1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھیل میں سیاست، کرکٹ کی زبوں حالی

9 ستمبر 2024

بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستانی ٹیم کی حالیہ انتہائی خراب کارکردگی سیاست کی اس کھیل میں مداخلت کو قرار دیا جا رہا ہے، جہاں اقربا پروری نے میدان میں ٹیم کی فتح کے راستے کم تر کر دیے ہیں۔

بنگلہ دیشی کپتان نجم الحسن پاکستان کے خلاف بیٹنگ کرتے ہوئے
بنگلہ دیش کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد ٹیم کی حال زار پر بحث ہو رہی ہے۔تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

حالیہ عرصے میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی بین الاقوامی کرکٹ میں انتہائی خراب کارکردگی کے تناظر میں پاکستان میں عوامی بحث جاری ہے۔ کرکٹ کی اس زبوں حالی کی سب سے بڑی وجہ اقرباء پروری قرار دی جارہی ہے۔

گزشتہ ہفتے پاکستانبنگلہ دیش کے ہاتھوں ہوم سیریز میں دو صفر سے وائٹ واش شکست کے بعد عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ قریب چھ دہائیوں میں پاکستان عالمی درجہ بندی میں پہلی بار اس نچلی سطح پر پہنچا ہے۔

اپنی سرزمین پرپاکستان کی ٹیسٹ میچ میں یہ مسلسل دسویں شکست ہے جب کہ گزشتہ برس ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلوں میں بھی پاکستانی ٹیم ابتدا ہی میں ٹورنامنٹوں سے خارج ہو گئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے موجود سربراہ محسن نقوی ہیں، جو وفاقی وزیرداخلہ کے عہدے پر بھی براجمان ہیں۔ گزشتہ تین برسوں میں پاکستان کرکٹ چار کوچز اور تین بورڈ سربراہان کے علاوہ تین کپتانوں اور ڈومیسٹک کرکٹ میں فارمیٹس کی تبدیلیوں کے معاملات سے نبرد آزما رہا ہے۔ اس عدم استحکام کوماہرین سیاست دانوں کی کرکٹ میں مداخلت سے نتھی کرتے ہیں۔

بنگلہ دیش نے پاکستان کو ٹیسٹ سیریز دو صفر سے ہرائیتصویر: AAMIR QURESHI/AFP

پی سی بی کے سابق میڈیا مینیجر اور صحافی احسن افتخار ناگی کے مطابق اس صورت حال سے کرکٹ ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا، ''بورڈ کی مینیجمنٹ میں جب افراتفری ہو گی اور ایک مستقل عدم استحکام ہو گا، تو اس کا اثر میدان میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کی صورت میں ضرور نظر آئے گا۔‘‘

کرکٹ پاکستان میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والے کھیل ہے جب کہ کرکٹ کھلاڑی ایک طرح سے قومی ہیروز سمجھے جاتے ہیں اور وہ ٹاپ برینڈز کے اشتہارات میں نظر آتے ہیں۔

دو سو چالیس ملین نفوس کے ملک پاکستان میں کرکٹ کو غیرمعمولی ثقافتی اور سماجی حیثیت حاصل ہے، جب کہ سیاسی شعبہ بھی اس سے جدا نہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی تین بار سربراہی کرنے والے نجم سیٹھی کے مطابق، ’’جرنیل، جج اور بیوروکریٹس، اس کھیل سے محبت کرتے ہیں مگر اس کھیل کا علم نہیں رکھتے اور انہیں اس بورڈ کا سربراہ بنا دیا جاتا ہے۔‘‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا، ’’اور کبھی کرکٹرز جو کھیل کو تو جانتے ہیں مگر انہیں انتظامی تجربہ نہیں ہوتا، ان کا تقرر بھی کر دیا جاتا ہے۔‘‘

افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم نے تاریخ رقم کر دی

02:01

This browser does not support the video element.

سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اپنا سیاسی سفر ایک کامیاب بین الاقوامی کھلاڑی بننے اور 1992 کے ورلڈ کپ کی فتح کے تناظر میں شروع کیا تھا۔ عمران خان سن 2018 سے 2022 تک بہ طور وزیراعظم پاکستان عہدے پر فائز رہے جب کہ اب وہ کرپشن کے الزامات میں جیل میں بند ہیں۔ رواں ہفتے جیل سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کرکٹ کی تباہی کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد کی۔

ع ت، م م ( اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں