بی جے پی کے حامی ملوث تھے لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پولیس نے جانبدارانہ تفتیش کی جس کا مقصد مخالفین کو خاموش کرنا اور مستقبل میں حکومت کے خلاف مظاہروں پر قدغن لگانا تھا۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دوران بھارتی حکام نے غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق ضابطوں کی آڑ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو نشانہ بنایا۔
ایچ آر ڈبلیو کی جنوبی ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کا کہنا تھا کہ”سن 2020 میں مسلمانوں، اقلیتوں اور خواتین پر بڑھتے ہوئے حملوں کو روکنے کے بجائے بھارتی حکام نے حکومت مخالفت آوازوں کو دبانے کے لیے اپنی کارروائیاں تیز کردیں۔‘‘
أفغانستان اور ایران
ایچ آر ڈبلیو نے اپنی رپورٹ کہا ہے کہ افغان فورسز، طالبان اور دیگر مسلح گروپوں کے درمیان گزشتہ برس کے ابتدائی نو ماہ کے دوران چھ ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے۔ افغان حکومت ”جنسی زیادتی، اذیت اور شہریوں کی ہلاکت میں ملوث اعلی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی جبکہ صحافیوں کو طالبان اور حکومتی عہدیداروں دونوں سے ہی خطرات کا سامنا کرنا پڑا۔‘
اشتہار
چین اور روس
رپورٹ میں چین اور روس میں بھی انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کا ذکر شامل ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام نے مخالفین کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ دوسری طرف امریکی پابندیوں کی وجہ سے ضروری ادویات تک ایرانی عوام کی رسائی متاثر ہوئی ہے اور ان کی صحت کے حق کو نقصان پہنچا۔
چین میں سنکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں کو جیلوں میں ڈالنے اور ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کا قانون نافذ کرنے پر بیجنگ پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ روس کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی آڑ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تیز کی گئیں، کئی نئی پابندیاں عائد کی گئیں اور پرائیویسی کے حقوق کو پامال کیا گیا۔
کشمیر کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، پرویز امروز
05:43
کورونا میں انسانی حقوق
ایچ آر ڈبلیو نے رپورٹ میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا اور بحران کے دور میں مالی امداد کو انسانی حقوق کا حصہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جرمنی اور ہالینڈ جیسے ممالک نے کورونا بحران کے دوران کم آمدنی والے لوگوں کی مناسب مالی مدد کی تاہم امریکا جیسے دیگر ممالک میں یہ امداد معمولی یا عارضی تھی۔
ج ا، ش ج (اے پی، اے ایف پی)
اے انسان ! تیرے حقوق
بنیادی انسانی حقوق سے متعلق قوانین کا اطلاق اقوام متحدہ کے تمام رکن ملکوں پر ہوتا ہے لیکن ان پر مکمل طور پر عمل درآمد کے لیے ابھی طویل فاصلہ طے کرنا ہوگا۔
تصویر: MAK/Fotolia
سب کے لیے برابر حقوق
دس دسمبر 1948ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیرس میں انسانی حقوق سے متعلق اعلامیہ جاری کیا تھا۔ اس کے پہلے آرٹیکل کے مطابق تمام انسان آزاد اور حقوق و عزت کے اعتبار سے برابر پیدا ہوتے ہیں۔ تاہم اس پر عمل درآمد ابھی دور کی بات ہے۔
تصویر: Fotolia/deber73
زندگی اور آزادی کا حق
آزادی، زندگی اور سلامتی ہر ایک کا بنیادی حق ہے۔ کسی کو بھی غلام یا زندگی بھر قید نہیں رکھا جا سکتا۔ کسی کو بھی پر تشدد، ظالمانہ، غیر انسانی یا زلت آمیز سزا نہیں دی جا سکتی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 141 ملکوں سے تشدد اور ناروا سلوک کی رپورٹیں موصول ہوئیں۔
تصویر: Leon Neal/AFP/Getty Images
قانون سب کے لیے برابر
ہر انسان مقدمے کی منصفانہ سماعت کا حق رکھتا ہے۔ وہ اس وقت تک بے قصور خیال کیا جائے گا، جب تک اس کا جرم ثابت نہیں ہو جاتا۔ قانون کے سامنے ہر کوئی برابر ہے اور کسی کو بھی صوابدیدی طور پر گرفتار، قید یا پھر ملک بدر نہیں کیا جا سکتا۔ اس وقت 80 ملکوں میں غیر منصفانہ مقدمے چلائے جاتے ہیں۔
تصویر: fotolia
کوئی انسان غیرقانونی نہیں
ہر انسان ایک ملک کے اندر آزادانہ نقل و حمل اور رہائش پذیر ہونے کا حق رکھتا ہے۔ ہر کوئی کسی بھی ملک کو چھوڑنے کا حق رکھتا ہے۔ ظلم و ستم کا شکار ہر انسان کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے کا حق رکھتا ہے۔ ہر کوئی کسی ملک کی شہریت رکھنے کا حق رکھتا ہے۔ اس وقت کم از کم دس ملین افراد بے وطن ہیں، ان کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جبری شادیوں کے خلاف تحفظ
مرد وخواتین آزادانہ طریقے سے شادی کرنے کا حق رکھتے ہیں‘‘۔ شادی سے پہلے میاں بیوی کی رضا مندی ضروری ہے۔ مرضی سے شادی کرنے والا جوڑا معاشرے اور ریاست کی طرف سے تحفظ کا حقدار ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں 700 ملین خواتین جبری شادیوں کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جائیداد کا حق
ہر انسان کو معاشرے میں ذاتی یا مشترکہ جائیداد رکھنے کا حق حاصل ہے۔ کسی کو بھی صوابدیدی طور پر اس جائیداد سے محروم کرنے کا حق نہیں ہے۔ اس کے برعکس دنیا کے متعدد ملکوں میں دوسروں کی جائیداد پر قبضہ کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: AP
رائے کی آزادی
ہر کوئی فکر، ضمیر اور مذہب کی آزادی کا حق رکھتا ہے۔ ہر کوئی رائے کے اظہار کی آزادی کا حق رکھتا ہے۔ تمام انسان پر امن طریقے سے کسی جگہ جمع ہونے اور کسی تنظیم کا حصہ بننے کا حق رکھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اقتدار میں شرکت کا حق
’’ہر کوئی براہ راست یا آزادانہ طور پر منتخب نمائندوں کے ذریعے ملکی حکومت میں حصہ لینے کا حق رکھتا ہے۔‘‘ ایک معاشرتی تحفظ کا حق ہے اور ہر کسی کو اپنے وقار کے لیے ناگزیر اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق حاصل ہیں۔ سعودی خواتین کو پہلی مرتبہ 2015ء میں مقامی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت ہو گی۔
تصویر: REUTERS/Saudi TV/Handout
کام کرنے کا حق
ہر کوئی کام کرنے کا حق رکھتا ہے۔ ’’ہر کوئی ایک ہی کام کے لیے مساوی تنخواہ کا حق رکھتا ہے۔‘‘ ہر کام کرنے والا مناسب معاوضے کا حق رکھتا ہے اور اسے کسی بھی مزدور یونین میں شرکت کی اجازت ہے۔ ہر کام کرنے والا فرصت کا حق رکھتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تعلیم کا حق
تعلیم حاصل کرنا ہر انسان کا حق ہے۔ بنیادی تعلیم سب کے لیے لازمی اور آزاد ہونی چاہیے۔ تعلیم انسانی شخصیت کے مکمل نکھار اور انسانی حقوق کا احترام کرنے سے متعلق ہونی چاہیے۔ دنیا میں ابھی بھی تقریباﹰ 780 ملین افراد ناخواندہ ہیں۔