'کہیں امریکا نے اپنا ڈرون خود ہی تو نہیں مار گرایا‘
19 جولائی 2019
امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی ایک مرتبہ پھر بڑھ گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایرانی ڈرون طیارے کو مار گرانے کا دعوی کیا۔ تاہم دوسری جانب ایرانی حکام نے کہا ہے کہ ان کے تمام ڈرون ان ہی کے پاس ہیں۔
اشتہار
ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے آج جمعے کو اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ کوئی بھی ایرانی ڈرون لاپتہ نہیں ہے اور انہوں نے اشارہ دیا کہ امریکا نے شاید اپنا ڈرون خود ہی غلطی سے مار گرایا ہو۔
عراقچی کے بقول، ''نہ تو آبنائے ہرمز اور نہ ہی کسی اور علاقے میں ایران کا کوئی ڈرون غائب ہوا ہے۔ میں فکر مند ہوں کہ کہیں یو ایس ایس باکسر نے ہی بغیر پائلٹ کا امریکی جہاز مار گرایا ہو۔‘‘ یو ایس ایس باکسر خطے میں تعینات امریکی بحری جنگی جہاز ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی امریکی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ظریف آج کل اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ہونے والے مختلف اجلاسوں میں شرکت کے لیے نیو یارک میں موجود ہیں۔ ان کے بقول، ''کسی ڈرون کے لاپتہ ہونے کی کوئی اطلاع نہیں۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ٹویٹ کی، ''ایک امریکی بحری جنگی جہاز نے آبنائے ہرمز میں ایک ایرانی ڈرون کو اس وقت مار گرایا، جب وہ امریکی جہاز سے ایک ہزار یارڈز سے بھی کم فاصلے پر تھا۔‘‘ ٹرمپ کے بقول یو ایس ایس باکسر نے یہ اقدام دفاعی حکمت عملی کے طور پر اٹھایا ہے،'' ڈرون نے کئی مرتبہ انتباہ کو نظر انداز کیا۔ یہ صورتحال جہاز اور اس کے عملے کے لیے خطرے کا باعث تھی۔‘‘
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔
یہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران خلیجی خطے میں رونما ہونا والا ایسا دوسرا واقعہ تھا، جس سے خطے میں کشیدگی بڑھی ہے۔ جمعرات کو ایران کے پاسداران انقلاب نے بحیرہ فارس میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کرنے کے الزام میں ایک بحری جہاز کو قبضے میں لیتے ہوئے اس پر سوار بارہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
بیس جون کو ایران کے پاسداران انقلاب نے ایک امریکی ڈرون طیارہ مار گرایا تھا۔ تہران کے مطابق امریکی ڈرون نے ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ پر ایران کے خلاف فضائی کارروائی کا حکم دیا تھا تاہم آخری لمحات میں اسے منسوخ کر دیا۔
ع ا / ع ح
یورپی شہری ایران کی جوہری ڈیل کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں