1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں صنفی مساوات کووڈ کی وجہ سے خطرے میں

30 اکتوبر 2022

کورونا وائرس کی وبا کے سبب یورپی یونین میں صنفی مساوات کے حوالے سے پیش رفت توقع کے برعکس دیکھی گئی ہے۔ صنفی مساوات کی درجہ بندی کے بارے میں ایک رپورٹ کے مطابق اس دوران روزگار، تعلیم اور صحت کے شعبے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

ہوم اسکولنگ
مردوں کی نسبت دو گنا زیادہ خواتین دن میں کم از کم چار گھنٹے چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال میں صرف کرتی ہیں۔تصویر: Robin Utrecht/picture alliance

لتھوینیا کے شہر ولنیئس میں یورپی انسٹی ٹیوٹ برائے صنفی مساوات (EIGE) کی جانب سے شائع کردہ صنفی مساوات کے انڈیکس 2022ء کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران یورپی یونین میں کئی شعبوں میں صنفی مساوات میں تنزلی کا شکار رہی۔

اس درجہ بندی کے تازہ ایڈیشن میں کورونا وائرس کی وبا کے پہلے سال 2020ء کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے۔ انڈیکس میں یورپی یونین  نے کل ایک سو پوائنٹس میں سے مجموعی طور پر 68.6  پوائنٹس حاصل کیے ہیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں صرف 0.6 پوائنٹ زیادہ ہے۔ تاہم بارہ سال قبل متعارف ہونے والے اس انڈیکس میں پہلی مرتبہ روزگار، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں مساوات کی قدروں میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اختیارات کے دائرہ کار  میں نمایاں پیش رفت کے بغیر مجموعی نتائج میں صورت حال میں تنزلی نوٹ کی جاسکتی تھی۔ اس شعبے میں زیادہ تر ترقی اقتصادی اور سیاسی میدان میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت کی وجہ سے ہے، جو یورپی یونین کے چند رکن ممالک میں قانونی کوٹہ متعارف کرانے سے منسلک ہے۔

وبائی مرض کا مساوات پر کیا اثر ہوا؟

صنفی مساوات کے یورپیئن انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر کارلین شیلے کے مطابق ان نتائج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ 'ایسے مخصوص افراد جو بحران کے دوران زیادہ مشکل حالات اور خطرے میں تھے، ان کے لیے صنفی عدم مساوات مسائل کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں۔' رپورٹ کے مطابق روزگار میں شمولیت کے اعداد میں کمی اس بات کا اشارہ  ہے کہ خواتین اپنی زندگی کے کم سال ملازمت میں گزار سکیں گی، جس کا اثر ان کے کیریئر اور پینشن پر پڑے گا۔

اسی طرح سن 2020 میں رسمی اور غیر رسمی تعلیمی سرگرمیوں میں مردوں کے مقابلے میں کم خواتین نے حصہ لیا۔ اور چونکہ COVID-19 نے صحت کے شعبے پر بے مثال دباؤ ڈالا، صنفی فرق نے صحت کی سہولت اور دیگر خدمات تک رسائی کے لحاظ سے خواتین کو متاثر کیا۔

بچوں کی دیکھ بھال کے معاملے میں بھی خواتین اور مردوں کے درمیان توازن  نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مردوں (اکیس فیصد) کی نسبت دو گنا زیادہ خواتین (چالیس فیصد) دن میں کم از کم چار گھنٹے چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال میں صرف کرتی ہیں۔

یورپی ممالک کی انفرادی درجہ بندی کیسے کی گئی؟

جب بات صنفی مساوات کی ہو تو یورپی یونین کے ممالک میں اب بھی بہت مختلف اعداد و شمار موجود ہیں۔ سب سے زیادہ اسکور سویڈن (83.9)، ڈنمارک (77.8) اور نیدرلینڈز (77.3) میں نوٹ کیا گیا۔ دوسری طرف یونان (53.4)، ہنگری (53.7) اور رومانیہ (54.2) کو مساوات کے فروغ میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔

فٹ بال کھیل نے خواتین کی زندگی بدل دی

01:31

This browser does not support the video element.

پچھلے ایڈیشن کے بعد سے انڈیکس اسکور میں سب سے نمایاں اضافہ لتھوینیا، بیلجیئم، کروشیا اور نیدرلینڈز میں نوٹ کیا گیا۔ جرمنی (68.7) پوائنٹس کے ساتھ یورپی اوسط سے اوپر ہے لیکن یہ اسکور پچھلے سال سے محض صفر اعشایہ ایک فیصد زیادہ ہے۔

یورپیئن کمیشنر برائے مساوات ہیلینا ڈالی نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو اپنے تنوع میں "ہارنا نہیں چاہیے۔" انہوں نے کہا، "میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ خواتین اور مردوں کے لیے مساوی مواقع، تحفظ اور مساوی رائے کو ممکن بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔"

ع آ / ا  ا (دمتری ہوبینکو)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں