کھلاڑیوں پر الزامات کے خلاف کرکٹ آسٹریلیا کی برہمی
11 اکتوبر 2011سودرلینڈ نے منگل کو ایک بیان میں ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا: ’’یہ الزامات بے بنیاد دکھائی دیتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کو بلاوجہ بدنام کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو آسٹریلوی حکام تفتیش کریں گے۔
سودر لینڈ نے کہا کہ ان کے کسی بھی کھلاڑی پر ایسے الزامات ثابت ہوئے تو ان کے خلاف تاحیات پابندی لگانے میں دیر نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلوی کھلاڑی ایسی کسی سرگرمی میں ملوث ہوتے تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل انہیں (سودرلینڈ کو) اس حوالے سے آگاہ کر چکی ہوتی۔
سودر لینڈ نے کہا کہ آئی سی سی اپنے کرپشن یونٹ کے ساتھ تمام بین الاقوامی مقابلوں میں شریک ہوتی ہے، جن کی جانب سے آسٹریلوی کھلاڑیوں کے بارے میں کوئی ایسی بات نہیں سنی گئی۔
لندن کی ایک عدالت میں پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر پیر کو مقدمے کی سماعت کے چوتھے روز ان کے ایجنٹ مظہر مجید کا آڈیو بیان سنا گیا۔ اس میں مجید نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے متعدد نامور سابق کھلاڑیوں کے ساتھ آسڑیلوی کھلاڑی بھی میچ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے آسڑیلوی کھلاڑیوں کے نام ظاہر نہیں کیے۔
مظہر مجید کی یہ باتیں برطانوی اخبار ’دی نیوز آف دی ورلڈ‘ کے انڈر کور صحافی مظہر محمود نے ریکارڈ کی تھی۔ یہ اخبار اب بند ہو چکا ہے۔ مظہر محمود اب اس مقدمے میں استغاثہ کے گواہ ہیں۔
مجید نے آسٹریلوی کھلاڑیوں کو دنیائے کرکٹ کے میچ فکسنگ کے سب سے بڑے کردار قرار دیا۔ تاہم انہوں نے اپنے اس دعوے کے حوالے کوئی ثبوت نہیں دیا۔
اس حوالے سے آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ پال مارش کا کہنا ہے کہ مجید قابلِ بھروسہ شخص نہیں۔ انہوں نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن ریڈیو سے گفتگو میں کہا: ’’مجھے یہ بات بہت دلچسپ لگی کہ وہ (مجید) بعض پاکستانی کھلاڑیوں کے نام لینے پر تو تیار تھا لیکن اس نے کسی آسٹریلوی کھلاڑی کا نام نہیں لیا۔‘‘
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان