کيا کورونا وائرس کی وبا کی ذمہ داری انسانوں پر عائد ہوتی ہے؟
8 اپریل 2020
ايک تازہ مطالعے ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی سرگرمياں قدرتی ماحول کی تباہی کی ذمہ دار ہيں، جس سبب وائرس کے حامل جنگلی جانور جو دور دراز کے جنگلات ميں بسا کرتے تھے، اب انسانوں کی آباديوں کے قريب تر ہوتے جا رہے ہيں۔
اشتہار
جنگلی جانوروں کا غير قانونی شکار، زراعت ميں مشينوں کے وسيع تر استعمال اور شہری لائف اسٹائل کے بڑھتے ہوئے رجحان جيسے مسائل 'بائيو ڈائيورسٹی‘ يا حياتياتی تنوع کے خاتمے کا سبب بن رہے ہيں۔ يہ انکشاف ايک تازہ مطالعے ميں کيا گيا، جو بدھ آٹھ اپريل کو جاری ہوا۔ حاليہ برسوں ميں ايسے ہی عوامل کے باعث جنگلی جانوروں ميں کمی ہوتی جا رہی ہے اور مويشی جانوروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
انسانوں کے 70 فيصد پيتھوجن 'زونوٹک‘ ہيں يعنی کسی نہ کسی موقع پر وہ جانوروں ہی سے انسانوں ميں منتقل ہوئے۔ امريکی محققين نے 140 ايسے وائرس کا جائزہ ليا، جو جانوروں سے انسانوں ميں منتقل ہوئے۔ اور پھر ان کاموازنہ آئی يو سی اين کی ريڈ لسٹ ميں شامل ان جانوروں سے کيا گيا، جن کے ناپيد ہونے کا خطرہ ہے۔ پتہ يہ چلا کہ پالتو جانوروں کے علاوہ چمگادڑوں، چوہوں اور پرائيميٹ کہلانے والے جانوروں ميں سب سے زيادہ زونوٹک وائرس پائے جاتے ہيں۔ محققين نے يہ بھی بتايا کہ وائرس کے جانوروں سے انسانوں ميں منتقلی کے سب سے زيادہ امکانات ايسی صورت ميں ہوتے ہيں جب متعلقہ جانوروں کو اپنے قدرتی ماحول کی تباہی کے سبب ناپيدگی کا خطرہ ہو۔
کورونا وائرس کے بارے میں مفروضے اور حقائق
کورونا وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ کے حوالے سے انٹرنیٹ پر غلط معلومات کی بھرمار ہے۔ بہت زیادہ معلومات میں سے درست بات کون سی ہے اور کیا بات محض مفروضہ۔ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: DW/C. Walz
کیا نمکین پانی سے ناک صاف کرنا سود مند ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ نمکین محلول ’سلائن‘ وائرس کو ختم کر کے آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے۔
غرارے کرنے سے بچاؤ ممکن ہے؟
کچھ ماؤتھ واش تھوڑی دیر کے لیے مائکروبز کو ختم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان سے غرارے کرنے سے بھی کورونا وائرس کی نئی قسم سے نہیں بچا جا سکتا۔
لہسن کھانے کا کوئی فائدہ ہے؟
انٹرنیٹ پر یہ دعویٰ جنگل میں آگ کی طرح پھیلتا جا رہا ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس بے اثر ہو جاتا ہے۔ تاہم ایسے دعووں میں بھی کوئی حقیقت نہیں۔
پالتو جانور کورونا وائرس پھیلاتے ہیں؟
انٹرنیٹ پر موجود کئی نا درست معلومات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بلی اور کتے جیسے پالتو جانور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں۔ ایسے پالتو جانور اگرچہ ’ایکولی‘ اور دیگر طرح کے بیکٹیریا ضرور پھیلاتے ہیں۔ اس لیے انہیں چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھو لینا چاہییں۔
خط یا پارسل بھی کورونا وائرس لا سکتا ہے؟
کورونا وائرس خط اور پارسل کی سطح پر زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا۔ اس لیے اگر آپ کو چین یا کسی دوسرے متاثرہ علاقے سے خط یا پارسل موصول ہوا ہے تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، کیوں کہ اس طرح کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ قریب نہ ہونے کے برابر ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے لیے ویکسین بن چکی؟
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے علاج کے لیے ابھی تک ویکسین تیار نہیں ہوئی۔ نمونیا کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین وائرس کی اس نئی قسم پر اثر انداز نہیں ہوتی۔
جراثیم کش ادویات کورونا وائرس سے بچا سکتی ہیں؟
ایتھنول محلول اور دیگر جراثیم کش ادویات اور اسپرے سخت سطح سے کوروانا وائرس کی نئی قسم کو ختم کر دیتے ہیں۔ لیکن انہیں جلد پر استعمال کرنے کا قریب کوئی فائدہ نہیں۔
میل ملاپ سے گریز کریں!
اس نئے وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کھانا بہت اچھے طریقے سے پکا کر کھائیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے ملنے سے گریز کریں۔
ہاتھ ضرور دھوئیں!
صابن اور پانی سے اچھی طرح ہاتھ دھونے سے انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے۔ ہاتھ کم از کم بیس سیکنڈز کے لیے دھوئیں۔ کھانستے وقت یا چھینک آنے کی صورت میں منہ کے سامنے ہاتھ رکھ لیں یا ٹیشو پیپر استعمال کریں۔ یوں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
9 تصاویر1 | 9
اقوام متحدہ کے بائيو ڈائيورسٹی پينل نے پچھلے سال خبردار کيا تھا کہ انسانی سرگرميوں کے باعث جانوروں کی لگ بھگ ايک ملين اقسام کو ناپيدگی کا خطرہ لاحق ہے۔ تازہ مطالعے ميں يہ بتايا گيا ہے کہ انسانی سرگرمياں زمين کے 75 فيصد حصے اور سمندروں کے 40 فيصد حصے کو منفی طور پر متاثر کر چکی ہيں۔ جنگلات ميں درختوں کی کٹائی ممالیہ جانوروں پر شديد دباؤ ڈال رہی ہے، جن کے ليے بدلتے ہوئے ماحول ميں رہائش مشکل ہو جاتی ہے۔ مطالعے کے نتائج کے مطابق جيسے جيسے ہم ان جانوروں کے ماحول ميں جاتے جا رہے ہيں، کووڈ انيس جيسی بيماریوں کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
سائنسدان ابھی تک حتمی طور پر اس بات کا تعين نہيں کر پائے ہيں کہ نيا کورونا وائرس کون سے جانور سے انسانوں ميں منتقل ہوا۔ اب تک شک پینگولين اور چمگادڑ پر ہے۔ يہ دونوں جانور چين ميں کھائے جاتے ہيں۔
آپ کی بلی کورونا وائرس تو پھیلا نہیں رہی؟
ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بلیاں اور فیریٹس کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں اور رصدگاہی حالات میں وہ یہ وائرس اپنی اسپیشیز میں منتقل بھی کر سکتے ہیں، مگر دیگر پالتو جانوروں کو کورونا وائرس سے کم خطرات ہیں۔
تصویر: picture-alliance/F. Herrmann
کیا پالتو جانور رکھے جائیں؟
چین کی ہاربین یونیورسٹی کے محققین کے مطابق نئے کورونا وائرس پالتو بلیوں میں پھیل سکتا ہے۔ پالتوں بلیاں یہ وائرس اپنی اسپیشیز کے دیگر ارکان میں بھی یہ وائرس منتقل کر سکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K-W. Friedrich
پریشان مت ہوں
وائرس منتقلی کی بات سے پالتو بلیوں کے مالکان پریشان مت ہوں۔ بلیوں میں زبردست مدافعاتی نظام ہوتا ہے اور اس لیے وہ زیادہ دیر تک اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث نہیں بنتیں۔ لیکن مشور ہے کہ طبی مسائل کے حامل افراد اپنی بلیوں کو مٹرگشت کو محدود کریں اور صحت مند افراد پالتو بلی پر ہاتھ پھیرنے کے بعد ہاتھوں کو صابن سے دھونا بہت ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBroker
کتے محفوظ ہیں
بلیوں کے مقابلے میں کتوں کے اندر وائرس کی افزائش کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔ اس لیے کتوں کے ساتھ اپنے کتوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Schmidt
کون سا جانور کسے بیمار کرتا ہے؟
اطالوی دارالحکومت روم کے پالتو سؤر اور کتے ایک دوسرے کو وائرس میں مبتلا نہیں کر رہے۔ سؤر کورونا وائرس کی قدرتی ڈھیر بھی تصور نہیں کیا جاتے۔
تصویر: Reuters/A. Lingria
فیریٹس کو قرنطینہ کرنا ضروری
ہاربین یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم مسٹیلاڈائی فیملی کے ارکان میں افزائش پا سکتے ہیں۔ اس میں فیریٹس، نیولے اور ان جیسے جانوروں شامل ہیں۔ یہ وائرس ایسے جانوروں کے نتھنوں سے نکلنے والے لعاب کے گرنے سے اِدھر اُدھر پھیل سکتا ہے۔
طبی محققین نے چکن اور اس کے گوشت یعنی پولٹری کا کاروبار کرنے والوں اور قصائیوں کے لیے پوری طرح محفوظ قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق چکن کا گوشت کھانے میں بھی کوئی پریشانی نہیں۔
تصویر: Getty Images/China Photos
جانوروں میں وائرس کی منتقلی
جانوروں سے انسانوں میں وائرس منتقل ہو سکتا ہے، مگر انسانوں سے بھی جانور بیمار ہو سکتے ہیں۔ نیویارک کے برونکس چڑیا گھر میں چار سالہ ملائین چیتا "نادیہ" میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ کورونا وائرس کی انسان سے کسی جانور میں منتقلی کا یہ پہلا معلوم واقعہ ہے۔
تصویر: Reuters/WCS
چمگادڑیں یونہی بدنام ہیں؟
کورونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ چمگادڑوں سے ہوا ہے لیکن ماہرینِ حیوانات کا کہنا ہے کہ سن 2019 کے مہینے دسمبر میں یہ وائرس چمگادڑوں سے کسی اور جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا تھا۔ اب یہ جانور کون سا ہے؟ یہ ایک سوال ہے جس کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش جاری ہے۔