1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کيا روس افغان طالبان کی مدد کر رہا ہے؟

25 مارچ 2018

روس نے افغانستان ميں طالبان کی حمايت کرنے اور انہيں اسلحہ و مالی امداد فراہم کرنے سے متعلق نيٹو کے ايک کمانڈر کے الزامات کو مسترد کيا ہے۔ ايسے الزامات جنرل جان نکلسن نے ايک انٹرويو ميں پچھلے ہفتے عائد کيے۔

Afghanistan Taliban-Gruppe unterstüzt TAPI-Projekt
تصویر: DW/S. Tanha

افغان دارالحکومت کابل ميں روسی سفارت خانے کی جانب سے اتوار پچيس مارچ کے روز جاری کردہ ايک بيان ميں ايسے الزامات کو ’بے بنياد باتيں‘ قرار ديتے ہوئے مسترد کر ديا ہے۔ بيان ميں کہا گيا، ’’ہم ايک مرتبہ پھر اصرار کرتے ہيں کہ ايسے بيانات مکمل طور پر بے بنياد ہيں اور اہلکاروں سے اپيل کرتے ہيں کہ وہ بيکار کی باتيں نہ کريں۔‘‘

نيٹو کے جنرل جان نکلسن نے ايک برطانوی نشرياتی ادارے کو پچھلے ہفتے ديے اپنے ايک انٹرويو ميں کہا تھا کہ دہشت گردی و منشيات کے خاتمے جيسے مشترکہ مفادات کے باوجود روس، افغانستان ميں قيام امن کی امريکی کوششوں کو منفی طور پر متاثر کرنے کی کوششوں ميں ہے۔ ان کے بقول ايسے اشارے بھی ملے ہيں کہ روس افغان طالبان کی مالی معاونت کر رہا ہے اور انہيں اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے۔ جان نکلسن نے مزيد کہا، ’’ہمارے ہيڈ کواٹر ميں افغان رہنما ہتھيار لائے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ ہتھيار روس نے طالبان کو فراہم کيے۔‘‘

امريکی کمانڈرز بشمول جنرل نکلسن پچھلے ايک سال کے دوران متعدد مرتبہ يہ الزام لگا چکے ہيں کہ امکاناً روس افغان طالبان کو ہتھيار فراہم کر رہا ہے تاہم فی الحال اس سلسلے ميں کوئی ٹھوس ثوابت سامنے نہ آ سکے ہيں۔ يہ امر بھی اہم ہے کہ برطانيہ ميں ايک سابق روسی ايجنٹ سيرگئی سکريپال کی حاليہ ہلاکت اور اس ميں مبينہ روسی کردار کے سبب ان دنوں يورپی يونين اور برطانيہ کے روس کے ساتھ تعلقات کافی کشيدہ ہيں۔ جنرل نکلسن کا بيان بھی اسی تناظر ميں کافی سخت تھا۔

دريں اثناء روسی حکام کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ ان کے روابط يا بات چيت انتہائی محدود رہی ہے اور وہ امن مذاکرات کے مقصد کے ليے تھی۔ ماسکو کے بقول طالبان کے ساتھ بات چيت روسی شہريوں کی حفاظت کو يقينی بنانے اور طالبان کو مذاکرات کے ليے آمادہ کرنے کے ليے ہوئی تھی۔

’پاکستان اب طالبان پر اثر و رسوخ کھو چکا ہے‘

04:27

This browser does not support the video element.

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں