ری سول جو گزشتہ کچھ عرصے سے شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ دکھائی نہیں دے رہی تھیں۔ ان کی غیر موجودگی کے سبب کم خاندان میں ان کی پوزیشن کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں۔
اشتہار
شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کی اہلیہ ری سول جو ایک برس سے زیادہ عرصے کے بعد بدھ کے روز پہلی مرتبہ ایک عوامی تقریب میں نظر آئیں۔ سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کردہ تصویروں میں وہ دیکھی جا سکتی ہیں۔
ری سول جو، کم کے آنجہانی والد اور شمالی کوریا کے سابق سربراہ کم جونگ اِل کی سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں اپنے شوہر کے ساتھ نظر آئیں۔
سرکاری اخبار روڈونگ سن من نے مسکراتے ہوئے جوڑے کی تصویریں شائع کی ہیں۔ ان کے اطراف میں حکمراں ورکرز پارٹی کے وفادار اراکین کو دیکھا جا سکتا ہے۔ کم جونگ اِل کی سالگرہ شمالی کوریا میں سب سے اہم تقریبات میں سے ایک کے طور پر منائی جاتی ہے۔
کِم کی اہلیہ کہاں تھیں؟
ری سول جو کو آخری مرتبہ جنوری 2020 میں پیونگ یانگ میں قمری سال نو کی چھٹی کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران دیکھا گیا تھا۔ ایک برس تک منظر عام سے غائب رہنے کی وجہ سے ان کی صحت اور ممکنہ حمل کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔
ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کارٹونسٹوں کے ’پسندیدہ شکار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کِم جونگ اُن ایک دوسرے کو جوہری حملوں کی دھمکیاں دیتے ہوئے خوف اور دہشت پھیلا رہے ہیں لیکن کارٹونسٹ ان دونوں شخصیات کے مضحکہ خیز پہلو سامنے لا رہے ہیں۔
تصویر: DW/Gado
’میرا ایٹمی بٹن تم سے بھی بڑا ہے‘
بالکل بچوں کی طرح لڑتے ہوئے شمالی کوریا کے رہنما نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار چلانے والا بٹن ان کی میز پر لگا ہوا ہے۔ جواب میں ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے پاس بھی ایک ایٹمی بٹن ہے اور وہ تمہارے بٹن سے بڑا ہے‘۔
تصویر: Harm Bengen
ہیئر اسٹائل کی لڑائی
دونوں رہنماؤں کے ہیئر اسٹائل منفرد ہیں اور اگر ایک راکٹ پر سنہری اور دوسرے پر سیاہ بال لگائے جائیں تو کسی کو بھی یہ جاننے میں زیادہ دقت نہیں ہو گی کہ ان دونوں راکٹوں سے مراد کون سی شخصیات ہیں۔
تصویر: DW/S. Elkin
اگر ملاقات ہو
اگر دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہو تو سب سے پہلے یہ ایک دوسرے سے یہی پوچھیں گے، ’’تمہارا دماغ تو صحیح کام کر رہا ہے نا؟ تم پاگل تو نہیں ہو گئے ہو؟‘‘
تصویر: A. B. Aminu
ماحول کو بدبودار بناتے ہوئے
اس کارٹونسٹ کی نظر میں یہ دونوں رہنما کسی اسکول کے ان لڑکوں جیسے ہیں، جو ماحول کو بدبودار کرنے کے لیے ایک دوسرے سے شرط لگا لیتے ہیں۔
تصویر: tooonpool.com/Marian Kamensky
4 تصاویر1 | 4
ٹوکیو کے وسیڈا یونیورسٹی میں پروفیسر توشی متشو شیگے مورا کا کہنا ہے کہ ”ایک قیاس یہ بھی لگا یا جا رہا تھا کہ ری اور کم کے درمیان تعلقات اچھے نہیں ہیں اور وہ اب ایک دوسرے کے ساتھ وقت نہیں گزار رہے ہیں۔ یا غالباً کم یہ خیال کرتے ہیں کہ اپنے کپڑوں اور ہیر اسٹائل کی وجہ سے ان کی بیوی اپنی طرف لوگوں کی توجہ زیادہ مبذول کر رہی ہیں۔"
پروفیسر مورا نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”یہ وہ چیزیں ہیں جو شمالی کوریا جیسے پدر سری والے ملک میں ایک ڈکٹیٹرکے لیے اچھی نہیں سمجھی جاتی ہیں۔"
جنوبی کوریا کی سرکاری انٹلیجنس ایجنسی، نیشنل انٹلیجنس سروس (این آئی ایس) نے منگل کے روز اراکین پارلیمان کو بتایا کہ ری سول جو غالباً کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچنے کے لیے احتیاط کے طورپر عوامی سرگرمیوں سے پرہیز کر رہی ہیں۔
این آئی ایس نے مزید کہا کہ وہ اپنے بچوں کو زیادہ وقت دے رہی ہیں اور”ان کی صحت کے حوالے سے کسی غیر معمولی علامت کا پتہ نہیں چلا ہے۔"
این آئی ایس کا خیال ہے کہ کم اور ری کے تین بچے ہیں تاہم عوامی طور پر اس حوالے سے بہت زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہے۔
نا ماسک، نا سوشل ڈسٹینسنگ
سابقہ تقریبات کی طرح ہی بدھ کے روز منعقد تقریب میں بھی نہ تو ملک کے اولین جوڑے نے اور نہ ہی پارٹی کے عہدیداروں نے ماسک پہنے۔ روڈونگ سن من اخبار میں شائع تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس میں سوشل ڈسٹینسنگ کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا تھا۔
شمالی کوریا کا دعوی ہے کہ اس کے یہاں کورونا وائرس کا کوئی کیس نہیں ہوا لیکن ماہرین اس دعوے پر یقین نہیں کرتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس ملک کی سرحدیں چین سے ملتی ہیں، جہاں گزشہ برس سب سے پہلے کورونا وائرس پھیلا تھا اور دونوں ملکوں کی سرحدیں جنوری کے اواخر تک کھلی ہوئی تھیں۔
ادیتیہ شرما /ج ا/ ص ز
بعد از مرگ محفوظ رکھی گئی کمیونسٹ رہنماؤں کی نعشیں
یہ تاریخی حقیقت ہے کہ کمیونسٹ رہنماؤں کو اپنی زندگی میں اپنے تشخص کے ساتھ خاص لگاؤ رہا ہے۔ شاید اسی تناظر میں اُن کی رحلت کے بعد بھی اُن کے جسموں کو محفوظ رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ropi
چیئرمین ماؤ
ماؤ زے تنگ عوامی جمہوریہ چین کے بانی ہیں۔ انہیں بیسویں صدی کی با اثر ترین شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ چین کا عالمی طاقت بننا ہے۔ اس کوشش میں سات کروڑ افراد کی جانیں ضرور ضائع ہوئی تھیں۔ سن 1976 میں ماؤ زے تنگ کی رحلت ہوئی تھی اور اُن کے آخری دیار کے لیے دس لاکھ افراد پہنچے تھے۔ ان کی نعش کو محفوظ کر کے بیجنگ میں اُن کے مزار میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ropi
کِم اِل سُنگ
شمالی کوریا کے پہلے لیڈر کِم اِل سُنگ تھے۔ انہیں کمیونسٹ اسٹیٹ قائم کرنے کے بعد کوریائی جنگ کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا ہے۔ شمالی کوریا سابقہ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد شدید قحط سالی کا شکار ہو گیا تھا۔ وہ بیاسی برس کی عمر میں سن 1994 میں فوت ہوئے تھے۔ دس روزہ سوگ کے بعد اُن کی نعش کو بھی محفوظ کر کے ایک مزار میں رکھا گیا ہے جو کُمسُوسان پیلس میں واقع ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/KCNA
کم جونگ اِل
شمالی کوریا میں کِم اِل سُنگ کی رحلت کے بعد اُن کے بیٹے کِم جونگ اِل نے جابرانہ نظام حکومت برقرار رکھا۔ وہ بھی اپنی ذات کو اپنی عوام میں عقیدت مندی کی انتہا تک پہنچانے کی کوشش میں رہے۔ سن دو گیارہ میں ہارٹ اٹیک کے باعث وہ دم توڑ گئے۔ انہیں مرنے کے بعد ابدی رہنما‘ قرار دیا گیا۔ ان کی نعش کو بھی محفوظ کر کے کُمسُوسان پیلس میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/KCNA
ہو چی منہہ
ہو چی منہہ نے ویتنام میں فرانسیسی نوآبادیاتی حکومت کو شکست دی اور شمالی ویتنام کو جنوبی ویتنام سے ملانے کی جنگ شروع کی لیکن حتمی فتح سے پہلے ہی وہ فوت ہو گئے۔ وہ چاہتے تھے کہ مرنے کے بعد ان کی نعش کو جلا کر خاک ملک کی تین پہاڑیوں پر بکھیری جائے لیکن ان کی نعش کو محفوظ کر کے ہنوئی میں واقع ایک مزار میں رکھا گیا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق ان کی ناک گل سڑ گئی ہے اور داڑھی بھی چہرے سے علیحدہ ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
ولادیمیر لینن
سابقہ سوویت یونین کے بانی لیڈروں میں سب سے نمایاں ولادیمیر لینن تھے۔ وہ اکتوبر سن 1017 کے بالشویک انقلاب کے بھی سرخیل تھے۔ اُن کے دور کو سرخ خوف کا عہد قرار دیا جاتا ہے اور اس میں انقلاب مخالف ہزاروں انسانوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا وہ بیمار ہو کر سن 1924 میں رحلت پا گئے۔ اُن کا دماغ نکال کر بقیہ نعش کو محفوظ کر دیا گیا تھا۔ لینن کا مزار روسی دارالحکومت ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ہے۔