1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھانسی کے مضر صحت شربت اٹھوا لیے گئے

11 جنوری 2024

پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ ملک بھر سے زہریلے سولوینٹ کی ملاوٹ والے مضر صحت کھانسی کے شربت مارکیٹ سے ہٹا لیے گئے ہیں۔ ان کے استعمال سے طبی پیچیدگیوں کا خطرہ ثابت ہونے کے بعد یہ قدم اُٹھایا کیا گیا ہے۔

Hustensaft
تصویر: Science Photo Library/IMAGO

پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے بتایا ہے کہ میڈیکل اسٹورز سے کھانسی کے مضر صحت شربت اٹھوا لیے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان سرپس میں تھائی لینڈ سے درآمد شدہ خام مال پروپلین گلائیکول شامل کیا گیا تھا۔

درآمد شدہ پروپلین گلائیکول کے ٹیسٹ کے نتائج کے مطابق ان میں مضرصحت کثافتوں کی مقدار 25 فیصد پائی گئی، جس کے بعد ایسے تمام سرپس کو ضبط کرنے کا حکم جاری کیا گیا، جن میں یہ خام مال استعمال کیا گیا ہے۔ یہ خام مال تھائی لینڈ کی ڈرگ کمپنی ڈو کیمیکل کے لیبل کے ساتھ فروخت کیا گیا تھا۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے حکام نے بتایا ہے کہ کھانسی کے شربت کا درآمدی خام مال پورے ملک میں سپلائی کیا گیا تھا، اس لیے پورے ملک سے کھانسی کے شربت کا درآمدی خام مال واپس منگوانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

بھارت نے ادویات سازی کے لیے نئے معیارات مقرر کر دیے

کھانسی کے شربت پر عالمی ادارے کی بھارت کو ایک اور تنبیہہ

حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی بدنیتی ثابت ہوئی تو ملوث افراد کے خلاف مجرمانہ مقدمات چلائے جائیں گے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق تھائی کمپنی ڈو کیمیکل نے فوری طور پر حکومت پاکستان کے اس اقدام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

پاکستان میں ان سرپس کو ایک ایسے وقت میں میڈیکل اسٹورز سے اٹھوایا گیا ہے، جب انڈونیشیا، گیمبیا اور ازبکستان میں تقریباً تین سو بچوں کی ناگہانی موت کی ممکنہ وجہ ایسے ہی ایک مضر صحت کھانسی کو قرار دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے بچوں کی ہلاکت کی وجہ بھارت میں بننے والا کھانسی کا ایک شربت بنا۔

پاکستانی طبی حکام کا کہنا ہے کہ تفصیلی تجزیات سے واضح ہوا ہے کہ ڈو کیمیکل کا بنایا گیا کھانسی کا یہ شربت سنگین طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لیے یہ حکم جاری کیا گیا ہے کہ کسی بھی ایسے سرپ میں اگر ڈو کیمیکل کا بنایا ہوا پروپلین گلائیکول استعمال ہوا ہے تو اسے مارکیٹ سے اٹھوا لیا جائے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں متعدد ادویات کے لیے خام مال بیرون ممالک سے منگوایا جاتا ہے جبکہ ان کی تیاری پاکستانی فارماسوٹیکل کمپنیوں میں ہی ہوتی ہیں۔

ع ب/  ک م (خبر رساں ادارے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں