جرمن شہر کولون کا کارنیوال دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ اب اس شہر میں بسنے والے کارنیوال کے یہودی شائقین نے’کولشے کپِا کؤپ‘ کے نام سے ایک کلب بنایا ہے، جس کا مخفف ’کے کے کے‘ ہے۔
اشتہار
1930ء کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کولون کے کارنیوال کو منانے والے یہودیوں کا اپنا ایک کلب ہو گا۔ یہودیوں کے ایک مقامی گروپ نے’کولشے کپِا کؤپ‘ ( کولون یرملک ہیڈز) نامی ایسوسی ایشن کا پیر کے روز اعلان کیا۔ اس کا مقصد ان روایات کو دوبارہ سے زندہ کرنا ہے، جو نازی دور میں مٹا دی گئی تھیں۔
’کے کے کے‘ کے صدر آرون کنپ شٹائن کے مطابق، ’’کولون کے یہودی ہمیشہ سے ہی مختلف پہلوؤں والے اور اس کثیر الثقافتی کارنیوال کا حصہ رہے ہیں۔ مگر ایک طویل عرصے سے ان کی موجودگی کو محسوس نہیں کیا جا رہا تھا یا وہ اس موقع پر دکھائی نہیں دیتے تھے۔‘‘
اس کلب کے بانی نے مزید کہا کہ دوسری عالمی جنگ سے قبل بھی یہودیوں کا ایک کلب تھا، جس کا مخفف بھی ’کے کے کے‘ تھا، ’’اس کلب کا نام بھی اسی کے ایک شارے کے طور پر رکھا گیا ہے۔‘‘
1920ء کی دہائی کے اوائل میں کپڑوں کے ایک تاجر ماکس سولومون نے ایک باؤلنگ ایسوسی ایشن قائم کی تھی، جس کا نام تھا’ کلائنر کولنر کلب‘ یعنی’Small Cologne Club‘۔ یہ کلب شہر میں رہنے والے یہودیوں میں بہت مشہور ہوا۔
اس کلب کے ارکان بھی رنگ برنگے کاسٹیومز پہن کر کارنیوال میں حصہ لیتے رہے تھے۔ تاہم 1933ء میں نازیوں کے برسراقتدار آنے کے ساتھ ہی یہ کلب بکھر گیا۔ کلب کے کئی ارکان کو قتل کر دیا گیا جبکہ متعدد ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔
جرمنی میں کارنیوال، سال کا پانچواں موسم
دریائے رائن کے کنارے آباد کوبلینز، مائنز، بون، کولون اور ڈسلڈورف جیسے شہروں میں کارنیوال کا اہتمام قابل دید ہوتا ہے۔ کارنیوال کی کئی روزہ تقریبات میں ’پیر‘ سب سے اہم دن ہوتا ہے۔ اسے ’روز منڈے‘ یعنی ’گلابی پیر‘ کہتے ہیں۔
تصویر: DW/H. Kaschel
بوسہ کارنیوال کا لازمی حصہ
کارنیوال میں ہر چیز کی آزادی ہوتی ہے، بس اُس میں انوکھا پن ہونا چاہیے۔ اس موقع پر لوگ عجیب و غریب شکلیں اور حلیے بناتے ہیں اور رنگا رنگ بھڑکیلے ملبوسات پہنتے ہیں۔ اس تصویر میں دو خواتین دکھاوے کے طور پر بوس و کنار میں مصروف ہیں۔ اکثر لوگ اپنے رخسار پر ’’کِس مِی‘‘ بھی لکھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Vennenbernd
کارنیوال کا آغاز
ہر سال کارنیوال کی تقریبات کا آغاز نومبر کی گیارہ تاریخ کو گیارہ بج کر گیارہ منٹ پر ہوتا ہے۔ کارنیوال کو جرمنی میں سال کا ’پانچواں موسم‘ کہا جاتا ہے۔ پانچواں موسم محبّت کا، رنگوں کا، اور رقص و سرور کا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
ڈونلڈ ٹرمپ بھی کارنیوال میں شامل
کولون میں ’روزن مونٹاگ‘ یا ’گلابی پیر‘ کے دن کی پریڈ کے دوران نکالے جانے والے فلوٹس کے ذریعے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا۔ اس تصویر میں ایک شخص ٹرمپ کا روپ دھارے جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کارنیوال اور ’ژیکن‘
جرمنی میں مختلف شکلیں بنا کر کارنیوال کے جلوسوں میں شرکت کرنے والوں کو ژیکن کہا جاتا ہے۔ روز منڈے کے دن کارنیوال کا سب سے بڑا جلوس کولون میں نکالا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O.Berg
سخت حفاظتی انتظامات
جرمنی میں آج گلابی پیر کے دن کارنیوال کے سب سے بڑے جلوس کولون، ڈسلڈورف اور مائنز میں نکالے جا رہے ہیں، جن میں لاکھوں افراد شریک ہیں۔ اس موقع پر سلامتی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ان شہروں میں کارنیوال پریڈ کے دوران ٹرکوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
معروف شخصیات پر تنقید
جرمنی میں کارنیوال کے سینکڑوں جلوسوں میں شامل لاکھوں لوگ رنگا رنگ لباس پہن کر اور طرح طرح کے بہروپ بنا کر خوشیاں مناتے ہیں۔ ان جلوسوں میں سیاستدانوں اور مشہور شخصیات کو کارٹونوں اور طنز ومزاح کا موضوع بنایا جاتا ہے اور فلوٹس نکالے جاتے ہیں۔ اس تصویر میں چانسلر میرکل کے پیچھے ان کے حریف مارٹن شلس دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
موج مستی کا تہوار
جمعرات تئیس فروری کو گیارہ بج کر گیارہ منٹ پر شروع ہونے والے اس فیسٹیول کے دوران شاہراہوں پر پارٹیوں کا اہتمام کیا گیا۔ تقریبات کے دوران جرمن باشندے رنگ برنگے ملبوسات زیب تن کر کے رقص کرتے، موسیقی سنتے اور شراب نوشی کرتے ہوئے جشن مناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O.Berg
دو صوبے سب سے آگے
کارنیوال منانے کے حوالے سے جرمنی کے دو صوبے خاص طور پر باقی تمام وفاقی صوبوں سے سب سے آگے ہیں۔ ان میں سے ایک سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ہے اور دوسرا رائن لینڈ پلاٹینیٹ۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F.v. Erichsen
خواتین کا دن
ہر سال کارنیوال سے پہلے آنے والی جمعرات کو خواتین کا کارنیوال منایا جاتا ہے، جسے ’وائبر فاسٹ ناخٹ‘ کہتے ہیں۔ اس روز خواتین کی جانب سے مردوں کی ٹائیاں کاٹنے کا رواج بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. von Erichsen
بہار کی پریو، جاگ جاؤ!
جنوبی جرمنی کے علاقے کاروینڈل میں کارنیوال کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ گائیوں کی گھنٹیوں اور اسی طرح کی دوسری چیزوں کو استعمال کرتے ہوئے موسمِ بہار کی پریوں کو جگایا جاتا ہے۔ لوگ شوخ اور بھڑکیلے رنگوں والے ملبوسات پہنے اور عجیب و غریب بہروپ بھرے ’مِٹن والڈ‘ نامی جنگل میں سے اچھلتے کودتے گزرتے ہوئے موسمِ بہار کو بلاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/P. Guelland
الاف
گیارہ بج کر گیارہ منٹ پر سرکاری طور پر کارنیوال کے آغاز کے اعلان کے ساتھ ہی پورا شہر ’کولون الاف‘ یعنی کولون زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch
مٹھائیاں نچھاور کرنے کی روایت
فلوٹس کے ذریعے ان جلوسوں کے دوران راستے میں کھڑے لاکھوں افراد پر ٹافیاں، چاکلیٹس، پھول اور دیگر تحائف نچھاور کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Kaiser
12 تصاویر1 | 12
آرون کنپ شٹائن کہتے ہیں، ’’ہم پرانے ’کے کے کے‘ کلب کے طریقہ کار سے بخوبی واقف ہیں تاہم ہم اب انہی روایات کو ایک نئے انداز سے شروع کرنے پر خوش بھی ہیں۔‘‘
’ KKK‘ کے نام سے امریکا میں بھی ایک کلب تھا۔’ Klu-Klux-Klan‘ نامی یہ کلب نسل پرستی اور سامیت دشمنی کے وجہ سے دنیا بھر میں بدنام تھا۔ تاہم ’کولشے کپِا کؤپ‘ کے مطابق وہ ان ابتدائی حروف کی منفی شہرت سے واقف ہیں اور وہ کوشش کریں گے کہ ’کے کے کے‘ کے مخفف کو کہیں نہ تو استعمال کیا جائے اور نہ ہی شائع کیا جائے۔
کولون میں امسالہ کارنیوال کی تقریبات اٹھائیس فروری سے شروع ہو کر بدھ چھ مارچ تک جاری رہیں گی۔