1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوکین کے اسمگلروں کی نظریں اب جنوبی ایشیا پر

عاطف بلوچ12 جولائی 2015

بنگلہ دیشی پولیس نے گزشتہ ماہ ایشیا میں مائع کوکین کی سب سے بڑی معلوم کھیپ پکڑی تھی، جسے بھارت اسمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ منشیات کے عالمی اسمگلر جنوبی ایشیا میں زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔

لاطینی امریکی ممالک سے تعلق رکھنے والے منشیات کے اسمگلروں کے انتہائی منظم گروہ شاید جنوبی ایشیا کو اپنا مال دیگر ممالک پہنچانے کے لیے استعمال کرتے ہیںتصویر: Fotolia/NatUlrich

یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ چودہ ملین ڈالر مالیت کی اس مائع کوکین کی آخری منزل بھارت ہی تھی یا بعد ازاں اسے یورپ اور دیگر ایشیائی ممالک کو اسمگل کرنا مقصود تھا۔ بنگلہ دیشی پولیس اہلکار محمد کاظم الدین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’وہ (اسمگلر) اس کوکین کو بھارت پہنچانا چاہتے تھے۔ تاہم چٹاگانگ میں پولیس نے اس کھیپ کو پکڑ لیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے ٹھوس ثبوت ملے ہیں کہ اسمگلروں کی کوشش تھی کہ یہ کوکین بھارت کی کسی بھی بندرگاہ تک پہنچا دی جائے۔

یہ بات واضح ہے کہ منشیات کے اسمگلروں کے گروہ ایشیا میں کچھ زیادہ ہی فعال ہو چکے ہیں۔ بھارتی اور غیر ملکی پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران جنوبی امریکا اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کوکین اسمگل کرنے کی کوشش میں گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق حالیہ عرصے میں کوکین کی اسمگلنگ کی کوشش میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو میں بھی کئی کلو گرام منشیات پکڑی گئی تھیں۔

ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ لاطینی امریکی ممالک سے تعلق رکھنے والے منشیات کے اسمگلروں کے انتہائی منظم گروہ شاید جنوبی ایشیا کو اپنا مال دیگر ممالک پہنچانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، کیونکہ اس خطے کے ممالک میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کا فقدان ہے۔ کچھ ذرائع کے مطابق اسمگلر ایشیا کو ایک بڑی منڈی بھی تصور کرتے ہیں اور وہ حالیہ عرصے کے دوران اپنا دائرہٴ کار آسٹریلیا، ہانگ کانگ اور فلپائن تک بڑھا چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کا بھی کہنا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں چیک ہوئے بغیر کوکین دوسرے ممالک کو منتقل کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ڈرگ اینڈ کرائم یونٹ UNODC سے وابستہ کرسٹینا البرٹائن نے بنگلہ دیش میں پکڑی جانے والی کوکین پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک بڑا انتباہ ہے۔

اقوام متحدہ کا بھی کہنا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں چیک ہوئے بغیر کوکین دوسرے ممالک کو منتقل کی جا رہی ہےتصویر: fotolia/Thomas N

انسداد منشیات کے لیے کام کرنے والی زیادہ تر علاقائی ایجنسیوں کی توجہ ابھی تک ہیروئن اور دیگر منشیات کی اسمگلنگ پر مرکوز تھی۔ اس ضمن میں افغانستان ان کی فہرست پر تھا، جہاں دنیا بھر کی افیون میں سے نوّے فیصد کی کاشت ہوتی ہے۔ اس تناظر میں ایشیا میں کوکین کی اسمگلنگ ایک انتہائی حیرت انگیز بات تصور کی جا رہی ہے۔

میکسیکو سے تعلق رکھنے والے UNODC کے ایک اعلیٰ اہلکار انٹونیو مازیٹیلی نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ لاطینی امریکا میں فعال منشیات کے اسمگلرز نئی مارکیٹس کی تلاش میں ہیں، ’’لاطینی امریکا میں فعال منظم اسمگلروں کے گروہ بالخصوص کوکین اور جسم و دماغ کو زیادہ فعال بنانے والی منشیات ’ میتھام فیٹامین‘ کی فروخت کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش میں ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اب ایشیا ان کی نئی منڈی بن چکی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں