1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کون ہوگا نگران وزیر اعظم

Kishwar Mustafa21 مارچ 2013

پاکستان میں قومی اسمبلی کی تحلیل کے پانچویں روز بھی نگران وزیراعظم کا انتخاب نہیں کیا جا سکا۔ نگران وزیراعظم کے انتخاب کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس مسلسل دوسرے روز بھی بے نتیجہ رہا۔

تصویر: AP

جمعرات کو اجلاس کے اختتام کے بعد 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ارکان نے امید ظاہر کی کہ وہ کل (جمعے) کو نگران وزیراعظم کے چار امیدواروں میں کسی ایک پر اتفاق کر لیں گے۔ پارلیمانی کمیٹی کے دوسرے بے نتیجہ اجلاس میں بھی نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے میں ناکامی کے بعد سیاسی قیادت پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔ کمیٹی میں شامل مسلم لیگ (ن) کے راہنما یعقوب ناصر نے ذرائع ابلاغ کے تندوتیز سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ''چار امیدواروں پر اچھی خاصی بات چیت ہوئی ہے اور ان کی صفائی میں بات ہوئی ، اس کے علاوہ ان پر تحفظات بھی ظاہر کیے گئے، وضاحتیں ہوتی ہیں کچھ غلط فہمیاں ہوتی ہیں تو انشاء اللہ کل ہونیوالے دو سیشنز میں سب کچھ واضح ہو جائے گا"

تاہم پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کل قوم کو ’’سرپرائز’’ دینے کی نوید سنائی ۔ کمیٹی کے ایک اور رکن سابق وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ اب تک جو کچھ ہوا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہوا اور اس راستے پر چلتے ہوئے اس مسئلے کا حل سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ'' کچھ نقاط وضاحت طلب تھے اس کی وجہ سے یہ مسئلہ کل پر چلا گیا ہے اور کل بھی یہ آئین کے دائرے کے اندر گیا ہے اور میں آپ دوستوں سے گزارش کروں گا کہ قیاس آرائیاں نہ کی جائیں اور وقت کا انتظار کیا جائے۔ انشاء اللہ تمام ممبران کی بھی یہی خواہش ہے کہ یہ مسئلہ کمیٹی کے اندر حل ہو۔''

پارلیمانی کمیٹی کا دوسرا بے نتیجہ اجلاستصویر: AP

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 8 رکنی کمیٹی میں اپوزیشن کی طرف سے صرف مسلم لیگ کی نمائندگی ہے اس لیے ان کے موقف میں کوئی لچک متوقع نہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان کی کوشش ہے کہ وہ اپنی بات منوائیں۔ انگریزی اخبار ’’ دی نیوز’’ سے وابستہ سیاسی امور کی کوریج کرنے والے نمائندے طارق بٹ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں قائم بداعتمادی کی فضاء ختم ہوتی نظر نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا کہ ''دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کی نامزدگیوں پر بڑا سخت اعتراض کیا ہے۔ پیپلز پارٹی والے کہتے ہیں کہ جب جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد کے بہنوئی کا قتل ہوا تو صدر آصف علی زرداری پر یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا یہ خاصا سنجیدہ الزام ہے۔ جو اپوزیشن مسلم لیگ (ن) ہے وہ کہتی ہے کہ جسٹس (ر) کھوسو پیپلز پارٹی کے ہمیشہ ہمدرد رہے ہیں لیکن آج پارلیمانی کمیٹی کے ارکان جو کہہ رہے تھے کہ ہم سرپرائز دیں گے تو ہو سکتا ہے کچھ کر لیں لیکن مجھے مشکل لگتا ہے۔''

آئین کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے پاس وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے کے لیے جمعے کی رات 12 بجے تک کا وقت ہے اس کے بعد وزیراعظم کے نام کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس چلا جائے گا جو آئین کے مطابق دو دن کے اندر نگران وزیراعظم کے نام کا اعلان کرنے کا پابند ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت: کشور مصطفیٰ

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں