کوریائی جنگ میں مارے گئے امریکی فوجیوں کی جسمانی باقیات واپس
27 جولائی 2018
شمالی کوریائی حکومت نے اُن امریکی فوجیوں کی جسمانی باقیات امریکا کے سپرد کر دی ہیں، جو عشروں پہلے کوریائی جنگ میں مارے گئے تھے۔ ایک امریکی فوجی ہوائی جہاز اس مقصد کے لیے شمالی کوریا پہنچا تھا۔
تصویر: Reuters/Ahn Young-joon
اشتہار
شمالی کوریا نے کوریائی جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی جسمانی باقیات جمعہ ستائیس جولائی کو امریکا کو واپس کر دیں۔ ان جسمانی باقیات کو لے کر ایک خصوصی امریکی ہوائی جہاز شمالی کوریا سے واپس امریکا روانہ ہو گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے بھی امریکی فوجیوں کی یہ جسمانی باقیات وصول کر لینے کی تصدیق کر دی ہے۔ شمالی کوریا کے ایک فوجی مرکز پر امریکی دستوں نے ان فوجیوں کی جسمانی باقیات وصول کرتے ہوئے پچپن تابوتوں کو خصوصی سلامی بھی دی۔ یہ تابوت جب امریکی فوجیوں کو دیے گئے تو اُس وقت وہ اقوام متحدہ کے پرچم میں لپٹے ہوئے تھے۔
اُدھر جنوبی کوریا میں متعین امریکی فوج کے کمانڈر جنرل ونسینٹ کے بروکس نے ان جسمانی باقیات کی وصولی کے عمل کو ایک ادھورے مشن کی تکمیل قرار دیا۔ جنرل بروکس نے مزید کہا کہ ان امریکی سپاہیوں کی جسمانی باقیات کو امریکا پہنچانے کے بعد ان کی آخری رسومات کی ادائیگی پورے فوجی اعزاز کے ساتھ کی جائے گی۔
شمالی کوریا نے کوریائی جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی جسمانی باقیات امریکا کے حوالے کر دیںتصویر: Reuters/K. Hong-Ji
امریکی فوجیوں کی ان باقیات کی واپسی کا وعدہ شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے گزشتہ ماہ سنگاپور سمٹ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کیا تھا۔ شمالی کوریا سے ان باقیات کو لے جانے والے امریکی ہوائی جہاز کی روانگی کے بعد صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں چیئرمین کم جونگ اُن کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا۔
شمالی کوریا سے ان امریکی فوجیوں کی جسمانی باقیات کی ابتدائی منتقلی جنوبی کوریا میں ایک امریکی فوجی بیس پر کی گئی ہے۔ وہاں ان فوجیوں کے تابوتوں کو امریکی جھنڈے میں لپیٹا جائے گا۔ جنوبی کوریائی بیس پر بھی امریکی فوج کے دستوں نے ان فوجیوں کو خصوصی سلامی دی۔ ان تابوتوں کی اگلی منتقلی ہوائی میں کی جائے گی اور وہاں اُن کے کلینیکل معائنوں کے ذریعے یہ تعین کیا جائے گا کہ آیا ان تابوت میں موجود جسمانی باقیات انسانی جسمانی باقیات ہی ہیں اور ان کا تعلق امریکی فوج سے ہی تھا۔
سن 1950 سے سن 1953 تک جاری رہنے والی جزیرہ نما کوریا کی شدید جنگ میں سات ہزار سات سو امریکی فوجی لاپتہ ہوئے تھے۔ امریکی فوجی حکام کا خیال ہے کہ ان میں سے 53 سو شمالی کوریائی علاقے میں اپنی کمان سے جدا ہو گئے تھے اور ان کا کوئی اتہ پتہ دستیاب نہیں۔ اس جنگ میں جو لاکھوں انسان مارے گئے تھے، ان میں 36 ہزار امریکی فوجی بھی شامل تھے۔
مسرت کے اناسی دن: ایک جائزہ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی طے شدہ ملاقات منسوخ ہو چکی ہے۔ اس ملاقات کی تاریخ اور دیگر معاملات کو حتمی شکل دینے کا سلسلہ اناسی دنوں تک چلا۔ اس ’تاریخی ملاقات‘ کی منسوخی نے عالمی دنیا کو ایک مرتبہ پھر مایوس کر دیا ہے۔
ایک اہم پیش رفت
سات مارچ سن 2018 کو جنوبی کوریائی صدر مُون جے اِن کے خصوصی سکیورٹی ایلچی چُونگ اُئی یونگ نے امریکی صدر کو مطلع کیا کہ شمالی کوریائی لیڈر کِم جونگ اُن اپنے جوہری پروگرام پر امریکا سے بات چیت کرنے پر رضامند ہیں۔ اس کے دو دن بعد ہی امریکی صدر نے کم جونگ اُن کو بات چیت کی دعوت دے ڈالی۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan
’بڑے بھائی‘ کے ساتھ ملاقات
شمالی کوریا میں اقتدار سنبھالنے کے بعد کم جونگ اُن نے پہلی مرتبہ اپنے اتحادی چین کا چار روزہ دورہ کیا۔ اس دورے کی تفصیلات کم کی وطن واپسی پر عام کی گئیں۔ اٹھائیس مارچ کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد شمالی کوریائی لیڈر نے جنوبی کوریا اور امریکا کے صدور کے ساتھ ملاقات کرنے کے علاوہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے صاف کرنے کا عندیہ دیا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/J. Peng
شمالی و جنوبی کوریائی لیڈروں کی ملاقات
جزیرہ نما کوریا کے دونوں ملکوں کے لیڈروں کی تیسری ملاقات رواں برس ستائیس اپریل کو سرحدی قصبے قانمُنجوم میں ہوئی۔ اس ملاقات میں جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے اور جنگی حالت کو ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ جنوبی کوریائی صدر مون جے اِن نے اس ملاقات کو اتحاد کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
تصویر: Reuters
کِم اور شی کے درمیان ایک اور ملاقات
سات مئی اور آٹھ مئی کو شمالی کوریائی لیڈر چیرمین کم جونگ اُن نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ دوسری مرتبہ ملاقات کی۔ کم جونگ اُن اس مرتبہ ٹرین کے ذریعیے چین نہیں پہنچے بلکہ ہوائی جہاز کا استعال کیا۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اسٹریٹیجک معاملات پر چین کے ساتھ توانا کمیونیکشن کو علاقائی امن و استحکام کے لیے اہم قرار دیا۔
کم اور شی کی ملاقات کے ایک ہی دن بعد شمالی کوریا نے مقید تین امریکی شہریوں کو رہا کر دیا۔ امریکیوں کو رہائی امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق سربراہ اور موجودہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی شمالی کوریا آمد کے موقع پر دی گئی۔ صدر ٹرمپ نے تینوں امریکیوں کی رہائی کو ایک شاندار خبر قرار دیا۔
تصویر: Reuters/J. Bourg
امریکی رعایتوں کے لیے شرائط
وسطِ مئی میں امریکا کے نائب صدر پینس نے واضح کیا کہ شمالی کوریا کو امریکی رعایتیں صرف اُسی صورت میں حاصل ہوں گی، اگر وہ جوہری ہتھیار سازی سے باز رہتا ہے۔ اس کے جواب میں سولہ مئی کو شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر امریکا اُن کے ملک پر دباؤ بڑھانے کے لیے یک طرفہ کوشش کرے گا تو مذاکرات کے سلسلے کو ختم بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
ٹرمپ کا ملاقات مؤخر کرنے کا اشارہ
امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان ہونے والی نئی بیان بازی کے دوران جنوبی کوریا کے صدر مُون جے اِن نے بائیس مئی کو واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات کی۔ اسی ملاقات میں ٹرمپ نے کم جونگ اُن سے ملاقات کو ملتوی کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ میٹنگ بارہ جون کو ممکن نہیں تو بعد میں طے کی جا سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb
جوہری مرکز کے مقام کو تباہ کر دیا گیا
شمالی کوریا نے پُنگی ری کے جوہری تجربات کرنے والے مقام کو چوبیس مئی کے روز تباہ کر دیا۔ اس عمل کو ایک جوہری ہتھیار سازی کے خاتمے کے حوالے سے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا گیا۔ شمالی کوریا کے اعلان کے مطابق پنگی ری کے مرکز کی تمام سرنگیں بھی تباہ کر دی گئی ہیں۔
تصویر: Reuters/2018 DigitalGlobe, a Maxar company
اعلان شدہ سمٹ منسوخ بغیر کسی متبادل کے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا لیڈر کم جونگ اُن کو ایک خط کے ذریعے سنگاپور میں ہونے والی ملاقات کی منسوخی کی اطلاع دی۔ ٹرمپ کے مطابق حالیہ بیانات کے تناظر میں یہ ملاقات مناسب دکھائی نہیں دیتی۔ امریکی صدر کے مطابق اگر شمالی کوریائی لیڈر کے رویے اور مزاج میں تبدیلی آتی ہے تو ملاقات کی تاریخ کا تعین ممکن ہو گا۔