1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا یونان کے پناہ گزیں کیمپوں تک پہنچ گیا

3 اپریل 2020

یونان میں ایتھنز کے پاس پناہ گزیں کیمپ میں مقیم بعض افراد میں کورونا وائرس کی علامات پائے جانے کے بعد حکام نے اس کیمپ کو قرنطینہ کر دیا ہے۔

Griechenland Lesbos Brand Feuer Camp Moria
تصویر: Getty Images/A. Tzortzinis

یونان کی پناہ گزینوں اور مہاجرت سے متعلق وزارت نے ایتھنز کے پاس مہاجرین کے رتسونا کیمپ میں تقریبا اکیس افراد کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد، کیمپ کو دو ہفتوں کے لیے قرنطینہ میں کر دیا۔  پناہ گزینوں کے کیمپ میں کورونا وائرس سے سب سے پہلے ایک خاتون کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی تھی، جن کی ایتھنز کے ایک اسپتال میں جانچ ہوئی تھی۔  وہ گزشتہ ہفتے ہی ماں بنی ہیں۔ یونان میں پناہ گزین کیمپ تک کورونا وائرس کی وبا کی تصدیق ہونے کے بعد یوروپی یونین نے ایسے مزید پر ہجوم کیمپوں میں اس وبا کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

داخلی امور سے متعلق یوروپی یونین کی کمشنر یلوا جانسن نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یوروپی کمیشن، ''اب یونانی حکام کے ساتھ مل کر ہنگامی اقدامات کا عملی منصوبہ مرتب کرنے کے لیے کافی محنت کررہا ہے۔ ابھی فوری منصوبہ یہ ہے کہ کمزور ترین اور بیمار لوگوں کو کیمپوں سے باہر نکال کر ہوٹل کے کمرے جیسے محفوظ ترین مقامات پر پہنچانا ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے یونانی حکام، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) اور اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) جیسی عالمی تنظیموں کو طبی عملہ اور طبی آلات مہیا کرائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے رتسونا کیمپ میں وبا پھیلنے کو انتباہی اشارہ قرار دیا اور کہا کہ اس وقت، ''ہم سب پر یہ ذمہ داری ہے کہ یونان اور تارکین وطن کے ساتھ عملی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔''  

تصویر: Getty Images/AFP/A. Tzortzinis

ادھر یونانی حکام نے رتسونا کیمپ تک رسائی کو محدود کر دیا ہے اور کہا ہے کہ کیمپ تک مزید طبی عملے اور غذائی اشیا کو بھیجنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق کیمپ میں کام کرنے والے اسٹاف میں ابھی تک کورونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

یونان میں اس وقت تقریبا ایک لاکھ تارکین وطن ہیں، جوسیاسی پناہ کے متلاشی ہیں ان میں سے چالیس ہزار یونانی جزیزے کے کیمپ میں

 ہیں۔ ان میں سے بیشتر افراد کا تعلق مشرق وسطی کے جنگ زدہ علاقوں سے ہے جو غربت و تشدد سے نجات کے لیے پناہ کی تلاش میں ہیں۔

 امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کی ترجیح کیمپ میں رہنے والوں کو یوروپ کے محفوظ مقامات پر پہنچانا ہے تاکہ انہیں وبا سے بچایا  جا سکے۔

مہاجرین کے ایسے کیمپوں میں ایک بڑی تعداد کم عمر بچوں کی بھی ہے جس میں سے بہت سے بغیر کسی سرپرست کے ہیں۔ اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں محترمہ جانسن نے کہا کہ یوروپی یونین کے رکن ممالک ایسے بچوں کے استقبال کے لیے تیار ہیں۔''میں امید کرتی ہوں کہ ایسی پہلی منتقلی آنے والے ہفتوں میں ہی ہوجائے گی، فی الوقت انہیں ٹرانزٹ مراکز پر منتقل کیا جا رہا ہے اور وہاں پر کورونا وائرس سے متعلق ان کی جانچ بھی کی جا رہی ہے، ٹرانزٹ مراکز سے جانچ کے بعد انہیں متعلقہ رکن ممالک کو منتقل کیا جائے گا۔''

ص ز /   ج ا  (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں