افغان حکام نے 'اسلامک اسٹيٹ‘ کے ايک سينئر رکن کی ہلاکت کا دعویٰ کيا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ ميں داعش کے حملوں ميں نماياں کمی نوٹ کی گئی ہے۔
اشتہار
افغان انٹيليجنس سروس نے ملک ميں اسلامک اسٹيٹ کے ايک سينئر اہلکار کی ہلاکت کا دعوی کيا ہے۔ نيشنل ڈائريکٹوريٹ آف سکيورٹی نے ہفتے کی رات ايک بيان جاری کيا، جس ميں کہا گيا ہے کہ شدت پسند تنظيم داعش کے ليے انٹيليجنس ليڈر کے طور پر سرگرم اسد اللہ اورکزئی کو مشرقی افغانستان ميں جلال آباد کے قريب سکيورٹی فورسز کے ايک آپريشن ميں ہلاک کر ديا گيا۔ اورکزئی پر شبہ تھا کہ وہ افغانستان ميں سويلين اور عسکری اہداف پر کئی حملوں ميں ملوث تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان ميں جنگی آپريشنز کے دوران زخمی اور ہلاک ہونے والے شہريوں کی تعداد ميں رواں سال کے پہلے چھ ماہ ميں پچھلے سال اسی عرصے کے مقابلے ميں تيرہ فيصد کی کمی نوٹ کی گئی ہے۔ يہ کمی دو وجوہات کی بنا پر ہوئی ہے۔ افغانستان ميں تعينات غير ملکی دستے اب شدت پسندوں کے خلاف کارروائی خود نہيں کرتے بلکہ افغان سکيورٹی فورسز کی جانب سے مدد طلب کيے جانے پر کارروائيوں کا حصہ بنتے ہيں، جس سے شہريوں کی ہلاکت ميں کمی ہوئی ہے۔
مزيد يہ کہ داعش کے حملوں ميں بھی کمی آئی ہے۔ اقوام متحدہ کی گزشتہ ہفتے جاری کردہ ايک رپورٹ کے مطابق افغانستان ميں رواں سال کے پہلے چھ ماہ ميں داعش نے سترہ حملے کيے، جن ميں شہری زخمی يا ہلاک ہوئے۔ پچھلے سال اسی عرصے ميں حملوں کی تعداد ستانوے تھی۔ رواں سال کے پہلے چھ ماہ ميں اسلامک اسٹيٹ کے حملوں ميں مجموعی طور پر 1,282 افراد ہلاک ہوئے جبکہ جبکہ پچھلے سال جنوری تا جون يہ تعداد 2,176 تھی۔
افغان امن عمل ميں پيش رفت کا امکان
دريں اثناء فروری ميں امريکا اور طالبان کے مابين طے پانے والی امن ڈيل آہستہ آہستہ اپنا رنگ دکھا رہی ہے۔ عيد کے موقع پر افغان طالبان نے تين روزہ جنگ بندی کا اعلان کيا، جسے کابل حکومت نے کھلے دل سے قبول کيا۔ ماضی ميں جنگ بندی کے دعووں کے برعکس اس بار اس جنگ بندی پر حقيقی عملدرآمد جاری ہے اور اتوار تک موصولہ اطلاعات کے مطابق ملک کے بيشتر حصوں ميں کسی بڑے واقعے کی اطلاع نہيں۔
اسی دوران افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے مزيد پانچ سو قيديوں کو بھی رہا کر ديا، جس سے يہ اميڈ بھی پيدا ہو گئی ہے کہ کافی عرصے سے تعطل کے شکار مذاکرات شايد اب جلد شروع ہو سکيں۔
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔