کيا پاکستان ميں بين الاقوامی کھيلوں کی واپسی ہو رہی ہے؟
3 اپریل 2017
کرکٹ کا جنون پاکستانيوں کو يکجا کر ديتا ہے، خواہ وہ ملک کے کسی بھی حصے سے ہوں اور چاہے کيسے ہی نظريات کے حامل ہوں۔ مارچ کے آغاز ميں پاکستان سپر ليگ کا فائنل لاہور کے قذافی اسٹيڈيم ميں کھيلا گيا، جس ميں چند بين الاقوامی کھلاڑيوں نے بھی شرکت کی۔ ميچ کے ليے سکيورٹی کا زبردست انتظام کيا گيا اور ملک کے کونے کونے سے شائقين نے ميچ براہ راست ديکھنے کے ليے لاہور کا رخ کيا۔ اس اہم ميچ کے کامياب انعقاد کو نہ صرف پاکستان بلکہ بين الاقوامی سطح پر سراہا گيا اور چند دھڑوں ميں ايسی باتيں کی جانے لگيں کہ اس سے پاکستان ميں بين الاقوامی کرکٹ کا راستہ کھل سکے گا۔
کھيلوں کے شوقين افراد کے ليے مارچ ہی ميں ايک اور اچھی خبر يہ سامنے آئی کہ متعدد بين الاقوامی ريسلرز عنقريب ملک ميں بين الاقوامی سطح کے ايک ٹورنامنٹ ميں شرکت کے ليے آنے کی حامی بھر چکے ہيں حتیٰ کہ ان ميں سے چند ايک تو پاکستان پہنچ بھی چکے ہيں۔ ايسی رپورٹوں نے ملکی ذرائع ابلاغ و سوشل ميڈيا پر دھوم مچا دی۔ پھر انہی دنوں يہ رپورٹيں بھی سامنے آئيں کہ برازيل کے مايہ ناز فٹ بال کھلاڑی رونالڈينہيو پاکستان کا دورہ کرنے والے ہيں۔ پچھلے چند دنوں ميں اتنی زيادہ پيش رفت کيا واقعی اس بات کی عکاسی کرتی ہے پاکستان ميں بين الاقوامی اسپورٹس کی واپسی ہو رہی ہے؟
پاکستان ميں کھيلوں کے ايک صحافی فيضان لاکھانی کے بقول يہ بات اب کافی حد تک واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان ميں بين الاقوامی کھيلوں کی واپسی ہو رہی ہے۔ ڈی ڈبليو سے خصوصی طور پر بات چيت کرتے ہوئے انہوں نے بتايا، ’’پی ايس ايل کے فائنل کے موقع پر انٹرنيشنل کرکٹ کونسل کے علاوہ بنگلہ ديش، سری لنکا اور برطانوی کرکٹ بورڈز کے سکيورٹی افسران بھی قذافی اسٹيڈيم ميں موجود تھے اور انہوں نے ديکھا کہ پاکستان نے اس ميچ کی ميزبانی کس طرح اطمينان بخش انداز سے کی۔‘‘
لاکھانی کے مطابق اب يہ تمام اہلکار اپريل ميں ہونے والے آئی سی سی کے اجلاس ميں اپنی رپورٹ پيش کريں گے اور امکان ہے کہ مثبت رپورٹ سے پاکستان ميں بين الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے معاملے کو تقويت حاصل ہو۔ پاکستانی صحافی نے مزيد بتايا کہ آئی سی سی پہلے ہی يہ اعلان کر چکی ہے کہ اس سال ستمبر ميں ورلڈ اليون کی ٹيم پاکستان بھيجی جائے گی، جو پاکستان اليون کے خلاف ميدان ميں اترے گی۔ فيضان لاکھانی کے مطابق دہشت گردی کے واقعات ہر ملک ميں ہوتے رہتے ہيں ليکن اس کا مطلب ہر گز يہ نہيں کہ يہ بہانہ بنا کر کسی ملک کے عوام کو بين الاقوامی کھيلوں سے محروم کر ديا جائے۔
دريں اثناء پاکستان ريسلنگ انٹرٹينمنٹ نے مئی ميں ريسلنگ مقابلوں کے انعقاد کا اعلان کيا ہے۔ کمپنی کے ڈائريٹکر ذيشان بشير نے چند روز قبل منعقدہ ايک پريس کانفرنس ميں بتايا تھا کہ قريب پچيس غير ملکی پہلوان پاکستان آئيں گے اور بين الاقوامی سطح کے ايک ٹورنامنٹ ميں حصہ ليں گے۔ يہ مقابلے کراچی، لاہور اور اسلام آباد ميں کرائے جائيں گے۔
سوشل ميڈيا پر دھوم مچا دينے والی ايک اور خبر يہ ہے کہ فيفا کی طرف سے دو مرتبہ، سن 2004 اور سن 2005 ميں، سال کے بہترين فٹ بالر قرار ديے جانے والے برازيل کے مايہ ناز کھلاڑی رونالڈينہيو پاکستان آئيں گے اور ستمبر ميں ايک نمائشی ميچ ميں شرکت کريں گے۔ رونالڈينہيو کو پاکستان بلانے کے سلسلے ميں سرگرم کمپنی ليژر ليگز سے منسلک ماز خان نے ڈی ڈبليو کو بتايا کہ اس اقدام کا مقصد ملک ميں فٹ بال کو فروغ دينا اور بين الاقوامی اسپورٹس کی واپسی ميں مدد فراہم کرنا ہے۔
’يونائٹڈ اسٹيٹس انسٹيٹيوٹ آف پيس‘ کے مطابق اندرونی و علاقائی سکيورٹی چيلنجز کے باوجود پاکستان اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ علاوہ ازيں حکومت توانائی کی کمی جيسے مسائل سے نمٹ رہی ہے اور بنيادی ڈھانچے کی بہتری کے ليے بھی سرمايہ کاری جاری ہے۔ ايسے ميں پاکستان کے کئی شعبوں ميں بہتری واضح ہے اور اسپورٹس بھی انہی ميں سے ايک ہے۔