کویت: حکومت پر نکتہ چینی کرنے والے شاعر کی گرفتاری
8 جولائی 2021
کویت کے ایک شاعر نے حکومت پر آئین کی خلاف ورزی کرنے اور پارلیمان کی خلاف بات کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ کویت میں شاہی خاندان پر نکتہ چینی ایک مجرمانہ فعل مانا جاتا ہے۔
کویت کے ایک معروف شاعر اور سیاسی کارکن جمال السائر کے اہل خانہ نے بتایا کہ حکومت نے ٹویٹر پر، ''جعلی خبریں پھیلانے'' کے الزام میں انہیں گرفتار کر لیا ہے۔ 70 سالہ عربی شاعر کو ملک میں بڑی مقبولیت حاصل ہے اور ان کی گرفتاری پر لوگوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
جمال السائر ایک کاروباری شخصیت بھی ہیں۔ ان پر کویتی امارت کی توہین کرنے، ''ایسی جعلی خبریں پھیلانے جس سے ملک کی شبیہ خراب ہو سکتی ہو اور موبائل فون کا بے جا استعمال کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔''
السائر نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ملک کے جزوی جمہوری سیاسی نظام سے متعلق متعدد تنقیدی تحریریں ٹویٹ کی تھیں۔ انہوں نے کویتی حکومت سے پارلیمان کی جانب سے پوچھ گچھ کرنے سے انکار کرنے کے مسئلے کو خصوصی طور پر اجاگر گیا تھا۔
اشتہار
شاعر کو گرفتار کیوں کیا گیا؟
جمال السائر نے 28 جون کو اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا، ''عزت ماب (امیر) اور ولی عہد شہزادہ،صورتحال ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ آپ نے پارلیمنٹ اور عوام کی مرضی کو پامال کرتے ہوئے حکومت کو آئین خراب کرنے اور اس کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت دے دی ہے۔''
اطلاعات کے مطابق پولیس نے انہیں پیر کے روز گرفتار کر لیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیم 'دی گلف سینٹر فار ہیومن رائٹس' نے خبر دی ہے کہ نصف شب کے دوران حکام نے ان کے گھر کی تلاشی لی۔ ان کے بھتیجے مہنّد السائر نے بدھ کے روز اس بارے میں اطلاعات فراہم کیں جس پر ارکان پارلیمان نے بھی غم و غصے کا اظہار کیا۔
تصویر: Stephanie McGehee/REUTERS
کویت کی پارلیمنٹ بدعنوانی کے ایک معاملے میں حکومت سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔ کویت کی حکومت یا پھر وزارت داخلہ کی جانب سے
اس گرفتاری کے سلسلے میں ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
السائر کیا کہنا چاہتے تھے؟
کویت میں شاہی حکومت کے ساتھ ساتھ انتخابی پارلیمانی نظام بھی موجود ہے جسے شیخ نوفل الاحمد الصباح کی حکومت سے مختلف امور پر سوال و جواب کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے تاہم تمام امور میں نوفل اور ان کی قائم کردہ حکومت کو ہی حتمی اختیارات حاصل ہیں اور پارلیمان کو وہ طاقت حاصل نہیں جو کسی بھی جمہوری نظام میں عموماً ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے متنازعہ معاملات پر کئی بار پارلیمنٹ اور حکومت کے درمیان ٹھن جاتی ہے۔
حالیہ تنازعہ اس بات پر ہے کہ پارلیمان بدعنوانی اور بعض دیگر مسائل کے حوالے سے وزیر اعظم شیخ صباح الخالد الصباح سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔ شیخ صباح کا تعلق کویت کے شاہی خاندان سے ہے اور حکومت پارلیمان کی جانب سے تفتیش کے عمل کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
آسٹریلیا رہف کو سیاسی پناہ دے، ہیومن رائٹس واچ
02:12
This browser does not support the video element.
سیاسی رہنماؤں کا رد عمل
کویت میں کئی سیاسی، سماجی، قانونی ماہرین اور بعض اہم شخصیات نے 70 سالہ شاعر جمال السائر کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان افراد نے بھی ان کی حمایت کی ہے جو حکومت کے حامی ہے۔
حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان عبد العزیز السابقی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا، '' ہم ایک ایسی پولیس ریاست ہونا قبول نہیں کریں گے جہاں حقوق کی خلاف ورزیاں ہوں۔ مافیا گروہوں کے طرز پر آزادی کی ہیکنگ، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے خلاف جرائم ہیں۔''
ایک اور اپوزیشن رہنما خالد القطیبی نے کہا، ''کویت ایک آئینی ریاست ہے۔ ہم اس طرح کے جابرانہ طریقوں، غاصب ریاستوں کی حکمت عملی اور درندگی کی ثقافت کو قطعی قبول نہیں کریں گے۔''
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)
قطر اور گلف تعاون کونسل، سالوں پر پھیلے اختلافات
حالیہ قطری بحران، خلیجی ریاستوں اور دوحہ حکومت کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ کی پہلی مثال نہیں۔ ڈی ڈبلیو نے تصاویر کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں علاقائی کشیدگی کی تاریخ پر ایک نظر ڈالی ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/K. Jebreili
کشیدہ تعلقات اور کرچی کرچی اعتماد
رواں برس پانچ جون کو سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور اپنے حریف ایران سے تعلقات کے فروغ کا الزام عائد کرتے ہوئے دوحہ سے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ دوحہ حکومت نے ان تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے نہ صرف قطر پر پابندیاں عائد کیں بلکہ تعلقات کی بحالی کے لیے تیرہ مطالبات بھی پیش کیے۔ کویت فریقین کے درمیان ثالثی کی کوشش کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/STRINGER
خلیج تعاون کونسل بھی علاقائی عدم استحکام سے متاثر
پانچ مارچ سن 2014 میں بھی سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے اسلام پسند تنظیم اخوان المسلمون کے ساتھ تعاون پر قطر سے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ اخوان المسلمون کو بعض ممالک کے نزدیک دہشت گرد تنظیم خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Elfiqi
عرب اسپرنگ اور خلیجی تعاون کونسل
سن 2011 میں تیونس سے شروع ہونے والی انقلابی تحریک کے بعد ایسی تحریکیں کئی عرب ممالک میں پھیل گئی تھیں تاہم’عرب بہار‘ نے جی سی سی رکن ریاستوں میں بغاوتوں کی قیادت نہیں کی تھی۔ سوائے بحرین کے جس نے سعودی فوجی مدد سے ملک میں ہونے والے شیعہ مظاہروں کو کچل ڈالا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh
سکیورٹی ایگریمنٹ کی خلاف ورزی کا الزام
قطر پر سن 2013 میں ہونے والے خلیجی تعاون کونسل کے سکیورٹی ایگریمنٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے آٹھ ماہ کے شدید تناؤ کے بعد قطر میں اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/J. Ernst
پائپ لائن تنازعہ
سعودی عرب اور قطر کے درمیان تعلقات اُس وقت کم ترین سطح پر پہنچ گئے جب ریاض حکومت نے قطر کے کویت کے لیے ایک گیس پائپ لائن منصوبے کو نا منظور کر دیا۔ اسی سال سعودی حکومت نے قطری گیس اومان اور متحدہ عرب امارات لے جانے والے پہلے سے ایک طے شدہ پائپ لائن منصوبے پر بھی احتجاج کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Brakemeier
سرحدی جھڑپ
سن 1992 میں سعودی عرب اور قطر کے مابین ایک سرحدی جھڑپ میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ قطر نے دعوی کیا کہ ریاض نے خفوس کے مقام پر ایک سرحدی چوکی کو نشانہ بنایا۔ دوسر طرف سعودی عرب کا کہنا تھا کہ قطر نے اُس کے سرحدی علاقے پر حملہ کیا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
سرحدوں کے تنازعات
سن 1965 میں سعودی عرب اور قطر کے درمیان ان کی سرحدی حد بندی کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم یہ معاملہ کئی برس بعد بھی مکمل طور پر طے نہیں ہو سکا تھا۔ سن 1996 میں دونوں ممالک نے اس حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کیے تاہم اس کے مکمل نفاذ میں مزید ایک عشرے سے زیادہ کا عرصہ لگا۔
علاقائی تنازعات
سن 1991 میں دوحہ ہوار جزائر سے متعلق بحرین کے ساتھ ایک تنازعے کو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے گیا۔ سن 1986 میں بھی دونوں ممالک کے درمیان سعودی عرب کی مداخلت کے باعث عسکری تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔ بعد میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے بحرین کے حق میں فیصلہ دیا تھا جبکہ قطر کو جینن جزائر کی ملکیت دی گئی تھی۔