جرمن آئینی عدالت نے حکومت کی طرف سے لیے گئے کووڈ ہنگامی اقدامات کو قانونی قرار دے دیا ہے۔ اگر کووڈ کیسوں کی تعداد مجوزہ سطح سے بڑھے گی تو یہ اقدامات خودکار طریقے سے لاگو ہو جائیں گے۔
اشتہار
جرمنی میں کووڈ انیس کی چوتھی لہر کو محدود رکھنے کی خاطر حکومت کی طرف سے سخت اقدامات لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقوں کی طرف سے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
تاہم اب جرمن کی اعلیٰ ترین عدالت نے ان حکومتی اقدامات کو آئینی قرار دے دیا ہے۔ وفاقی آئینی جرمن عدالت کی طرف سے کہہ دیا گیا ہے کہ بنیادی طور پر یہ قواعد و ضوابط آئین کے مطابق ہیں۔
اگر جرمنی میں کووڈ انیس کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو پھر اسکول بھی بند کیے جا سکتے ہیں اور کرفیو بھی لگایا جا سکتا ہے۔ تاہم یہ فیصلہ ہر جرمن صوبہ کووڈ انیس کی انفیکشنز کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے لیں گے۔
جرمن حکومت کی طرف سے لیے گئے ان سخت اقدامات کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے والے والوں میں عام شہریوں کے علاوہ کچھ نئی جرمن حکومت میں اتحادی سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی ممبران بھی تھے۔
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
بتایا گیا ہے کہ جرمن آئینی عدالت قریب سو افراد کو اس عدالتی فیصلے کی کاپی ارسال کرے گی، جنہوں نے سخت پابندیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پرچون فروش افراد کی طرف سے تھا، جو دراصل کووڈ لاک ڈاؤن کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے تھے اور انہیں ڈر ہے کہ ایک اور ملک گیر لاک ڈاؤن ان کے بچے کھچے بزنس یا کاروبار کو بھی تباہ کر سکتا ہے۔
جرمن حکومت کی طرف سے یہ اقدامات اپریل میں تیار کیے گئے تھے، کیونکہ تب کورونا کیسوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ نہیں ہوا تھا، اس لیے یہ عوام میں متنازعہ بن گئے تھے۔
تاہم اب کووڈ انیس کی تبدیل شدہ نئی قسم اومیکرون کی وجہ سے ایسے خدشات سامنے آئے ہیں کہ جرمنی میں بھی کووڈ انفیکشنز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ جرمن وزیر صحت کہہ چکے ہیں کہ موجودہ حالات میں ایک نیا ملک گیر لاک ڈاؤن خارج ازمکان نہیں ہے۔