کویتی شہزادے سمیت سات افراد کو قتل کے جرم میں پھانسی
25 جنوری 2017خلیجی عرب ریاست کویت کے دارالحکومت کویت سٹی سے بدھ پچیس جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق قریب چار سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کویت میں کسی مجرم کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔
اس ریاست کے سرکاری خبر رساں ادارے کُونا نے بتایا کہ جن سات مجرموں کو آج پھانسی دے دی گئی، ان میں تین خواتین بھی شامل تھیں۔ ان خواتین میں سے ایک کویتی شہری تھی اور باقی دو میں سے ایک ایتھوپیا کی اور دوسری فلپائن کی ایک 42 سالہ شہری۔ ان تمام ساتوں افراد کو موت کی سزائیں ان کے خلاف مختلف مقامات پر مختلف واقعات میں قتل کا جرم ثابت ہو جانے پر سنائی گئی تھیں۔
کویت نیوز ایجنسی کے مطابق اس عرب ریاست میں حکمران شاہی خاندان کے جس رکن کو پھانسی دی گئی، اس کا نام شیخ فیصل الصباح تھا، جس نے اپنے ہی ایک بھیتجے کو قتل کر دیا تھا۔ سزائے موت پانے والے باقی تین مردوں میں سے دو مصری تھے اور ایک بنگلہ دیش کا ایک شہری۔
ان میں سے کویتی شہزادے اور دونوں مصری باشندوں کو قتل کے جرم میں تختہء دار پر لٹکا دیا گیا جبکہ سزائے موت پانے والا بنگلہ دیشی شہری قتل کے علاوہ چوری، اغوا اور ریپ جیسے جرائم کا مرتکب بھی ہوا تھا۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ خلیجی عرب ریاستوں میں ایسے واقعات بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں کہ حکمران شاہی خاندانوں کے اراکین میں سے کسی نے بہت بڑے جرم کا ارتکاب کیا ہو اور پھر اسے سر قلم کر دیے جانے یا پھانسی کی صورت میں سزائے موت بھی دی گئی ہو۔
شہزادہ شیخ فیصل الصباح کے بارے میں کُونا نے لکھا ہے کہ وہ اپنے بھتیجے شہزادہ باسیل الصباح کے گھر پر موجود تھا کہ دونوں کے مابین بظاہر کسی بات پر جھگڑا ہو گیا تھا اور اس دوران چیخنے چلانے کی آوازیں گھر کے ایک دوسرے کمرے میں موجود مہمانوں نے بھی سنی تھیں۔ اس جھگڑے کے دوران طیش میں آ کر پرنس فیصل نے پرنس باسیل کو بہت قریب سے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
قانونی ریکارڈ کے مطابق قاتل اور مقتول دونوں شہزادوں کے مابین جھگڑا گاڑیوں کی وجہ سے شروع ہوا تھا۔ مقتول باسیل الصباح اپنی عمر میں قاتل فیصل الصباح سے 20 سال بڑا تھا اور کویت موٹر ریسنگ کلب کا صدر تھا۔
کویت میں ان سات مجرموں کو بدھ کے روز دی جانے والی پھانسی مارچ 2013ء کے بعد اس ملک میں کسی مجرم کو سزائے موت دیے جانے کا پہلا واقعہ ہے۔ قریب چار سال قبل جن تین مجرموں کو پھانسی کے ذریعے سزائے موت دی گئی تھی، وہ بھی قتل کرنے کے مرتکب ہوئے تھے اور ان میں سے ایک کویتی تھا، دوسرا ایک سعودی باشندہ اور تیسرا ایک پاکستانی شہری۔