1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترپ کا پتہ ايم کيو ايم کے پاس؟

10 فروری 2024

ايم کيو ايم پاکستان نے قومی اسمبلی کی17 اور سندھ کی صوبائی اسمبلی کی 28 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اس طرح ییہ جماعت مسلم ليگ ن، یا کسی بھی اور جماعت کے ساتھ حکومت میں شامل ہونے کے لیے بہتر بارگيننگ پوزيشن ميں ہے۔

v Wahlen
تصویر: Raffat Saeed/DW

پاکستان میں 2024 کے عام انتخابات میں پولنگ کو 48 گھنٹے سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود بھی نتائج مکمل طور پر جاری نہیں ہو سکے۔ اب تک کے نتائج کے مطابق پاکستان کے صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی صوبائی اسمبلی کی 84 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے اور ایک بار پھر سادہ اکثریت سے سندھ میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں میں سے اب تک 48 نشستوں کے نتائج سامنے آ گئے ہیں جبکہ تین حلقوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔ نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین 11 نشستوں کے ساتھ  سب سے آگے ہے۔

پاکستان انتخابات:دھاندلی کےالزامات، نتائج میں تاخیر پر تشویش

اسلام آباد: اقتدار کے لیے جوڑ توڑ اور سیاسی مشاورتیں

سال 2024 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دو صوبوں میں برتری کو مبصرین بلاول کی بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

تجزيہ نگار ڈاکٹر پروفیسر توصیف احمد کے مطابق، ''ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے بعد نتائج میں تاخیر نے شکوک و شبہات پیدا کردیے ہیں۔ رات تک جیتنے والے امیدوار صبح کو ہارتے نظر آئے جن پر تقریباﹰ تمام ہی سیاسی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں۔‘‘

سال 2024 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دو صوبوں میں برتری کو مبصرین بلاول کی بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔تصویر: Banaras Khan/AFP

سندھ  کے انتخابی نتائج کے بارے میں توصیف احمد کا کہنا تھا، ''سندھ میں ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا ہے، دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ پاکستان پيپلز پارٹی کو شہری علاقوں سے بھی نشستیں ملی ہیں۔ یہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے بڑی کامیابی ہے۔‘‘

'ايم کيو ايم تُرپ کا پتہ‘

ايم کيو ايم پاکستان نے قومی اسمبلی کی17 اور سندھ کی صوبائی اسمبلی کی 28 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اس طرح ییہ جماعت مسلم ليگ ن، یا کسی بھی اور جماعت کے ساتھ حکومت میں شامل ہونے کے لیے بہتر بارگيننگ پوزيشن ميں ہے۔

اس صورتحال میں يہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ وزير اعظم منتخب کروانے کے لیے ترپ کا پتہ ايک مرتبہ پھر ايم کيو ايم کے پاس ہے۔ اگر ممکنہ طور پر ايم کيو ايم، ن ليگ اتحاد ہوجاتا ہے تو پھر ديکھنا ہوگا کہ سندھ میں جہاں پيپلز پارٹی کی حکومت بننا ہے، ايم کيو ايم پاکستان کو حکومت میں جگہ ملتی ہے يا نہيں ؟

سیاسی تجزیہ نگار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ سال 2024 کے انتخابات نے پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والے معاملات میں ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے: ''اس بار سپورٹ سے زیادہ مخالفت کا ووٹ پڑا ہے۔ ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار اچھے ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی سیٹیں جیتنے کی پوزیشن میں بھی نظر آئے ہیں۔‘‘


سندھ کے نتائج کی صورتحال

سندھ کے تمام 130 حلقوں کے نتائج جاری ہو چکے ہیں، الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین نے سب سے زیادہ 84  نشتیں جیتی ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے 28 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ ایم کیو ایم سندھ میں دوسرے نمبر پر ہے۔ آزاد امیدوار 14 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ جماعت اسلامی نے دو سیٹیں جیتی ہیں۔

بلوچستان میں کس کی حکومت؟

مظہر عباس کے مطابق بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن توقعات کے مطابق رہی ہے، کیونکہ بلاول نے ملک بھر میں اپنی انتخابی مہم چلائی ہے، اور پیپلز پارٹی کی قومی جماعت کے تاثر کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔

الیکشن کمیشن کے اب تک کے نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے بلوچستان سے 11 نشستیں جیتی ہیںتصویر: A. G. Kakar/DW

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ پی پی کا سیف زون تھا اور سندھ سے پی پی سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہوگئی ہے: ''اب مرکز میں دیکھنا ہوگا کہ آزاد امیدوار کس کے ساتھ جاتے ہیں اور اسی پر بلوچستان کی حکومت کا دارومدار ہوگا۔‘‘

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی مجيب احمد کا ڈوئچے ويلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبے میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن مضبوط نظر آتی ہے لیکن پی پی کو حکومت بنانے کے لیے کچھ جماعتوں کو اپنے ساتھ ملانا ہوگا: ''اگر مرکز میں پی پی اور مسلم لیگ ن حکومت بنا لیتے ہیں تو بلوچستان میں معاملہ آسان ہوجاتا ہے، البتہ ایسا نہیں ہوتا تو پی پی کو دیگر آپشنز دیکھنا ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگراں حکومت میں مستعفی ہونے والے بلوچستان کے سیاست دان اب نئی بننے والی حکومت میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے سرگرم  ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ پی پی اس معاملے کو افہام و تفہیم کے لیے ذریعے حل کرلے گی کیونکہ سابق صدر آصف علی زرداری اس معاملے کو خود دیکھ رہے ہیں۔

بلوچستان کے نتائج 

الیکشن کمیشن کے اب تک کے نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے بلوچستان سے 11 نشستیں جیتی ہیں۔  جمعیت علمائے اسلام 10 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ پاکستان مسلم  لیگ ن 9 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے ۔ 6 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب رہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی 4، نیشنل پارٹی  3اورعوامی نیشنل پارٹی  2 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔ بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی (عوامی)، جماعت اسلامی اور حق دو تحریک  کو ایک ایک نشست ملی ہے۔

آزاد ممبران اسمبلی کیا حکمت عملی بنائیں گے؟

04:44

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں