امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قريب چار ماہ سے جاری تلاش کے بعد کيلی کرافٹ کو اقوام متحدہ کے ليے آئندہ امريکی سفير کے طور پر نامزد کر ديا ہے۔ کرافٹ کی امريکی سفير کے طور پر باقاعدہ تعيناتی کے ليے سينيٹ سے توثيق لازمی ہے۔
اشتہار
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصديق کر دی ہے کہ اس وقت کينيڈا ميں امريکی سفير کے طور پر کام کرنے والی کيلی کرافٹ، جلد ہی اقوام متحدہ کے ليے نئے ملکی سفير کی ذمہ داری سنبھال سکتی ہيں۔ کرافٹ کی باقاعدہ تقرری سے قبل سينيٹ سے توثيق لازمی ہے۔ ان کی نامزدگی کی تصديق صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنی ٹوئيٹس کے ذريعے کی۔ صدر نے ايک ٹوئيٹ ميں لکھا، ’’کرافٹ نے عمدہ طريقے سے ہمارے ملک کی نمائندگی کی ہے اور مجھے کوئی شک نہيں کہ ان کی قيادت ميں اعلیٰ ترين سطح پر ملک کی نمائندگی ہو گی۔ ان کو اور ان کے اہل خانہ کو اس نامزدگی پر مبارک باد۔‘‘
کيلی کرافٹ، کوئلے کی کان کنی کے کاروبار سے منسلک ارب پتی شخصيت جو کرافٹ کی شريک حيات ہيں۔ دونوں ہی ری پبلکن جماعت کو کھل کر چندہ دينے والوں ميں شامل ہيں۔ کيلی کرافٹ ذرائع ابلاغ کی خاصی توجہ کا مرکز اس وقت بنيں، جب کينيڈا کے ليے امريکی سفير کی نامزدگی کے موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ موسمياتی تبديليوں کے موضوع پر مخالف موقف پر يقين رکھتی ہيں۔ کرافٹ نے يہ بيان کينيڈيئن براڈکاسٹنگ کارپوريشن سے بات چيت کے دوران سن 2017 ميں ديا تھا۔
يہ امر اہم ہے کہ کرافٹ کی اقوام متحدہ ميں امريکی سفير کے طور پر باقاعدہ تعيناتی کے ليے سينيٹ سے توثيق لازمی ہے۔ سينيٹ کی جانب سے منظوری کی ممکنہ صورت ميں کيلی کرافٹ يہ عہدہ تو سنبھال ليں گی البتہ انہيں کابينہ کے ارکان والی مراعات نہيں مليں گی کيونکہ صدر ٹرمپ اس پوزيشن کے ليے کابينہ کے ارکان کو دی جانے والی مراعات ختم کر چکے ہيں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نامزدگی سے قبل جمعے کو کرافٹ نے اوول آفس ميں صدر ٹرمپ کے علاوہ وزير خارجہ مائيک پومپيو اور قومی سلامتی کے مشير جان بولٹن سے ملاقاتيں کيں۔ مائيک پومپيو نے بعد ازاں اقوام متحدہ ميں سفير کی پوزيشن کے ليے کرافٹ کی صلاحيت کو قابليت کو سراہا۔
يہاں يہ امر بھی اہم ہے کہ اقوام متحدہ ميں امريکی سفير کی پوزيشن کے ليے کرافٹ صدر ٹرمپ کی پہلی ترجيح نہ تھيں۔ قبل ازيں وہ محکمہ خارجہ کی ترجمان ہيدر نوئرٹ کو يہ ذمہ داری سونپنا چاہتے تھے تاہم نوئرٹ ذاتی وجوہات کی بناء پر رضاکارانہ طور پر اس دوڑ سے دستبردار ہو گئيں۔ پھر ٹرمپ نے جرمنی ميں تعينات امريکی سفير رچرڈ گرينل اور ان کے علاوہ جان جيمز کے بارے ميں بھی سوچا۔
کيلی کرافٹ کی اگر اقوام متحدہ ميں امريکی سفير کے طور پر تعيناتی ہو جاتی ہے، تو انہيں بہت سے چيلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، جن ميں يورپی يونين کے ساتھ روابط کو بہتر بنانا اور مشرق وسطی ميں ايران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے نمٹنا سب سے نماياں ہيں۔
ٹرمپ کے ایسے نو ساتھی جو برطرف یا مستعفی ہو گئے
وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر ہوپ ہیکس نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے کتنے اعلی عہدیدار برطرف یا مستعفی ہو چکے ہیں، یہ ان تصاویر کے ذریعے جانیے۔
انتیس سالہ سابق ماڈل ہوپ ہیکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہائی قریبی اور پرانی ساتھی قرار دی جاتی ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں ٹرمپ کی صدارتی مہم کی ترجمان ہوپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر ان سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔
تصویر: Reuters/C. Barria
اسٹیو بینن
سن دو ہزار سولہ کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح اور اُن کے قوم پرستی اور عالمگیریت کے خلاف ایجنڈے کے پس پشت کارفرما قوت اسٹیو بینن ہی تھے۔ گزشتہ ہفتے امریکی ریاست ورجینیا میں شارلٹس ویل کے علاقے میں ہونے والے سفید فام قوم پرستوں کے مظاہرے میں ہوئی پُر تشدد جھڑپوں کے تناظر میں ٹرمپ کو ریپبلکنز کی جانب سے سخت تنقید کے ساتھ بینن کی برطرفی کے مطالبے کا سامنا بھی تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Brandon
انٹونی سکاراموچی
’مُوچ‘ کی عرفیت سے بلائے جانے والے 53 سالی انٹونی سکاراموچی وائٹ ہاؤس میں محض دس روز ہی میڈیا چیف رہے۔ بہت عرصے خالی رہنے والی اس آسامی کو نیو یارک کے اس شہری نے بخوشی قبول کیا لیکن اپنے رفقائے کار کے ساتھ نامناسب زبان کے استعمال کے باعث ٹرمپ اُن سے خوش نہیں تھے۔ سکاراموچی کو چیف آف سٹاف جان کیلی نے برطرف کیا تھا۔
امریکی محکمہ برائے اخلاقیات کے سابق سربراہ والٹر شاؤب نے رواں برس جولائی میں وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ کے پیچیدہ مالیاتی معاملات پر اختلاف رائے کے بعد اپنے منصب سے استعفی دے دیا تھا۔ شاؤب ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اُن کے ذاتی کاروبار کے حوالے سے بیانات کے کڑے ناقد رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J.S. Applewhite
رائنس پریبس
صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے فوراﹰ بعد رپبلکن رائنس پریبس کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا تھا۔ تاہم تقرری کے محض چھ ماہ کے اندر ہی اس وقت کے مواصلات کے سربراہ انٹونی سکاراموچی سے مخالفت مول لینے کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Segar
شین اسپائسر
وائٹ ہاؤس کے سابق پریس سیکرٹری شین اسپائسر کے ٹرمپ اور میڈیا سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ تاہم اُنہوں نے ٹرمپ کی جانب سے انٹونی سکاراموچی کی بطور ڈائرکٹر مواصلات تعیناتی کے بعد احتجاجاﹰ استعفیٰ دے دیا تھا۔ اسپائسر اس تقرری سے خوش نہیں تھے۔
تصویر: Reuters/K.Lamarque
مائیکل ڈیوبک
وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری مائیکل ڈیوبک کو اُن کے امریکی انتخابات میں روس کے ملوث ہونے کے الزامات کو صحیح طور پر ہینڈل نہ کرنے کے سبب ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Walsh
جیمز کومی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو بھی برطرف کر دیا تھا۔ کومی پر الزام تھا کہ اُنہوں نے ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے بارے میں درست معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔ تاہم ٹرمپ کے ناقدین کو یقین ہے کہ برطرفی کی اصل وجہ ایف بی آئی کا ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کے ملوث ہونے کے تانے بانے تلاش کرنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. S. Applewhite
مائیکل فلن
قومی سلامتی کے لیے ٹرمپ کے مشیر مائیکل فلن کو رواں برس فروری میں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ فلن نے استعفے سے قبل بتایا تھا کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل روسی سفیر سے روس پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ فلن پر اس حوالے سے نائب امریکی صدر مائیک پنس کو گمراہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔