کوہلی الیون کے ساتھ بنی کیا؟ یہ تو نہ سوچا تھا
19 دسمبر 2020چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایڈیلیڈ میں کھیلے گے پہلے ٹیسٹ میچ میں میزبان ٹیم آسٹریلیا نے بھارتی بلے بازوں کو دوسری اننگز میں چھتیس رنز پر آؤٹ کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ اٹھاسی برس بعد ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں کسی ٹیم کا یہ کم ترین مجموعی اسکور بن گیا ہے۔
آسٹریلیا میں ایشیائی کرکٹ ٹیمیں بلے بازی میں ہمیشہ ہی مشکلات کا شکار رہی ہیں۔ مختلف کرکٹ کنڈیشنز میں وکٹ نہ صرف تیز ہوتی ہے بلکہ باؤنس بھی غیر متوقع ہوتی ہے۔ ایشیائی بلے باز اس طرح کی وکٹوں کے عادی نہیں۔ وہ ایسی وکٹوں پر اچھا کھیلتے ہیں، جہاں وکٹ زیادہ باؤنسی نہ ہو۔
تاہم ایڈیلیڈ ٹیسٹ کے تیسرے دن ہی اپنی دوسری اننگز میں بھارت جیسی مضبوط بیٹنگ لائن کا چھتیس رنز پر ہی ڈھیر ہو جانا ایک اچنبھے کی بات ضرور ہے۔ اس کی توقع تو کسی کو نہ تھی۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی کرکٹ ٹیم کو بھارت میں ہرانا، مشکل ہی نہیں ناممکن
بھارتی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور پہلی اننگز میں دو سو چوالیس رنز بنائے۔ اس میچ کے لیے تیار کی گئی ایڈیلیڈ جیسی وکٹ پر یہ ایک اچھا اسکور تھا۔ تاہم جب آسٹریلیا کے تمام بلے باز اپنی پہلی اننگز میں ایک سو اکانوے پر آؤٹ ہوئے تو بھارتی میڈیا اور کرکٹ مبصرین نے اسے ایک کمال قرار دے دیا۔
ڈوئچے ویلے میں میرے بھارتی کولیگز بھی بہت خوش تھے کہ بھارتی بولرز نے کمال ہی کر دیا۔ ڈی ڈبلیو میں صحافت کے کام کے ساتھ ساتھ جب کبھی کرکٹ کا سیزن ہوتا ہے تو بالخصوص ہندی اور بنگالی لینگوئج ڈیپارٹمنٹس کے ساتھیوں کے ساتھ میچوں پر تبصرے بھی ہوتے ہیں اور گرما گرم بحث بھی۔ بے شک پاکستان سمیت بنگلہ دیش اور بھارت کے عوام بھی کرکٹ کے معاملے پر جذباتی ہو جاتے ہیں۔
اس میچ کے بارے میں ایک انڈین کولیگ سے گفتگو ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اب یہ میچ تو بھارت جیت ہی چکا ہے، بس دوسری اننگز میں برتری زیادہ ہونا چاہیے تاکہ آسٹریلیا کے جیتنے کے تمام تر امکانات ختم ہو جائیں۔ میں نے پوچھا کیا خیال ہے، کتنی برتری ہونا چاہیے تو انہوں نے کہا کہ چار سو کی۔
اس بات پر میں تھوڑا ہچکچایا کہ ایڈیلیڈ کی اس مخصوص وکٹ پر دوسری اننگز میں بھارت ساڑھے تین سو رنز نہیں بنا سکتا۔ میں نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت دو سو رنز کی برتری حاصل کر لیتا ہے تو قویٰ امکان ہے کہ وہ یہ میچ جیت بھی جائے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت کی یہ ٹیم پاکستان سے بہتر ہے لیکن ۔۔۔
اس پر میری اور میرے بھارتی کولیگ کی ایک بحث بھی ہوئی تاہم پہلے دو دن کا کھیل دیکھنے کے بعد مجھے یہی لگا کہ بھارتی ٹیم دوسری اننگز میں دو سو رنز کی برتری حاصل نہیں کر سکے گی۔ لیکن اس میچ کا نتیجہ یہ نکلے گا، یہ میں نے بھی نہیں سوچا تھا۔وکٹ خطرناک تھی، اس کا اندازہ یوں بھی ہوتا ہے کہ نوے رنز کے ہدف کے حصول میں آسٹریلیا کے دو بلے باز آؤٹ بھی ہو گئے۔
اس سے قبل بھارت کا ٹیسٹ میچ میں کم ترین اسکور انگلینڈ کے خلاف تھا، جب 1974 میں انگلینڈ نے بھارتی اننگز کو 42 رنز تک محدود کر دیا تھا۔ ٹیسٹ میچوں کی تاریخ میں آج تک کا کم ترین اسکور نیوزی لینڈ کا ہے، جو26 ہے۔ کم ترین رنز کی اننگز کا یہ ریکارڈ 1955 میں انگلینڈ کے خلاف آک لینڈ میں ہوئے ٹیسٹ میچ میں بنا تھا۔