1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھابوں کا شہر گوجرانوالہ: چور رائتہ اور سلاد بھی لے گئے

14 جنوری 2025

گوجرانوالہ پولیس چند دن پہلے ہونے والی چوری کی اُس انوکھی واردات کے ملزمان کا سراغ نہیں لگا سکی جس میں چور ایک مقامی ریسٹورنٹ کے تالے توڑ کر چکن پکوڑے، مچھلی ،رائتہ اور سلاد چرا کر لے گئے تھے۔

ملک میں مہنگائی اور غربت کے سبب بھوک کا بحران بڑھتا جا رہا ہے
لاہور اور گجرانوالے کے چند پکوان عوام میں بہت زیادہ مقبول ہیںتصویر: Olena Yeromenko/Zoonar/picture alliance

 مزے مزے کے روایتی کھانوں کے لیے ملک بھر میں مشہور گوجرانوالہ شہر میں ہونے والی اپنی نوعیت کی اس منفرد واردات  کے بارے میں یہ سوال زبان زد عام ہے کہ چوروں نے کوئی دولت ، سونا یا قیمتی اشیا چرانے کی بجائے کھانوں کی دوکان سے کھانے پینے کی اشیا کیوں چرائیں۔ گوجرانوالہ کے سینئر سپرٹنڈنٹ پولیس رضوان طارق نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے پولیس کیریئر میں اس طرح  کی واردات پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

ریسٹورنٹ کے مالک ملک زبیر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب وہ مقدمہ درج کرانے تھانے پہنچے تو چرائی گئی چیزوں کی فہرست دیکھ کر پولیس اہلکار بھی حیران رہ گئے اس موقعے پر موجود کچھ لوگ اپنی ہنسی پر قابو نہ پا سکے۔

 

پاکستانی بجٹ: عوام کو بہتری کی کوئی توقع نہیں؟

گوجرانوالہ کے تھانہ اروپ میں ملک وسیم کی طرف سے درج کروائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ چور ریسٹورنٹ کا دروازہ توڑ کر مبلغ ساٹھ ہزار روپے  کی مالیت کا جو سامان چرا کر لے گئے ہیں اس میں ڈیڑھ من چکن پکوڑہ، پچیس کلو مچھلی، دو پیٹی گھی، دس کلو رائتہ اور چار کلو سلاد کے علاوہ پانچ بڑے برتن (پتیلے) بھی شامل تھے۔ اس واردات کے بعد تعزیرات پاکستان کی دفعہ تین سو اسی کے تحت مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کوٹ اسحاق کے رہائشی ملک وسیم نے حافظ آباد روڈ پر عکاشہ تکہ شاپ کے نام سے  کھانے پینے کی ایک دوکان بنا رکھی ہے۔ چند روز پہلے  جب رات کے پچھلے پہر کوئی تین بجے کے قریب وہ دوکان بند کر کے گھر گیا تو اس کے جانے کے بعد نامعلوم چور اس کی دکان پر آئے اور تالا توڑ کر کھانے پینے کا سامان چوری کرکے لے گئے۔ ملک وسیم اگلے روز وہاں پہنچا تو اس کو ٹوٹے ہوئے تالے اور خالی فریج دیکھ کر اس چوری کی واردات  کا علم ہوا۔

چکن تکہ لاہور کی ایک خاص ڈشتصویر: K. M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

گوجرانوالہ میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کسی بھوکے چوروں کی کارستانی ہو سکتی ہے لیکن ان کے پاس اس سوال کا جواب نہیں ہے کہ چوروں کو اتنے زیادہ کھانے پتیلیوں سمیت لے جانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟

گوجرانوالہ کے سینئر سپرتنڈنٹ پولیس رضوان طارق نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ چور کھانوں کی فروخت سے حاصل ہونے والے پیسوں کو چرانے کے لیے اس ریسٹورنٹ پر آئے لیکن تالے توڑنے پر انہیں معلوم ہوا کہ یہاں پیسے نہیں ہیں تو پھر وہ کھانے اور دیگر اشیا اٹھا کر لے گئے۔

پاکستانی کھانے کہاں غائب ہو رہے ہیں؟

ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا،'' پولیس کی ایک خصوصی ٹیم اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ بدقسمتی سے متاثرہ ریسٹورنٹ جو کہ ایک دوکان میں واقع ہے۔ اس پر یا اس کے آس پاس کوئی کیمرا موجود نہیں ہے ۔ ہمارا خیال ہے کہ چرایا جانے والا سامان کندھوں پر لے کر جانا مشکل ہے چور کسی گاڑی یا رکشے پر آئے ہوں گے۔  ہم اس دکان کے دونوں طرف جانے والے راستوں پر نصب کیمروں کی مدد سے واردات کے وقت آنے جانے والی ٹریفک کی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ ہمیں یقین ہے کہ چور جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ ‘‘

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کھانے پینے کی اشیا لوٹنے کی واردات حالات کی سنگینی کی عکاسی بھی کرتی ہے، مقامی صحافی شفقت عمران کہتے ہیں کہ چند ہفتے پہلے گوجرانوالہ کے علاقے چاندی چوک کے قریب مسلح افراد گن پوائنٹ پر راہ چلتے شخص سے  پانچ کلو مٹن کا پیکٹ چھین کر فرار ہو گئے تھے۔ ان کے مطابق لگتا ہے کہ چوروں ڈاکوؤں میں بھی پارٹی کرنے کا رجحان پیدا ہو رہا ہے۔ ان کے نزدیک بے روزگاری اور غربت کی وجہ سے اسٹریٹ کرائم بڑھ رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اچھی بات یہ ہے کہ ملزم پکڑے بھی جا رہے ہیں۔

چکن تکہ مسالا کا موجد فوت

 

اکثر تاجر اپنی دکانوں کے اندر ہی کھانا پکانے اور کیٹرننگ کا کام کرتے ہیںتصویر: K. M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

متاثرہ ریسٹورنٹ کے مالک  تیس سالہ  ملک وسیم اسی علاقے  کے رہائشی ہیں اور وہ  پچھلے پندرہ سال سے اس ریسٹورنٹ کو چلا رہے ہیں۔ یہاں صبح کے وقت ناشتہ پائے اور چنے وغیرہ کے ساتھ ملتا ہے شام کو مچھلی اور چکن کی ڈشز اور بار بی کیو فروخت ہوتا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ملک وسیم نے بتایا  کہ چور اس کی دکان سے گھی کے کنستروں سمیت سب کچھ اٹھا کر لے گئے ۔

ملک وسیم نے اس واردات کے فوراً بعد اپنی دوکان دوبارہ شروع کر دی تھی۔ اس نے بتایا کہ گوجرانوالہ میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، اس واردات کے بعد ڈاکو گن پوائینٹ پر سب کے سامنے اسی علاقے میں پنجاب سینٹری اسٹور کو لوٹ کر لے گئے۔ ان کے مطابق اس علاقے میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر نہیں ہے۔ اس واقعے کے بعد تاجر برادری خوف و ہراس کا شکار ہے۔

 

ایس ایس پی رضوان طارق ملک وسیم کی رائے سے اتفاق نہیں کرتے ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ گنجان آبادی پر مشتمل ہے یہاں آبادی کے مطابق جرائم کی وارداتیں سامنے آتی ہیں۔ ان کے مطابق یہ بات درست نہیں ہے کہ گوجرانوالہ میں سکیورٹی کے حالات بہت خراب ہیں۔  ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد گوجرانوالہ میں حفاظتی گشت بڑھا دیا گیا ہے، مقامی چوکیداری نظام کو بھی سرگرم کیا گیا ہے اور عکاشہ ریسٹورنٹ کی رات پٹرولنگ پر مامور پولیس عملے کی بھی سرزنش کی گئی ہے۔

تھائی لینڈ میں پاکستانی کھانوں کی دھوم

02:41

This browser does not support the video element.

یاد رہے گوجرانوالہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا اہم شہر ہے۔ یہ سکھ سلطنت کے بانی رنجیت سنگھ کی جائے پیدائش بھی ہے۔ اسے پہلوانوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں کے بار بی کیو اور چکن کڑاہی سے لطف لندوز ہونے کے لیے دور دور سے لوگ یہاں آتے ہیں۔ یونان کشتی الٹنے کے واقعے کی پہلی ایف آئی آر بھی ادھر درج ہوئی تھی۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سمیت پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی اسی شہر میں درج کئے گئے تھے۔

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں