کویت میں داعش کا پہلا خود کش بم حملہ، 25 ہلاکتیں
26 جون 2015کویت سٹی سے چھبیس جون کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ حملہ اسی شہر میں، جو کویتی دارالحکومت بھی ہے، ایک شیعہ مسجد میں اس وقت کیا گیا، جب وہاں جمعے کی نماز کے لیے قریب دو ہزار نمازی موجود تھے۔
کویتی سکیورٹی حکام اور عینی شاہدین کے مطابق اس بم حملے کا نشانہ کویت سٹی میں امام صادق مسجد کو بنایا گیا اور اس دھماکے کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے 25 ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
اے ایف پی نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس شیعہ مسجد میں خود کش بم دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم بھی 25 ہے جبکہ اس سے پہلے ملکی نیوز ایجنسی نے ملکی دارالحکومت کے گورنر کا حوالہ دیتے ہوئے ہلاک شدگان کی تعداد 10 بتائی تھی۔ زخمیوں میں سے آٹھ کی حالت نازک بیان کی جا رہی تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قابض عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے، جو دولت اسلامیہ بھی کہلاتی ہے، کویت سٹی میں اس حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
سعودی عرب میں اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ ایک عسکریت پسند گروپ نے، جو خود کو ’صوبہ نجد‘ کا نام دیتا ہے، اس بم حملے کے بعد نہ صرف اس کی ذمےد اری قبول کی بلکہ یہ بھی کہا کہ یہ خود کش دھماکہ ابو سلیمان المواحد نامی ایک عسکریت پسند نے کیا۔
خود سعودی عرب میں بھی حالیہ دنوں میں مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں کی مساجد اور دیگر اہداف پر جو بم حملے کیے گئے ہیں، ان کی ذمے داری بھی اسی عسکریت پسند گروہ ’صوبہ نجد‘ نے قبول کی تھی۔ ان حملوں میں گزشتہ مہینے سعودی شیعہ مسلمانوں کی دو مساجد پر کیے جانے والے وہ ہلاکت خیز بم حملے بھی شامل تھے، جو دونوں ہی جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے تھے۔
جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے حالیہ مہینوں کے دوران یمن تک میں بھی شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے متعدد بم حملے کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سے یمن میں وہ آخری حملہ، جس کی ذمے داری آئی ایس یا داعش نے قبول کی تھی، ابھی قریب ایک ہفتہ قبل ہی کیا گیا تھا۔ صنعاء میں کیے گئے ان حملوں میں کم از کم 31 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق محض 1.3 ملین کی آبادی والی عرب ریاست کویت میں آج کیا جانے والا خود کش بم دھماکا وہاں اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے کیا گیا پہلا حملہ ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے جہادی اپنی عمومی سوچ اور فرقہ وارانہ منافرت کے باعث شیعہ مسلمانوں کے غیر مسلم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
کویت سٹی میں آج کا حملہ اس دہشت گرد تنظیم کی طرف سے اُن کویتی مسلمانوں کے خلاف پہلی شدت پسندانہ کارروائی تھا، جن کا کویتی آبادی میں تناسب قریب ایک تہائی بنتا ہے۔