کووِڈ انیس: ’ریڈ لائٹ ایریا میں نہ جائیں، پہلے ہی بڑا رش ہے‘
19 جولائی 2020
ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں مقامی ریڈ لائٹ ایریا کی کئی قریبی سڑکیں بہت زیادہ رش کی وجہ سے بند کرنا پڑ گئیں۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد وہاں ہجوم اتنا زیادہ ہو گیا تھا کہ شہر کے اس علاقے میں سماجی فاصلے ممکن نہیں رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP
اشتہار
ڈچ شہر ایمسٹرڈم کا ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ نہ صرف یورپ بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے۔ جرمنی کے ہمسایہ اس ملک میں سیکس ورکرز کو یکم جولائی کو دوبارہ یہ اجازت دے دی گئی تھی کہ وہ مہینوں پہلے کورونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے معطل کر دی گئی اپنی معمول کی کاروباری سرگرمیاں بحال کر سکتے ہیں۔
کورونا وائرس: ایمسٹرڈیم کو سیاحوں سے ’چھٹی‘ مل گئی
ہالینڈ میں کووڈ انیس کی وبا کے دوران ’سمارٹ لاک ڈاؤن‘ کیا گیا ہے۔ لوگوں کے لیے گھروں میں رہنا لازمی نہیں لیکن اس بات کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ تصاویر میں دیکھیے سیاحوں کے بغیر ہالینڈ کا حسن کیسا دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: SW/S. Derks
کسی کو کہیں بھی جانا نہیں
ایمسٹرڈیم کا ریلوے اسٹیشن کورونا وائرس کی وبا کے دوران ویران ہو کر رہ گیا ہے۔ یہ سیاحوں اور مختلف شہروں کو جانے والے مسافروں سے بھرا رہتا تھا۔ ایسٹر کی چھٹیوں میں بھی یہاں مسافر نہیں دیکھے گئے۔
تصویر: SW/S. Derks
کبوتر مزے میں
ایمسٹردیم کے ڈام اسکوئر کے کبوتروں کو بھی شاید یقین نہیں آ رہا کہ وہ اتنے مزے کے ساتھ زمین پر بیٹھ سکتے ہیں۔ دوسری جانب لوگوں کے نہ ہونے سے انہیں خوراک کی کمیابی کا سامنا ہے۔
تصویر: SW/S. Derks
چار سو خاموشی کے ڈیرے
ہالینڈ کے بڑے شہر ایمسٹرڈیم میں وبا کے ایام میں سبھی سڑکیں بغیر کاروں اور بسوں کے ہیں۔ اسی طرح نہروں میں سیاحوں سے بھری کشتیاں دکھائی نہیں دیتیں۔ اس باعث شہر کا پرسکون حسن نکھر کر سامنے آ گیا ہے۔
تصویر: SW/S. Derks
بلندی سے نیچے جانے کی منزل
اس یورپی شہر میں ’بلڈاگ کافی شاپ‘ پر ہر وقت سیاحوں اور مقامی گاہکوں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی۔ ان کافی شاپس پر گانجا یا چرس دستیاب ہوتی ہے۔ بے پناہ رش کے بعد اب یہ کافی ہاؤس بند ہیں، تاہم کئی لوگوں نے ان کی بندش سے پہلے ہی اپنا ’ذخیرہ‘ حاصل کر لیا تھا۔
تصویر: SW/S. Derks
اب ریڈ لائٹ بھی بجھ چکی ہے
ایمسٹرڈیم کا بازار حسن (ریڈ لائٹ ایریا) بھی ویرانی کا شکار ہے۔ اب گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے کسی اپارٹمنٹ میں سرخ روشنی نہیں جلائی جاتی۔
تصویر: SW/S. Derks
ہدایاتی نشانات پر عمل کریں
ایمسٹرڈیم کی سپر مارکیٹوں اور دوسری دوکانوں نے حکومتی ہدایات پر پوری طرح عمل کرتے ہوئے گاہکوں کے تحفظ یقینی بنانے کے لیے رہنمائی کے نشانات آویزاں کر رکھے ہیں۔
تصویر: SW/S. Derks
6 تصاویر1 | 6
شہر کے اس علاقے کا رخ کرنے والے افراد میں مقامی باشندوں کے مقابلے میں اندرون ملک اور بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔
کل ہفتہ اٹھارہ جولائی کی رات ویک اینڈ کی وجہ سے تنگ گلیوں والے اس علاقے میں عام لوگوں کا ہجوم اتنا زیادہ ہو گیا تھا کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے پولیس کو فوری مداخلت کرنا پڑ گئی۔
شہری انتظامیہ کے مطابق اس دوران اس علاقے کو جانے والی کئی سڑکیں بند کر دی گئیں جبکہ کئی دیگر شاہراہوں کو دوطرفہ ٹریفک کے لیے 'صرف ون وے‘ کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ کل ہفتے کو رات گئے شہری انتظامیہ نے عام لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال بھی کیا۔ بلدیاتی انتظامیہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا، ''ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ کا رخ نہ کریں، وہ پہلے ہی بہت بھرا ہوا ہے۔‘‘
یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے کئی ریاستوں کی طرف سے اپنی قومی سرحدیں دوبارہ کھول دینے اور لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالیہ ہفتوں کے دوران ایمسٹرڈم میں یورپی سیاحوں کا غیر معمولی رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس دوران شہر میں بالعموم اور ریڈ لائٹ ایریا میں موجود لوگوں کے مابین بالخصوص ایک دوسرے سے کم از کم ڈیڑھ میٹر کا لازمی فاصلہ رکھنا اکثر ممکن نہیں رہتا۔
م م / ع ب (ڈی پی اے)
سیاحوں کی تعداد میں اضافہ، یورپی شہریوں کے لیے پریشانی
متعدد یورپی شہروں سیاحت میں اضافے کے باعث مقامی باشندے پریشان ہیں۔ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لیے یورپی شہر کیا حکمت علمی اختیار کر رہے ہیں؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
وہ سیاح جو روم کی مشہور زمانہ ہسپانوی سیڑھیوں پر بیٹھ کر سستانے یا سیلیفی لینے کے خواہش مند ہیں، ان کو مایوسی ہو سکتی ہے۔ اگست کے شروع میں مقامی انتظامیہ نے یہاں بیٹھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتے ہوئے پکڑا گیا، تو اسے 400 یورو تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Casilli
وینس میں کروز جہازوں کا راستہ تبدیل
مشہور اطالوی سیاحتی مقام وینس میں ایسے مناظر عام ہیں۔ بڑی بڑی تعداد میں کروز جہاز نہروں میں سفر کرتے ہیں اور شہر کے وسط میں تعمیر شدہ مخصوص مقامات پر لنگر انداز ہو جاتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے آبی حیات اور فضائی آلودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس لیے اٹلی کی حکومت کچھ کروز جہازوں کا راستہ تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
تصویر: AFP/M. Medina
ہسپانوی شہروں کو خیر باد کہتے مقامی لوگ
ساحل سمندر ہوں یا اسٹائل کے حوالے سے مشہور شہر۔ ہسپانوی باسی سیاحوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے پریشان ہیں۔ بارسلونا جیسے شہر میں سیاحوں کی وجہ سے مقامی باشندوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کھانے پینے اور رہائشی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے مقامی لوگ یہاں سے ہجرت کر کے نواحی علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ بارسلونا کے میئر نے دھمکی دی ہے کہ کروز جہاز روک دیں گے اور ہوائی اڈے کی توسیع کو محدود کر دیں گے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
’گیم آف تھرونز‘ کروشیا میں ہجوم کا باعث
مقبول ٹی وی سیریز ’’گیم آف تھرونز‘‘ کو کروشیا کے معروف شہر دوبروونیک میں بھی فلمایا گیا ہے۔ اسی باعث اس سیریز کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد اس شہر کا رخ بھی کر رہی ہے۔ 2019 میں تو تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس برس جولائی تک تقریبا 7 لاکھ سیاحوں نے اس شہر کا رخ کیا، جو سن 2018 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔ اس شہر نے کروز جہازوں کی تعداد کو محدود کر دیا ہے جبکہ سن 2020 میں اسے مزید کم کرنے کا منصوبہ ہے۔
تصویر: Imago Images/Pixsell
’ہالینڈ کے وینس‘ میں بنائے گئے نئے قواعد
’ہالینڈ کا وینس‘ کہلائے جانے والے گاؤں گیتھورن میں ہر سال تقریبا ساڑھے تین لاکھ چینی سیاح جاتے ہیں۔ زیادہ ہجوم سے بچنے کے لیے ڈچ ٹورسٹ بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ ایمسٹرڈیم میں حکام نے نئے قواعد نافذ کیے ہیں، جس میں نئے ہوٹلوں اور تحفے تحائف کی نئی دکانوں کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اب اگر سیاح عوامی مقامات پر شراب پیتے یا پیشاب کرتے پکڑے جاتے ہیں تو انھیں جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. V. Lonkhuijsen
پیرس میں بس آپریشن پر پابندی
سن 2018 میں فرانس دنیائے سیاحت میں مقبول ترین ملک رہا۔ اس برس تقریبا 9 کروڑ سیاحوں نے اس ملک کا رخ کیا۔ جولائی کے اوائل میں ، پیرس کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ انہوں نے شہر میں ٹریفک قواعد و ضوابط بہتر بنانے کے لیے ’ٹور بسوں‘ کو شہر میں چلنے سے روکنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پیرس میں ڈبل ڈیکر بسوں پر پابندی بھی لگا دی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/J. Porzycki
ویانا میں سیاحوں کا نیا ریکارڈ
آسٹریائی دارالحکومت ویانا میں 2019 کے پہلے چھ ماہ میں سیاحوں کی تعداد نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ یہ شہر ویانا آنے والے سیاحوں کے رش کو صحیح طریقے سے سنبھالنا چاہتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو دریائے ڈینوب کے راستے کشتیوں کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ شہری انتظامیہ کی کوشش ہے کہ نجی سطح پر سیاحوں کو رہائش فراہم کرنے والے ڈیجیٹل پلیٹ فام ائیر بی این بی کے بارے میں بھی ضوابط طے کیے جائیں۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/G. Chen
ہنگری میں بیئر بائی سائیکلوں میں کمی
ہنگری کے دارالحکومت بوڈا پیسٹ کو سیاحوں کے لیے ایک ’بدترین‘ شہر قرار دیا جاتا ہے کیونکہ مقامی انتظامیہ کی طرف سے سیاحوں کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس شہر کے مقامی باسی شور وغل اور سیاحوں کے جھگڑالو رویوں کی شکایت کرتے ہیں۔ تاہم اس شہر میں شراب خانوں کو جلد بند کرنے کے حوالے سے کرایا گیا ایک عوامی ریفرنڈم ناکام ہو چکا ہے۔ اس شہر کے مرکزی علاقے میں البتہ بیئر بائی سائیکلوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
تصویر: Imago Images/Schöning
کوپن ہیگن کے ’پرسکون زون‘
ڈنمارک کی کوشش ہے کہ عالمی سطح پر اپنے دارالحکومت کے ’خوش ترین‘ شہر ہونے کے اعزاز کو برقرار رکھا جائے۔ اس شہر کا رخ کرنے والے سیاحوں کو کوپن ہیگن کے مختلف علاقوں میں تقسیم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ شہر کے متعدد رہائشی علاقوں کو ’پرسکون زون‘ بنا دیا گیا ہے، جہاں شور شرابا ممنوع ہے۔ ایسے علاقوں میں نئے شراب خانوں اور ریستوانوں کی تعمیر بھی روک دی گئی ہے، جہاں پہلے ہی کئی موجود ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Marusenko
لندن میں ایئر بی این بی کا شور وغوغا
لندن میں ایئر بی این بی کی فہرست میں اسی ہزار کمروں یا رہائشی مقامات کا اندراج ہے۔ لندن کے باسیوں کی طرف سے اپنے اپنے مکانات وقتی طور پر کرائے پر دینے کے ٹرینڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ یوں مقامی باشندوں کے لیے مشکل ہو گیا ہے کہ وہ اپنے لیے کوئی مکان کرائے پر حاصل کر سکیں۔ اب ایسا ضابطہ طے کیا گیا ہے، جس کے تحت لندن میں اب کوئی شخص اپنا گھر یا کمرہ سالانہ بنیادوں پر صرف نوے دن تک لیے کرائے پر دے سکتا ہے۔