کوپ 28: اوپیک ممالک فوسل فیول کا استعمال ختم کرنے کے مخالف
9 دسمبر 2023ایک ایسے وقت میں جب دبئی میں جاری کوپ 28 کانفرنس میں ایک عالمی ماحولیاتی معاہدے کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں، اوپیک کے رکن ممالک نے زور دیا ہے کہ اس ڈیل کے مسودے میں فوسل فیولز کے استعمال کو ''مرحلہ وار ختم کرنے‘‘ جیسی اصطلاحات استعمال نہ کی جائیں۔
اقوام متحدہ کی طرف سے عالمی ماحولیاتی کانفرنس کوپ (کانفرنس آف دی پارٹیز) تقریباﹰ ہر سال منعقد کی جاتی ہے۔ اس سال اس میں شریک ممالک ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا ایک عالمی معاہدہ طے کرنے پر مذاکرات کر رہے ہیں۔
عالمی ماحولياتی کانفرنس میں اب تک نیا کيا کچھ طے پا چکا؟
اب ان مذاکرات کے شرکاء اور ماحولیاتی مبصرین کا کہنا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اوپیک کے کئی ارکان نے معدنی تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیموں کے فوسل فیولز کے استعمال کو ختم نہ کرنے کے مطالبے پر کام شروع کر دیا ہے۔
اوپیک کے سیکرٹری جنرل حیثم الغیث نے رکن ممالک کو بدھ چھ دسمبر کو ایک خط میں لکھا کہ وہ ماحولیاتی معاہدے کے مسودے میں فوسل فیولز کے استعمال کو ختم کرنے کی اصطلاح کو مسترد کریں۔انہوں نے خبردار کیا کہ فوسل فیولز کے استعمال کے خلاف "غیر ضروری اور غیر متناسب" دباؤ ایک ایسی نہج پر پہنچ سکتا ہے کہ اس کے نتائج کا ازالہ ممکن نہ ہوگا۔
بعد ازاں الغیث نے اس خط پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اوپیک چاہتا ہے کہ کوپ 28 میں مذاکرات ضرر رساں گیسوں کا اخراج کم کرنے پر مرکوز ہوں، نہ کہ ان کے ذرائع پر۔
الغیث کے خط کے بارے میں جب کوپ 28 کے ڈائریکٹر جنرل ماجد السویدی سے پوچھا گیا، تو انہوں نے 'فوسل فیولز‘ کی اصطلاح استعمال کرنے سے گریز کیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ کوپ 28 کے صدر کے طور پر متحدہ عرب امارات ایک ایسے معاہدے کا خواہشمند ہے، جس سے عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنے کی طرف پیش رفت ہو۔
ایک پریس کانفرنس میں یہ بیان دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا انہیں یقین ہے کہ اس حوالے سے ایک معاہدہ طے پا جائے گا۔
کوپ 28 کانفرنس منگل 12 دسمبر کو اختتام پذیر ہوگی اور اس معاہدے پر پہنچنے کے لیے اس کے شرکاء کے پاس تب تک کا ہی وقت ہے۔
’فوسل فیولز دنیا کے مستقبل کے لیے خطرہ‘
اس وقت دنیا بھر میں کم از کم 80 ممالک فوسل فیولز کے استعمال کے خاتمے یا کمی لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بننے والی گیسوں کے اخراج کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ فوسل فیولز کا استعمال ترک کر کے اور ماحول دوست توانائی کے طریقے رائج کر کے عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنا ممکن ہو سکے گا۔
لیکن آمدنی کے لیے تیل اور گیس پر انحصار کرنے والے ممالک کو اس حوالے سے قائل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اس بارے میں، ریپبلک آف مارشل آئی لینڈز کی ماحولیات کی سفیر ٹینا اسٹیج کا کہنا ہے کہ فوسل فیولز کے استعمال کو ختم کرنے کے خلاف کسی بھی قسم کی مزاحمت یا دباؤ دنیا کی ترقی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ان کے بقول، ''کوئی چیز ایسی نہیں جس سے اوپیک ممالک کے شہریوں سمیت دنیا بھر کے لوگوں کی ترقی اور مستقبل کو فوسل فیولز سے زیادہ خطرہ ہو۔‘‘
م ا/ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)