کٹر یہودیوں کے متنازعہ مطالبے کی بھرپور فلسطینی مخالفت
29 فروری 2012فلسطینیوں کی طرف سے اس مطالبے کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ سخت گیر مذہبی نظریات رکھنے والے یہودیوں کے اس مطالبے کو خود اسرائیل میں بھی اکثریتی آبادی کی تائید حاصل نہیں ہے۔ مزید یہ کہ ایسے کسی مطالبے کا زیادہ پر زور ہو جانا یا اس پر عمل درآمد کی کوئی بھی ممکنہ کوشش فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان بہت شدید نوعیت کی ایک نئی کشیدگی کا سبب بھی بنے گی۔
يروشلم کے پرانے حصے میں مسجد اقصیٰ اور اس کے احاطے یا حرم الشريف کا دورہ کرنے والے اسرائيلی سياحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر فلسطینی مسلمان بہت ناخوش ہیں۔ ان کے مطابق ایسے کٹر يہودي باشندے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ یروشلم شہر کے مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں سبھی کے لیے بہت زیادہ مذہبی اہمیت کے حامل اس مقام پر، جسے ٹیمپل ماؤنٹ بھی کہا جاتا ہے، یہودیوں کی ایک نئی عبادت گاہ تعمیر کی جانی چاہیے۔
ایسی کسی عبادت گاہ کی تعمیر اگرچہ اسرائیلی حکومت کی کسی سرکاری پالیسی یا ترجیح کا حصہ تو نہیں لیکن فلسطینیوں کے نزدیک کٹر یہودیوں کی ایک چھوٹی سی اقلیت کا یہ مطالبہ انتہائی نامناسب ہے۔ دوسری طرف ایسے اسرائیلی شہریوں کا اپنے طور پر دعویٰ یہ ہے کہ یہ جگہ وہ ہے جہاں صدیوں پہلے یہودیوں کی پہلی اور دوسری عبادت گاہیں تعمیر کی گئی تھیں لیکن پھر بھی انہیں اب وہاں عبادت کی اجازت نہیں ہے۔
ایسے مذہب پسند اسرائیلی سیاحوں کا مؤقف اپنی جگہ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ایسے اسرائیلیوں کی وہاں آمد فلسطینیوں کے لیے مسلسل زیادہ سے زیادہ پریشانی کا باعث بنتی جا رہی ہے۔ سیاحوں کے ايسے ہی ايک گروپ کے سربراہ Assaf Fried نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا، ’ہم يہاں سياحت کے ليے نہيں بلکہ يہوديوں کے طور پر اور اپنے خدا کے ليے آئے ہيں۔‘
فریڈ کے مطابق وہ اسرائیلی سياحوں کو يروشلم اس مقصد کے تحت لاتے ہيں کہ انہیں نظریاتی طور پر اپنے ارادوں سے آگاہ کر سکيں اور اس لیے بھی کہ ’ايک نہ ايک دن یہ خواب حقیقت کا روب دھار سکے‘۔ فریڈ کے مطابق اس وقت اسرائیل میں يہوديوں کے تقريباﹰ 20 گروپ ٹیمپل ماؤنٹ کی حدود میں ایک قدیم یہودی عبادت گاہ کی دوبارہ تعمیر کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہيں۔
یروشلم کے قدیم حصے میں مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام حرم الشریف کے احاطے میں اسرائیل کی طرف سے کوئی بھی ممکنہ تبدیلی یا اس سے ملحقہ کوئی بھی نیا تعمیراتی منصوبہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ناقابل قبول ہو گا۔
يروشلم کے فلسطینی گورنر عدنان الحسينی نے اس حوالے سے اے ايف پی کو بتايا، ’يہوديوں کے يہ ارادے اور عوامل قابل قبول نہيں ہيں۔ يہ مسلمانوں کی حرم الشریف سے روحانی عقیدت اور ان کے مذہبی جذبات کے منافی ہيں‘۔
الحسینی نے الزام لگایا کہ ان سياحوں کی گروپوں کی شکل میں وہاں آمد مبینہ طور پر اسرائيلی حکومت کے علم میں ہے، جو الحسینی کے مطابق تین بڑے الہامی مذاہب کے لیے انتہائی مقدس اس مقام کی موجودہ حیثیت میں ’تبدیلی کی خواہش مند‘ ہے۔
رپورٹ: عاصم سليم
ادارت: مقبول ملک