1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوک اسٹوڈیو کا بارہواں سیزن، روحیل حیات کی واپسی

18 اکتوبر 2019

پاکستانی موسیقی کے سب سے بڑے پروگرام کوک اسٹوڈیو کے بارہویں سیزن کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس بار کوک اسٹوڈیو کی خاص بات ممتاز موسیقار اور پروڈیوسر روحیل حیات کی واپسی ہے۔

Pakistan Rahat Fateh Ali Khan Coke Studio Auftritt
تصویر: Coke Studio

معروف مشروب ساز کمپنی کے تعاون سے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور انٹرنیٹ کے ذریعے بلامعاوضہ پیش کیے جانے والے پاکستانی موسیقی کے اس پروگرام کو دنیا کے ایک سو پچاس ملکوں میں دیکھا اور سنا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوک اسٹوڈیو کے گیتوں کو پاکستان سے زیادہ پاکستان سے باہر پسند کیا جاتا ہے اور کوک اسٹوڈیو کے گیتوں سے لطف اندوز ہونے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد یورپ اور بھارت میں بستی ہے۔

جمعہ 18 اکتوبر کو کوک اسٹوڈیو کے بارہویں سیزن کا پہلا پروگرام جاری کیا گیا ہے۔ اس سے چند دن قبل کوک اسٹوڈیو کے زیر اہتمام عاطف اسلم کی آواز میں مظفر وارثی کا لکھا ہوا معروف حمدیہ کلام ''وہی خدا ہے‘‘  بھی جاری کیا جا چکا ہے جسے انٹرنیٹ پر اب تک ایک کروڑ سے زائد لوگ سن چکے ہیں۔

کوک اسٹوڈیو کے بارہویں سیزن میں جو فنکار حصہ لے رہے ہیں ان میں راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، حدیقہ کیانی، ابرارالحق، آئمہ بیگ، ساحر علی بگا، علی سیٹھی، صنم ماروی، عمیر جسوال، قراۃ العین بلوچ ، زوئے وکیجی، برکت جمال فقیر، نمرہ رفیق، شمالی افغان اور فریحہ پرویز بھی شامل ہیں۔

عاطف اسلم کی آواز میں حمدیہ کلام ’وہی خدا ہے‘ کو انٹرنیٹ پر اب تک ایک کروڑ سے زائد لوگ سن چکے ہیں۔ تصویر: Coke Studio

کوک اسٹوڈیو کےگیارہویں سیزن کو علی حمزہ اور زوہیب قاضی نے پیش کیا تھا۔ اس کی ڈرائیونگ سیٹ پر اسٹرنگز بینڈ کے بلال مقصود اور فیصل کپاڈیہ تھے۔ پاکستان میں موسیقی کے شائقین میں یہ تاثر عام ہے کہ ان دو سالوں میں کوک اسٹوڈیو اپنی روایتی مقبولیت اور معیار برقرار نہیں رکھ سکا تھا۔

ڈی ڈبلیو کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی معروف گلوکارہ حدیقہ کیانی نے بتایا کہ کوک اسٹوڈیو کے بارہویں سیزن میں ان کے دو گیت شامل ہیں۔ پہلا فوک پنجابی گیت میاں محمد بخش، بابا فرید اور بابا بلھے شاہ جیسے صوفیوں کے دوہڑوں پر مشتمل ہے، دوسرا گیت سندھی ثقافت کے رنگ لیے ہوئے ہے۔

حدیقہ کہتی ہیں کہ ان کا کوک اسٹوڈیو کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت اچھا رہا اور انہیں لگتا ہے کہ کوک اسٹوڈیو کی پروفیشنل فضا میں ہر فنکار بہتر سے بہتر کام کرنے کہ جدوجہد میں رہتا ہے: ''کوک اسٹوڈیو جیسا پلیٹ فارم نہ صرف چھوٹے اور نئے فنکاروں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیتا ہے بلکہ یہ ہم جیسے قدرے پرانے فنکاروں کو بھی جدید انداز میں اپنا کام موسیقی کے شائقین تک پہنچانے کا موقع دیتا ہے۔‘‘

حدیقہ کیانی نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اور پاکستان میں بہت سے اچھا گانے والے ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں کوئی جانتا تک نہیں، ایسے گمنام ہیروز کی صلاحیتوں کے اعتراف کے لیے کوک اسٹوڈیو جیسےکم از کم دس اور پلیٹ فارم ہونے چاہییں۔

زوئے وکیجی اس برس بھی کوک اسٹوڈیو کا حصہ ہیں۔تصویر: Coke Studio

ایک سوال کے جواب میں حدیقہ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اصل گیت وہی ہوتا ہے جو گانے والا اپنی روح سے گیت کے پیغام کو محسوس کر کے دل سے گاتا ہے، اسی کلام میں تاثیر ہوتی ہے: '' اچھی پیکنگ میں دستیاب ڈسپوزل میوزک صرف وقتی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اسی لیے میں نے پاکستان کی میوزک انڈسٹری میں مالی مفادات سے بالاتر ہو کر کچھ نئے پراجیکٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

پاکستان کے ایک سینیئر صحافی اور معروف تجزیہ کار پیرزادہ سلمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گزشتہ سالوں میں پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا رہا۔ اس سے ملک کی میوزک انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی، لائیو کنسرٹ کی روایت تقریباﹰ ختم ہو گئی اور فلم انڈسٹری میں بننے والا میوزک بھی اچھا نہیں رہا تھا اور ان حالات میں بین الاقوامی سطح کی موسیقی کے پروگرام کوک اسٹوڈیو نے پاکستان کے میوزک لینڈ اسکیپ کو دوبارہ بحال کیا اور پاکستانی آوازیں اور پاکستانی کلام سامنے آیا: ''آپ ذرا غور کریں دم گٹ کوں والی جگنی تو عارف لوہار پہلے بھی گاتے تھے مگر جب انہوں نے اسےکوک اسٹوڈیو میں گایا تو اس نے تہلکہ ہی مچا دیا۔‘‘

برکت جمال فقیر اپنے ساتھیوں کے ساتھ کوک اسٹوڈیو میں پرفارم کرتے ہوئے۔تصویر: Coke Studio

وہی خدا ہے والے حمدیہ کلام کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عاطف اسلم کا موازنہ نصرت فتح علی خان سے کرنا بڑی زیادتی ہے: ''ماسٹر آرٹسٹ اور جونیئر آرٹسٹ میں فرق تو ہوتا ہے لیکن نئے ماحول میں اور نئی سیٹنگز میں عاطف اسلم کے سر کی پکڑ اگر ٹھیک ہے تو اس کا اعتراف کیا جانا چاہیے۔‘‘

پیرزادہ سلمان مزید کہتے ہیں کہ عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان جیسے پاکستانی گلوکاروں کی آوازوں کا ٹیکسچر بھارتی گلوکاروں سے مختلف ہے۔ جس سے ان کی گائیکی منفرد مقام کی حامل ہے اور اب بھارت میں بھی ان کی طرح گانے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں