چیمپئنز لیگ کے فائنل میچ میں انگلش کلب چیلسی نے اپنے ہم وطن کلب مانچسٹر سٹی کو ایک صفر سے مات دے کر یہ اہم یورپی ٹائٹل اپنے نام کر لیا ہے۔
اشتہار
ہفتہ 29 مئی کی رات پرتگال کے شہر پورٹو میں کھیلے گئے چیمپئنز لیگ کے فائنل میچ میں چیلسی اور مانچسٹر سٹی کے مابین مقابلہ انتہائی سنسی خیز رہا۔ دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے گول پوسٹس پر کئی حملے کیے لیکن گول ایک ہی ہو سکا۔
اس میچ کا واحد گول بیالسیوں منٹ میں چیلسی کے اسٹرائیکر کائی ہائیورٹس نے کیا۔ جرمن مڈل فیلڈر کائی کا چیمپئنز لیگ میں یہ اولین گول تھا، جو ان کو اپنی ساری زندگی یاد رہے گا۔ کائی کے اس شاندار گول کی وجہ سے چیلسی نے دوسری مرتبہ چیمپئنز لیگ کا ٹائٹل جیتا ہے۔
میچ سے قبل مانچسٹر سٹی کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔ اگر مانچسٹر سٹی یہ میچ جیت جاتی تو اس کا یہ پہلا ٹائٹل ہوتا۔
تھومامس ٹوخل نے پیپ گارڈیولا کا خواب چکنا چور کر دیا
چیلسی کی اس کامیابی کو کلب کے جرمن کوچ تھوماس ٹوخل کی بہترین منصوبہ بندی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ جرمن صوبے باویریا میں پیدا ہونے والے تھوماس ٹوخل نے کہا، ''ہم نے یہ میچ جیتنا تھا۔ ہم نے ٹیم کے ہر کھلاڑی کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ کھل کر کھیلے۔ بالخصوص دوسرا ہاف بھرپور مقابلے سے پُر تھا۔‘‘
فٹ بال کھیل میں پائے جانے والے واہمات، اعتقادات اور رسومات
فٹ بال کھیل میں بھی اچھے شگون اور برے شگون کا سلسلہ موجود ہے۔ کئی اعمال کو خوش بختی کی علامت خیال کیا جاتا ہے۔ کئی مشہور فٹ بالر اور کوچ بھی ایسی رسومات میں حصہ لیتے ہیں۔
تصویر: Luis Acosta/AFP/Getty Images
کرسٹیانو رونالڈو: شگونوں میں جکڑے ہوئے
پرتگال کے فٹ بالر رونالڈو کئی رسومات کے باقاعدہ کاربند ہیں کیونکہ وہ انہیں اچھا شگون خیال کرتے ہیں۔ وہ ریال میڈرڈ کی بس میں سفر کرتے ہوئے ہمیشہ سب سے آخر میں بیٹھتے ہیں۔ ہوائی جہاز میں اگلی سیٹوں پر بیٹھنے کو بہتر سمجھتے ہیں۔ میدان میں داخل ہوتے وقت وہ اپنا دایاں قدم پہلے رکھتے ہیں۔ میچ کے ہاف ٹائم کے بعد وہ اپنے سر کے بال درست کرنا نہیں بھولتے۔
تصویر: Getty Images/K.Sahib
نیمار میچ سے قبل فتح کی دعا کرتے ہیں
برازیلی اسٹار نیمار جونبئر کو دنیا کے بہترین فٹ بال کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ نیمار بھی بعض اعتقاد پر مسلسل عمل کرتے ہیں۔ وہ ہر میچ سے قبل اپنے باپ کے ساتھ مل کر جیت کی دعا کرتے ہیں۔ وہ میدان میں پہلے دایاں قدم رکھتے ہیں اور زمین کی گھاس کو چھ۔و کر پھر جیت کی دعا کرتے ہیں۔
ارجنٹائن کا یہ فٹ ہر میچ سے قبل باقاعدگی سے پیشاب کیا کرتا تھا۔ وہ خیال کرتا تھا کہ میچ سے قبل پیشاب کرنا دوسری ٹیم کے لیے برا شگون ہوتا ہے اور اُس وجہ سے دوسری ٹیم کو میچ کے دوران مشکل ہو گی۔ وہ گول کیپر تھے اور سن 1994 تک ارجنٹائنی ٹیم کا حصہ رہے۔
تصویر: picture-alliance/K.-H.Kreifelts
مانویل نوئر کا گول پوسٹ کو چھونا
جرمن ٹیم کے گول کیپر مانویل نوئر بھی خیال کرتے ہیں کہ میچ سے قبل گول پوسٹ کو چھونا خوش بختی کی علامت ہوتا ہے۔ اس لیے وہ میچ شروع ہونے سے قبل گول پوسٹ کے دونوں کناروں کو ہاتھ سے چھوتے ہیں۔ وہ یہ فعل دونوں ہاف کے شروع ہونے سے قبل باقاعدگی سے کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Bongarts/A. Hassenstein
باستیان شوائن شٹائگر کی گیلی جرابیں
جرمن ٹیم کے سابق کپتان اور دفاعی فٹ بالر باستیان شوائن شٹائگر کو ورلڈ کپ سن 2014 میں غیر معمولی کھیل پیش کرنے پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اُن کی ایک عادت تھی کہ وہ میچ ہمیشہ گیلی جرابوں اور گیلے جوتوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gebert
لاراں بلاں اور فابیان بارٹز: سر کا بوسہ
لاراں بلاں (Laurent Blan) فرانسیسی ٹیم کے کئی برس تک کپتان رہے تھے۔ وہ ہر بین الاقوامی میچ سے قبل اپنی ٹیم کے ساتھی اور گول کیپر فابیاں بارٹز کے شیو کیے ہوئے سر کا بوسہ لیا کرتے تھے۔ وہ اس کو خوش بختی خیال کرتے تھے۔ اس عادت کو کئی دوسرے فرانسیسی کھلاڑیوں نے بھی بعد میں اپنایا۔
تصویر: picture-alliance/Sven Simon
گیرڈ مُؤلر: بڑے بوٹ بہتر ہیں
فٹ بال کھیلتے ہوئے پاؤں کے ساتھ آرام دہ جوتا اہم خیال کیا جاتا ہے۔ جرمن فٹ بالر گیرڈ مُؤلر ہمیشہ بڑے سائز کا جوتا پہن کر کھیلنے کو کامیابی کی کلید خیال کرتے تھے۔ دوسری جانب آسٹریا کے فٹ بالر ژوہان ایٹمائر قدرے تنگ جوتے کو میچ میں بہتر کارکردگی کی چابی قرار دیتے تھے۔
تصویر: pictur-alliance
گیری لنکر کی اچھوتی عادت
سن 1980 کی دہائی میں انگلینڈ کی فٹ بال ٹیم کے بہترین فارورڈ کھلاڑی گیری لنکر ہوا کرتے تھے۔ وہ پریکٹس کے دوران گول پوسٹ میں گیند ڈالنے یا پھینکنے سے کتراتے تھے اور بال ہمیشہ دور پھینکنے کو نیک شگون خیال کرتے تھے۔
تصویر: AP
ایرک کینٹونا: نہانا ضروری ہے
معالجین کا خیال ہے کہ میچ والے دن گرم پانی سے نہانا صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ فرانسیسی فٹ بالر ایرک کینٹونا ڈاکٹروں کی اس ہدایت کو بیکار خیال کرتے تھے اور میچ والے دن پانچ منٹ تک گرم پانی سے نہانے کی عادت رکھتے تھے۔ وہ میچ کے دن خاص طور پر صبح آٹھ بجے گرم پانی سے نہانے کو اپنے لیے نیک شگون خیال کرتے تھے۔
تصویر: picture-alliance
ریال میڈرڈ اور لہسن
کئی برس تک ہسپانوی فٹ بال کلب اس وہمے میں مبتلا رہی کہ لہسن کی ایک تری گراؤنڈ کے وسط میں دبا دینا ایک خوش بخت علامت ہے اور اس سے میچ میں کامیابی ممکن ہے۔ سن 1912 سے قبل ریال میڈرڈ کامیابیوں سے محروم تھی اور انہوں نے ایسا کیا اور جیت نے اُن کے قدم چومنے شروع کر دیے۔ لیکن یہ کلب اب شاید اس شگون کا اتنا قائل نہیں رہا۔ رواں برس بھی چیمپئنز لیگ ریال میڈرڈ نے جیتی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Pfaffenbach
رومیو انکونیتانی: ایک چٹکی نمک
رومیو انکونیتانی سولہ برس تک اٹلی کے مشہور فٹ بال کلب پیسا کے صدر رہے تھے۔ انہیں اس کا اعتقاد تھا کہ اُن کے کلب کی کامیابی میں ایک چٹکی نمک کا کردار ہوتا ہے۔ وہ میچ سے قبل میدان پر ایک چٹکی نمک بکھیرنے کو کامیابی کی کلید قرار دیا کرتے تھے۔
تصویر: Wikipedia
ماریو زاگالو کا لکی نمبر تیرہ
کئی اقوام میں تیرہ نمبر کو خوش بختی کا عدد قطعاً نہیں قرار دیا جاتا۔ برازیلی ٹیم کے کوچ ماریو زاگالو اس نمبر کے ایک طرح سے پجاری تھے۔ اس نمبر کے پیٹرن سینٹ انتھونی ہیں اور وہ ان سے شدید عقیدت رکھتے تھے۔ وہ ایک بلند عمارت کی تیرہویں منزل پر رہائش پذیر تھے۔ وہ تیرہ نمبر کی شرٹ پہن کر فٹ بال کھیلتے تھے۔ سن 1994 کا ورلڈ کپ جیتنے والی ارجنٹائنی ٹیم کے وہ کوچ تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Scheidemann
کارلوس بلارڈو: پرندوں کا گوشت اور خوش بختی
ارجنٹائن کے سابق کوچ کارلوس بلارڈو کے خیال میں میچ جیتنے کے لیے پولٹری (مرغ، بطخ یا ٹرکی) کا گوشت کھانا خوش بختی کا باعث ہوتا ہے۔ اسی لیے جتنا عرصہ وہ قومی ٹیم کے کوچ رہے، کھلاڑیوں کو پولٹری کے اسٹیک مہیا کیے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ میچ سے قبل وہ کھلاڑیوں کو تلقین کیا کرتے تھے کہ وہ اپنی ٹوتھ پیسٹ بھی تبدیل کر کے استعمال کریں۔ سن 1986 میں ارجنٹائن نے سابقہ مغربی جرمنی کو ہرا کر ورلڈ کپ جیتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Munoz
جووانی تراپاٹونی، مقدس پانی کا چھڑکاؤ
اٹلی میں لیجنڈ کا درجہ رکھنے والے کوچ جووانی تراپاٹونی میچ سے قبل اپنے کھلاڑیوں پر مقدس پانی کے چھڑکاو کو باعث برکت خیال کیا کرتے تھے۔ ترپاٹونی ہی کی کوچنگ سے جرمن فٹ بال کلب بائرن تاریخ ساز حیثیت کا حامل ہوا۔ وہ انتہائی مذہبی شخصیت رکھتے تھے۔ میچ سے قبل میدان میں ٹیم کے داخل ہونے پر وہ مقدس پانی کا چھڑکاؤ کرتے تھے۔ مقدس پانی وہ اپنی بہن سے حاصل کرتے تھے، جو ایک راہبہ تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ژوآخم لُووو کا نیلا رنگ
جرمن ٹیم کے کوچ ژوآخج لُووو نیلے رنگ پر اعتقاد رکھتے ہیں اور اِسے خوش بختی کی علامت سمجھتے ہیں۔ اس باعث وہ نیلے رنگ کے دلدادہ ہیں۔ خاص طورپر میچ کے دوران نیلا کشمیرا سویٹر پہننا اُن کی عادت ہے۔ سن 2010 کے ورلڈ کپ کے دوران نیلے رنگ کے سویٹر جرمن مردوں میں بہت مقبول ہوئے تھے۔ لووو نے اپنا ایک نیلا سویٹر جرمن فٹ بال فیڈریشن کے میویزم کو بھی عطیہ کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/S.Simon
15 تصاویر1 | 15
اس فائنل میچ کو دراصل پیپ گارڈیولا اور تھوماس ٹوخل کی پلاننگ کی لڑائی قرار دیا جا رہا تھا۔ تاہم ناقدین کے مطابق پیپ گارڈیولا کی دفاعی منصوبہ بندی ناکام ہو گئی۔
میچ کے بعد ٹوخل نے کہا کہ انہوں نے دفاعی کے ساتھ ساتھ حملہ آور منصوبہ بندی تیار کی تھی اور ان کے مطابق یہی ہوا کہ جب سٹی نے حملہ کیا تو کھلاڑی کاؤنٹر اٹیک کے لیے تیار تھے اور اسی دوران میچ کا واحد گول ممکن ہوا۔
پیپ گارڈیولا نے میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیلسی کے کھیل اور منصوبہ بندی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سٹی کے لیے یہ ایک سخت مقابلہ ثابت ہوا، ''ہم نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا لیکن مخالف ٹیم زیادہ مضبوط نکلی۔‘‘ تاہم پیپ گارڈیولا کے مطابق ان کی ٹیم کے لیے یہ سیزن کافی اچھا رہا۔
پیپ گارڈیولا نے آخری مرتبہ چیمپئنز لیگ میں کامیابی سن دو ہزار گیارہ میں حاصل کی تھی، جب ان کے کلب بارسلونا نے ویمبلے اسٹیڈیم میں فائنل میچ میں مانچسٹر یونائیٹڈ کو شکست دی تھی۔
مانچسٹر سٹی کی کامیابی کے بعد ہفتے کی رات ہی کلب کے مداحوں نے جشن منانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ نہ صرف مانچسٹر بلکہ پرتگالی شہر پورٹو پہنچے ہوئے سٹی کے فین بھی ساری رات جیت کی خوشی میں مسحور ہوتے رہے۔
کووڈ انیس کی وجہ سے احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں تھیں اور اسٹیڈیم میں صرف ساڑھے سولہ ہزار شائقئن کو جانے کی اجازت تھی۔ تاہم ان دونوں انگلش کلبوں کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد پورٹو پہنچی ہوئی تھی۔ کورونا کی عالمی وبا کے تناظر میں انگلش کلبوں کے مداحوں کی طرف سے اس طرح سفر کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔