یونان میں ایتھنز کے پاس پناہ گزیں کیمپ میں مقیم بعض افراد میں کورونا وائرس کی علامات پائے جانے کے بعد حکام نے اس کیمپ کو قرنطینہ کر دیا ہے۔
اشتہار
یونان کی پناہ گزینوں اور مہاجرت سے متعلق وزارت نے ایتھنز کے پاس مہاجرین کے رتسونا کیمپ میں تقریبا اکیس افراد کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد، کیمپ کو دو ہفتوں کے لیے قرنطینہ میں کر دیا۔ پناہ گزینوں کے کیمپ میں کورونا وائرس سے سب سے پہلے ایک خاتون کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی تھی، جن کی ایتھنز کے ایک اسپتال میں جانچ ہوئی تھی۔ وہ گزشتہ ہفتے ہی ماں بنی ہیں۔ یونان میں پناہ گزین کیمپ تک کورونا وائرس کی وبا کی تصدیق ہونے کے بعد یوروپی یونین نے ایسے مزید پر ہجوم کیمپوں میں اس وبا کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
داخلی امور سے متعلق یوروپی یونین کی کمشنر یلوا جانسن نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یوروپی کمیشن، ''اب یونانی حکام کے ساتھ مل کر ہنگامی اقدامات کا عملی منصوبہ مرتب کرنے کے لیے کافی محنت کررہا ہے۔ ابھی فوری منصوبہ یہ ہے کہ کمزور ترین اور بیمار لوگوں کو کیمپوں سے باہر نکال کر ہوٹل کے کمرے جیسے محفوظ ترین مقامات پر پہنچانا ہے۔''
ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے یونانی حکام، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) اور اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) جیسی عالمی تنظیموں کو طبی عملہ اور طبی آلات مہیا کرائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے رتسونا کیمپ میں وبا پھیلنے کو انتباہی اشارہ قرار دیا اور کہا کہ اس وقت، ''ہم سب پر یہ ذمہ داری ہے کہ یونان اور تارکین وطن کے ساتھ عملی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔''
ادھر یونانی حکام نے رتسونا کیمپ تک رسائی کو محدود کر دیا ہے اور کہا ہے کہ کیمپ تک مزید طبی عملے اور غذائی اشیا کو بھیجنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق کیمپ میں کام کرنے والے اسٹاف میں ابھی تک کورونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
یونان میں اس وقت تقریبا ایک لاکھ تارکین وطن ہیں، جوسیاسی پناہ کے متلاشی ہیں ان میں سے چالیس ہزار یونانی جزیزے کے کیمپ میں
ہیں۔ ان میں سے بیشتر افراد کا تعلق مشرق وسطی کے جنگ زدہ علاقوں سے ہے جو غربت و تشدد سے نجات کے لیے پناہ کی تلاش میں ہیں۔
امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کی ترجیح کیمپ میں رہنے والوں کو یوروپ کے محفوظ مقامات پر پہنچانا ہے تاکہ انہیں وبا سے بچایا جا سکے۔
مہاجرین کے ایسے کیمپوں میں ایک بڑی تعداد کم عمر بچوں کی بھی ہے جس میں سے بہت سے بغیر کسی سرپرست کے ہیں۔ اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں محترمہ جانسن نے کہا کہ یوروپی یونین کے رکن ممالک ایسے بچوں کے استقبال کے لیے تیار ہیں۔''میں امید کرتی ہوں کہ ایسی پہلی منتقلی آنے والے ہفتوں میں ہی ہوجائے گی، فی الوقت انہیں ٹرانزٹ مراکز پر منتقل کیا جا رہا ہے اور وہاں پر کورونا وائرس سے متعلق ان کی جانچ بھی کی جا رہی ہے، ٹرانزٹ مراکز سے جانچ کے بعد انہیں متعلقہ رکن ممالک کو منتقل کیا جائے گا۔''
ص ز / ج ا (ایجنسیاں)
یونان میں کن ممالک کے مہاجرین کو پناہ ملنے کے امکانات زیادہ؟
سن 2013 سے لے کر جون سن 2018 تک کے عرصے میں ایک لاکھ 67 ہزار تارکین وطن نے یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے حکام کو اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
1۔ شام
مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے باشندوں نے جمع کرائیں۔ یورپی ممالک میں عام طور پر شامی شہریوں کو باقاعدہ مہاجر تسلیم کیے جانے کی شرح زیادہ ہے۔ یونان میں بھی شامی مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کی شرح 99.6 فیصد رہی۔
تصویر: UNICEF/UN012725/Georgiev
2۔ یمن
پناہ کی تلاش میں یونان کا رخ کرنے والے یمنی شہریوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ تاہم گزشتہ پانچ برسوں کے دوران یونانی حکام نے یمن سے تعلق رکھنے والے 97.7 فیصد تارکین وطن کی جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کیں۔
تصویر: DW/A. Gabeau
3۔ فلسطین
یمن کی طرح یونان میں پناہ کے حصول کے خواہش مند فلسطینیوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں ہے۔ سن 2013 سے لے کر اب تک قریب تین ہزار فلسطینی تارکین وطن نے یونان میں حکام کو سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ فلسطینی تارکین وطن کو پناہ ملنے کی شرح 95.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
4۔ اریٹریا
اس عرصے کے دوران یونان میں افریقی ملک اریٹریا سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی جمع کرائی گئی پناہ کی کامیاب درخواستوں کی شرح 86.2 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
ٰ5۔ عراق
عراق سے تعلق رکھنے والے قریب انیس ہزار تارکین وطن نے مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ عراقی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب ستر فیصد سے زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mitrolidis
6۔ افغانستان
یونان میں سن 2013 کے اوائل سے جون سن 2018 تک کے عرصے کے دوران سیاسی پناہ کی قریب بیس ہزار درخواستوں کے ساتھ افغان مہاجرین تعداد کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہے۔ یونان میں افغان شہریوں کی کامیاب درخواستوں کی شرح 69.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/S. Nabil
7۔ ایران
اسی عرصے کے دوران قریب چار ہزار ایرانی شہریوں نے بھی یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ ایرانی شہریوں کو پناہ ملنے کی شرح 58.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
8۔ بنگلہ دیش
بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے قریب پانچ ہزار تارکین وطن نے یونان میں حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ بنگلہ دیشی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح محض 3.4 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/N. Economou
9۔ پاکستان
پاکستانی شہریوں کی یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد شامی مہاجرین کے بعد سب سے زیادہ تھی۔ جنوری سن 2013 سے لے کر رواں برس جون تک کے عرصے میں 21 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے یونان میں پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ تاہم کامیاب درخواستوں کی شرح 2.4 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
10۔ بھارت
پاکستانی شہریوں کے مقابلے یونان میں بھارتی تارکین وطن کی تعداد بہت کم رہی۔ تاہم مہاجرت سے متعلق یونانی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق محض 2.3 فیصد کے ساتھ بھارتی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح پاکستانی شہریوں سے بھی کم رہی۔