کِم یونگ اِل، لی میون بک سے کسی بھی وقت ملاقات پر تیار ہیں، جمی کارٹر
28 اپریل 2011یہ بات سابق امریکی صدر نے تین روزہ دورہ شمالی کوریا کے بعد سیول پہنچنے پر آج 28 اپریل جمعرات کے روز کہی ہے۔ جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے Yonhap نے جمی کارٹر کے حوالے سے کہا ہے کہ دونوں کوریائی ہمسائے تمام معاملات مذاکرات کی میز پر لانے کو تیار ہیں۔ جمی کارٹر کے مطابق پیانگ یانگ اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام سمیت دیگر فوجی معاملات پر بھی بات چیت کے لیے تیار ہے۔ دورہ پیانگ یانگ کے دوران جمی کارٹر شمالی کوریا کے حکمران کم یونگ اِل سے نہیں ملے۔
86 سالہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر شمالی کوریا کی دعوت پر منگل 26 اپریل کو پیانگ یانگ پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ فِن لینڈ کے سابق صدر Martti Ahtisaari، ناروے کی سابق وزیراعظم Gro Brundtland اور آئرلینڈ کی سابق صدر Mary Robinson بھی ہیں۔
سابق امریکی صدر اور ان کے ساتھیوں کے دورے کا مقصد شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان کشیدگی کم کرانے کی کوشش ہے۔ گزشتہ برس نومبر میں شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا کے ایک جزیرے پر بمباری کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ جنوبی کوریا کا مطالبہ ہے کہ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے قبل شمالی کوریا اس بمباری پر معافی مانگے۔
شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے حوالے سے چھ ممالک پر مشتمل گروپ کے مذاکرات دسمبر 2008ء سے تعطل کا شکار ہیں۔ شمالی کوریا نے ان مذاکرات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ امریکہ کی کوشش ہے کہ پیانگ یانگ کو مذاکرات پر دوبارہ آمادہ کیا جا ئے۔
شمالی کوریا میں غذا کی قلت بھی کارٹر کے دورہ کوریا کا ایک اہم موضوع ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق شمالی کوریا میں ساٹھ لاکھ کے قریب افراد، یعنی آبادی کے ایک چوتھائی حصے کو غذا کی قلت کا سامنا ہے اور اس حوالے سے فوری اقدامات کیے جانے ضروری ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک